کراچی؛ طالبات کی فیس لیکر فرار سرکاری کالج سپرنٹنڈنٹنٹ نے زہریلی دوا پی لی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی:
طالبات کی فیس لے کر فرار ہونےو الے سرکاری کالج کے سپرنٹنڈنٹ نے گرفتاری کے خوف سے زہریلی دوا پی لی۔
پولیس کے مطابق گورنمنٹ کالج فار ویمن ناظم آباد سے طالبات کی فیس لے کر فرار ہونے کے معاملے میں اہم موڑ آیا ہے۔ کالج کا سپرنٹنڈنٹ نفیس امتحانی فیس کی 9 لاکھ روپے سے زائد رقم لے کر فرار ہوا تھا، جس کے بعد پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے گھر پر چھاپا مارا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کراچی: سرکاری کالج کا سپریٹنڈنٹ طالبات کی فیس کے لاکھوں روپے لیکر فرار
ایس آئی یو رضویہ پولیس کے مطابق ملزم نے گرفتاری کے خوف سے زہریلی دوا پی لی، جس پر ملزم نفیس کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں ملزم کے معدے کو صاف کر دیا گیا اور اب حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اسپتال سے ڈسچارج کے بعد ملزم سے رقم کی برآمدگی کے لیے تفتیش کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبات کی فیس
پڑھیں:
گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے تھارو مینگل گوٹھ کریم شاہ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار صدام حسین (PC-4251) شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار ٹائر پینچر کی دکان پر موجود اپنی موٹرسائیکل کا پینچر لگوا رہا تھا۔اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار چار نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور پولیس اہلکار کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ پولیس میں لیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہے۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ویسٹ سے فی الفور ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جائے وقوع سے تمام شہادتیں اکٹھی کی جائیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ سے ملاقات کی جائے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ضیاء الحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ پولیس کلنگز میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور اس واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کے سپرد کیا جائے۔