مقررین کا مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
شمیم شال کے اعزاز میں استقبالیہ کے مقررین نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور ریشہ دوانیوں کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے کردار ادا کرے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے شہر جدہ میں کمیونٹی رہنماوں اور کشمیری تارکین وطن نے کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنما شمیم شال کے اعزار میں استقبالیہ کا اہتمام کیا۔ ذرائع کے مطابق استقبالیہ تقریب کی صدارت کونسلیٹ جنرل پاکستان ماجد خالد نے کی۔ تقریب میں سردار اقبال، مسعود قریشی، عبدالطیف عباسی، محمد عارف مغل، خورشید متیال، راجہ شمروز، راجہ ریاض، سردار اشفاق، چوہدری ریاض گمھن، مسرت خلیل، محمد عدیل، خالد خورشید، سردار مہتاب سرور، سردار نعمان اقبال، سردار بلال شاہین سجاد اور دیگر شریک تھے۔ مقررین نے اس موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت علاقے میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جبر و استبداد کے ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبانے میں ناکام ہو چکا ہے اور کشمیری اپنے شہداء کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔ مقررین نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور ریشہ دوانیوں کا نوٹس لے اور مسئلہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے کردار ادا کرے۔ انہوں نے کشمیر کاز کیلئے شمیم شال کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں رنگ لائیں گی اور جموں و کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔
پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔