ٹرمپ کی غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف مہم، 4 روز میں 10 ہزار گرفتاریاں، ملک بدری کا طوفان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
نیویارک (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف مہم جاری، 4 روز میں 10ہزار افراد گرفتار ، بڑے پیمانے پر ملک بدری کا طوفان، ملک بھر میں خوف وہراس، ہر شب کے آخر میں چھاپہ مار کارروائیاں عام ہوگئیں۔
ریسٹورینٹس چھوٹے کاروباری اداروں میں کام کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن گھروں میں بیٹھ گئے ہیں، سستی لیبر اور بے بی سسٹرز کی قلت ہوگئی، کتنے پاکستانی، بھارتی اور ایشیائی متاثر ہوئے واضح نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیدائشی حق شہریت کا قانون صرف غلاموں کی اولادوں کیلئے تھا اسے کسی اور کو استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
امریکی صدر ٹرمپ چین، کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان آج کریں گے، وائٹ ہاؤس کے مطابق کینیڈا اور میکسیکو سے مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد جبکہ چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد ہوگا جس کا اطلاق آج سے ہوگا۔
قبل ازیں اطلاعات کے مطابق امریکی حکام نے حال ہی میں ایک ایسے پاکستانی کو ڈیپورٹ کیا ہے جس نے امریکا میں سیاسی وجوہات بیان کرکے سیاسی پناہ حاصل کرلی تھی اور گرین کارڈ کے ساتھ پاکستان گئے واپسی پر ایئرپورٹ حکام نے انہیں یہ کہہ کر ڈیپورٹ کردیا کہ ان کے پاکستان جانے اور بخیر واپسی سے واضح ہے کہ ان کی جان کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں لہٰذا امریکا میں ان کی سیاسی پناہ کا اب جواز نہیں۔
تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے اور امیگریشن کے بارے میں ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد محکمہ امیگریشن، ڈرگ انفورسمنٹ، ایف بی آئی اور دیگر امریکی سرکاری ایجنسیوں کی مشترکہ ٹیموں نے 4 روز میں امریکا بھر میں 10 ہزار سے بھی زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریاں کرلی ہیں۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے تارکین وطن کی فوجی طیاروں اور دیگر ذرائع سے وسیع پیمانے پر لاطینی امریکا کے ممالک وینزویلا، کولمبیا وغیرہ کے شہروں کو ڈیپورٹ کئے جانے کی تصدیق کردی ہے۔
نائب صدر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں اتنے وسیع اور تاریخی پیمانے پر ڈیپورٹیشن کے علاوہ یہ بھی تصدیق کی ہے کہ صدر ٹرمپ نے روزانہ 1800؍ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاری اور ڈیپورٹیشن کا ٹارگٹ بھی مقرر کردیا ہے جو غیرقانونی امیگرنٹس کے خلاف صدر ٹرمپ کے آپریشن کے اختتام تک جاری رہےگا۔
غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف صدر ٹرمپ کی اس مہم کی شدت نے امریکا بھر میں ایک طوفان کھڑا کردیا ہے۔ ہر شب کے آخری حصے میں امریکا کے مختلف شہروں میں چھاپے مارنے کے لئے محکمہ امیگریشن، ایف بی آئی، انسداد منشیات اوردیگر محکموں کے افسران پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں رہائش گاہوں اور کام کرنے کی جگہوں پر علی الصبح چھاپے مارنے کے لئے روانہ ہوتی ہیں اور غیر قانوی تارکین مرد و خواتین کو گرفتارکرکے انہیں ڈیپورٹیشن کے لئے بھجوادیا جاتا ہے۔
گو کہ ٹرمپ انتظامیہ کا عوامی موقف یہ ہے کہ وہ امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کی شکل میں موجود غیر ملکی جرائم پیشہ افراد کو ڈی پورٹ کرکے امریکی عوام کو پرامن اورجرائم سے پاک ماحول اور سیکورٹی فراہم کرنا چاہتے ہیں لیکن ٹرمپ حکومت کی امیگریشن کے باے میں اس مہم نے امریکا بھر میں خوف و ہراس کی فضا قائم کردی ہے۔
نیویارک، شکاگو جیسے بڑے شہر غیر قانونی امیگرینٹس کیلئے روزگار اور رہائش کیلئے محفوظ پناہ گاہوں کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن اب یہ شہر بھی خوف و ہراس اور گرفتاریوں کا شکار ہیں۔ چھوٹے کاروباری اداروں مثلا ریسٹورنٹس، کنسٹرکشن اور دیگر کاروباری اداروں میں کام کرنے والے غیر قانونی تارکین گھروں میں بیٹھ گئے ہیں یا محفوظ جگہوں پر منتقل ہوگئے ہیں اس کے نتیجے میں اسمال بزنس کے شعبے میں سستی لیبر کی کمی ہوگئی ہے۔
ورکنگ خواتین کے لئے بچوں کی نگہداشت کے لئے بے بی سسٹرز کی بھی کمی ہوگئی ہے۔ صدر ٹرمپ کی اس مہم کے منفی اثرات امریکا کےچھوٹے کاروباری اداروں پر جلد ہی نمودار ہوگا جبکہ سخت محنت طلب بڑے انڈسٹریل اور زراعتی کاروباربھی منفی اثرات کی لپیٹ میں آرہے ہیں کیونکہ فصلوں کی پیداوار اور پھلوں کی زراعتی انڈسٹری کا دارومدار لاطینی امریکا سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن اور ’’سیزنل ورکرز‘‘ پر ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین وطن قانونی تارکین وطن کی کاروباری اداروں ٹرمپ کی کے لئے
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔