Jasarat News:
2025-11-03@18:10:20 GMT

طبی وجراحی آلات کی برآمدات میں 4 فیصد اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

کراچی (کامرس رپورٹر) ملک سے طبی وجراحی آلات کی برآمدات میں جاری مالی سال کی پہلی ششماہی میں سالانہ بنیادوں پراضافہ ریکارڈکیاگیاہے۔سٹیٹ بینک اورادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کی پہلی ششماہی میں طبی وجراحی آلات کی برآمدات سے ملک کو234.35ملین ڈالرزرمبادلہ حاصل ہواجوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 4فیصدزیادہ ہے،گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں طبی وجراحی آلات کی برآمدات سے ملک کو226.

33ملین ڈالرزرمبادلہ حاصل ہواتھا۔اعدادوشمارکے مطابق دسمبرمیں طبی وجراحی آلات کی برآمدات کاحجم 42.26ملین ڈالرریکارڈکیاگیا جونومبرمیں 37.86ملین ڈالراوردسمبر2024میں 37.19ملین ڈالرتھا۔مالی سال 2024میں طبی وجراحی آلات کی برآمدات سے ملک کو457.14ملین ڈالرزرمبادلہ حاصل ہواتھا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میں طبی وجراحی ا لات کی برا مدات مالی سال کی

پڑھیں:

سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ