چیف جسٹس نے عہدہ قبول کرکے مایوس کیا، ہمارے چیف جسٹس منصور شاہ ہیں، حامد خان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے کہا ہ کہ سپریم کورٹ میں چند ایسے لوگ ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دے رہے ہیں، چیف جسٹس نے عہدہ قبول کر کے ہمیں بہت مایوس کیا، ہمارے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ بار میں وکلا نمائندہ کنونشن کا انعقاد کیا گیا، کنونشن 26 ویں ترمیم کے عدلیہ پر اثرات کے عنوان سے منعقد کیا گیا
کنونشن میں سینٹر حامد خان ، ہائی کورٹ بار کے صدر اسد منظور بٹ ، لاہور بار کے صدر مبشر رحمان شریک ہوئے، کنونشن میں ہائی کورٹ بار کے سابق صدور احمد اویس ، شفقت چوہان ، اشتیاق اے خان،
سابق نائب صدر ربیعہ باجوہ سمیت ملک بھر سے وکلا نمائندگان نے شرکت کی۔
پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر حامد خان نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کی تحریک شروع ہو ، چکی ہے یہ 26 ویں ترمیم کو بہا لے جائے گی، ہماری جدوجہد آگے بڑھ رہی ہے، 26 ویں ترمیم کے خلاف ، وکلا تنظیموں نے درخواستیں دائر کیں، ان درخواستوں پر موجودہ 16 ججز پر مشتمل فل کورٹ سماعت کرے ۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں چند ایسے لوگ ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دے رہے ہیں، چیف جسٹس نے عہدہ ، قبول کر کے ہمیں بہت مایوس کیا، ہمارے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہیں، ہم سپریم کورٹ کو سیاسی بھرتیوں کے ساتھ بھرنے نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پارلیمنٹ نہیں محض نمبر ہیں، 26 ویں ترمیم کا وزیراعظم اور وزیر قانون کو بھی علم نہیں تھا یہ فارم 47 کی حکومت ہے مگر کچھ تو اپنے عہدے کی عزت کروائیں، قاضی فائز عیسی نے ہارسٹریڈنگ کا دروازہ کھولا ، 63 اے کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا، ترمیم والے دن ایک سینیٹر کو ڈائلائیسس کرواتے ۔ہوئے لایا گیا
حامد خان نے کہا کہ ایک خاتون سینیٹر کے بیٹے کو اغواء کر کے ووٹ ڈلوانے لایا گیا، یہ ترمیم کسی طرح آئینی نہیں ہے، موجودہ حکمران صرف کٹھ پتلیاں ہیں، یہ سب جانتے ہیں کہ ہم ہارے ہوئے ہیں، چوروں کے ساتھ مذاکرات ممکن ہی نہیں۔
صدر انصاف لائرز اشتیاق اے خان نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک ٹولے نے بارکونسلز کو یرغمال بنایا ہوا ہے، یہ ٹولہ اپنی مرضی کے ججز کو بھرتی کر رہے ہیں یہ عدلیہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ، ۔ججز کو بھی اس غیر آئینی ترمیم کےخلاف اٹھنا ہو گا
انہوں نے کہا کہ جب تک جعلی حکومت کی یہ ترمیم ختم نہیں ہوتی وکلا واپس نہیں آئیں گے،26 ویں ترمیم سے پہلے والا فل۔ کورٹ اس کیس کو سنے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویں ترمیم چیف جسٹس کہا کہ
پڑھیں:
ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں: مرتضیٰ وہاب
---فائل فوٹومیئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مخالفین پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وسائل کا رونا نہیں رو رہے، اپنا کام کرتے ہیں، دو سال سے عوام کے مسائل حل کر رہے ہیں، ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگے، میں کیا کروں، کھاو پیو عیش کرو۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عید کا پیغام قربانی ہے، صفائی نصف ایمان ہے قربانی کے بعد صفائی بھی ضروری ہے، کراچی کے 7 اضلاع میں 100 کلیکشن پوائنٹ قائم کیے ہیں، عید کے دنوں میں تقریباً ایک لاکھ ٹن آلائشیں اٹھائی جاتی ہیں، ہمارا عملہ گھر سے آلائش اٹھا کر لے جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی شہری کو شکایت ہو تو 1128 پر رابطہ کرسکتے ہیں، کے ایم سی کی یہ تمام سہولیات بالکل مفت ہیں، کوئی آپ کے اور میرے نام پر اس سروس کے پیسے نہ لے، جیسے ہی آلائش ہٹائی جائے گی وہاں چونا چھڑکا جائے گا، شام کو فیومیگیشن کی جائے گی تاکہ مچھر پیدا نہ ہوں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے شہر میں پانی ضائع کرنے والوں کو سزا دینے اور جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دے دی۔
ان کا کہنا ہے کہ میں توسب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر کام کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایم کو بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ساتھ مل کر کام کریں، ہم آج بھی میدان میں ہیں، باقی جماعتیں کھالوں کے چکر میں ہیں۔
میئر نے کہا کہ آئین میں صوبہ بنانے کا طریقہ کار موجود ہے، کسی کے کہنے سے صوبہ نہیں بن جاتا، سندھ اسمبلی میں کچھ اور قومی اسمبلی میں کچھ اور کہتے ہیں، گورنر ہاؤس میں کوئی سیاسی پریس کانفرنس کرسکتا ہے؟ سب کو معلوم ہے کہ پانی کی کمی ہے، ہم پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں سے متعلق خالد مقبول صدیقی سے متفق ہوں، میں اور خالد مقبول ایک پیج پر ہیں کہ وزیراعظم شہر کو سہولت دیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی آتی تو ہے لیکن کرتی کچھ نہیں، شہر میں تاجروں سے ملتی ہے اور کریڈٹ لیتی ہے، حکومت کہتی تو ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج نے نیا ریکارڈ قائم کردیا لیکن میئر اور منتخب نمائندوں کی بات وفاقی حکومت سنتی ہی نہیں۔