پاکستان اور ملائیشیا کا قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
(ویب ڈیسک) پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ حتمی مراحل میں داخل ہوگیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ملائیشیا نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا مجوزہ ڈرافٹ پاکستان کے حوالے کردیا ہے، ملائیشیا میں اس وقت 384 پاکستانی قید ہیں۔
ذرائع کے مطابق چند ہفتوں میں معاہدے پر دونوں ممالک کی جانب سے دستخط کئے جانے کا امکان ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق معاہدے پر دستخط وزیرخارجہ اورنائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ ملائیشیا کے دوران متوقع ہیں، معاہدے کے بعد پاکستانی قیدی اپنی سزائیں پاکستان میں کاٹ سکیں گے۔
جلو پارک: شیر کا پنجرہ جان بوجھ کر کھولنے پر ملازم گرفتار
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت کی سفارتی تنہائی، برکس ممالک کا بھی اتحاد سے نکالنے پر غور
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) آپریشن سندور کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہا کر دیا ہے اور روس، برازیل، چین اور جنوبی افریقہ کا طاقتور اقتصادی گروپ برکس بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق باخبر سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے، روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک منفی بلاک تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں، چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔ماہرین کے مطابق اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا ایف سی ہیڈکوارٹر وانا کا دورہ، جوانوں کیساتھ عید منائی
مزید :