اندرون اور بیرون ملک اسمگلنگ کی کوششیں ناکام، ایک کروڑ سے زائد کی منشیات برآمد
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
راولپنڈی:
اے این ایف حکام نے اندرون اور بیرون ملک اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بناتے ہوئے ایک کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد کرلی۔
ترجمان کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس کا تعلیمی اداروں کے گردونواح اور ملک کے مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران 4 کارروائیوں میں 2 ملزمان کو گرفتار کرکے ایک کروڑ سے زائد مالیت کی 27.
تعلیمی اداروں میں کارروائیاں
پشاور میں یونیورسٹی کے قریب ملزم کے قبضے سے 2 کلو چرس برآمد کرلی گئی۔ گرفتار ملزم نے تعلیمی اداروں کے طلبہ کو منشیات فروخت کرنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔
دیگر کارروائیاں
لاہور میں کوریئر آفس کے ذریعے آسٹریلیا بھیجنے کے لیے تیار پارسل میں لیدر جیکٹ سے2.970 کلو گرام آئس برآمد کرلی گئی۔ دوسری جانب بلوچستان میں تربت کے علاقے میں موٹر سائیکل سے 19 کلو آئس برآمد کرلی گئی۔
علاوہ ازیں ایم ٹو موٹر وے ٹول پلازہ اسلام آباد کے قریب مسافر بس میں سوار ملزم سے 5 کلو آئس برآمد کرلی گئی۔
تمام کارروائیوں میں گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برآمد کرلی گئی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
خیبرپختونخوا میں کرپشن اور بدعنوانیوں کا سلسلہ جاری ہے، آڈیٹر جنرل کی تازہ آڈٹ رپورٹ میں ایک بار پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 23-2022 کے دوران مجموعی طور پر 551 ارب روپے سے زائد کی بدعنوانی سامنے آئی ہے۔آڈٹ رپورٹ میں مجموعی طور پر 314 مختلف کیسز میں بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی، جن میں سرکاری ملازمین سے متعلق 50 کیسز شامل ہیں، جن میں 1 ارب 28 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، اس کے علاوہ فنڈز کی غیر مناسب تقسیم کے 4 کیسز میں 16 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے رپورٹ میں غیر مصدقہ رقوم کی منتقلی کے 11 کیسز میں 52 کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد کی بدعنوانی کا انکشاف بھی کیا گیا ہے، اس کے علاوہ حکومتی خزانے کو 136 ارب 56 کروڑ روپے کے 41 کیسز میں مالی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر ترقیاتی اخراجات، کم ٹیکسز اور جرمانوں کے باعث حکومتی خزانے کو 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، اس کے ساتھ ہی غیر معیاری فنانشل مینجمنٹ کی وجہ سے 51 کھرب 40 ارب 59 کروڑ روپے کا نقصان بھی سامنے آیا ہے۔آڈٹ رپورٹ نے ایک بار پھر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور بدعنوانیوں کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔