فلسطین حتماََ آزاد ہو گا، اہلیہ شہید محمد الضیف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ام خالد کا کہنا تھا کہ سیکورٹی مشکلات کی وجہ سے شہید محمد ضیف کو غزہ کی سرنگوں میں زیادہ تر عمر گزارنا پڑی جب کہ ان کا خاندان رفح اور بیت حانون کے سوا کہیں بھی منتقل نہیں ہو سکتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" کے شہید کمانڈر "محمد الضیف" کی اہلیہ اُم خالد نے اُن کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے اسے اپنے خاندان کے لئے مایہ افتخار قرار دیا۔ اس حوالے سے اُم خالد نے کہا کہ فلسطین ابو خالد (محمد الضیف)، ان کے ساتھوں اور بچوں کے ہاتھوں حتما آزاد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ واللہ ہم نے افتخار کے ساتھ ابو خالد کی شہادت کی خبر دریافت کی کیونکہ وہ مقاومت کا ایک نمونہ تھے۔ وہ ایک شفیق باپ، لوگوں سے محبت کرنے والے اور انتہائی عاجز انسان تھے۔ ام خالد نے مزید کہا کہ شہید محمد الضیف کی تنہاء امید اور ہدف یہ تھا کہ فلسطینی اپنی آزادی کے لئے متحد ہو جائیں نیز امت اسلامی بھی بیت المقدس کی آزادی میں اپنا حصہ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی مشکلات کی وجہ سے شہید محمد ضیف کو غزہ کی سرنگوں میں زیادہ تر عمر گزارنا پڑی جب کہ ان کا خاندان رفح اور بیت حانون کے سوا کہیں بھی منتقل نہیں ہو سکتا تھا۔ واضح رہے کہ ام خالد کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے اعلان کیا کہ بریگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد ضیف غزہ جنگ کے دوران اپنے چند ساتھی کمانڈروں کے ہمراہ شہید ہوگئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمد الضیف شہید محمد کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی اپیل پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ نے تہرے قتل کے مجرم اورنگزیب کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اورنگزیب پر الزام ہے کہ اس نے 2011 میں دو خواتین اور ایک مرد کو قتل کیا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر سجاد بھٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان نے پورے خاندان کو ختم کرنے کی کوشش کی اور اس مقصد کے لیے دستیاب تمام اسلحہ استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ: ساس سسر کے قتل کے ملزم کی سزا کیخلاف اپیل مسترد، عمر قید کا فیصلہ برقرار
سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال اٹھایا کہ اگر ملزمان پورا خاندان ختم کرنے آئے تھے تو گھر کے 2افراد زندہ کیسے بچ گئے؟ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے بھی استفسار کیا کہ اس صورت میں مکمل منصوبہ بندی کیوں کامیاب نہ ہوسکی۔
عدالت نے مزید پوچھا کہ کیا مقتول خاندان کے ساتھ کوئی دشمنی تھی؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان مقدمہ بازی جاری تھی۔
ٹرائل کورٹ نے اورنگزیب کو سزائے موت سنائی تھی، تاہم لاہور ہائیکورٹ نے اسے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کے بعد اب فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تہرا قتل سپریم کورٹ قتل کا مقدمہ