سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کی تیاریاں، وزیراعلیٰ نے گرین سگنل دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سندھ کے وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے پیش نظر سندھ میں زرعی ٹیس کے نفاذ کے حوالے سے اشارہ دیدیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
کابینہ کا اجلاس بلائے جانے سے متعلق جاری نوٹیفیکشن کے مطابق طلب کیے جانے والے کابینہ اجلاس میں زرعی ٹیکس سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے پی پی قیادت کی ہدایت پر اس اہم فیصلے پر عملدرآمد سے قبل پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔ تاہم ارکان اسمبلی نے ٹیکس کے نفاذ پر تحفظات اور رائے کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا زرعی پر ٹیکس سے متعلق پہلے ہی قانون سازی کر چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع کے مطابق سندھ میں شرح 15 سے 45 فیصد کی تک کی شرح سے زرعی ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: زرعی ٹیکس کے مطابق کے نفاذ
پڑھیں:
رانا ثناء اللہ نے مودی کی سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیدیا
نئی دہلی: وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں اور دہشت گردی میں ملوث ہونے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے پاگل پن سے کوئی اچھی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
رانا ثناء اللہ نے واضح کیا کہ بھارت کو معلوم ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور پاکستانی افواج دنیا کی بہترین فورسز میں سے ایک ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کو پاکستانی افواج کی صلاحیت کا اندازہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے حالیہ حکومتی اعلامیے کو قوم کی تیاری کا عکاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو کسی بھی ایڈونچر کی سزا بھگتنا پڑے گی اور بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کا ہاتھ ہے اور کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری اس کا واضح ثبوت ہے۔
سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1960 میں عالمی گارنٹرز کی موجودگی میں طے پانے والا یہ معاہدہ کوئی فریق یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مودی کی جانب سے اس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نواز شریف پاکستان واپس پہنچ چکے ہیں اور وہ قومی ہم آہنگی کی سوچ رکھتے ہیں اور انہوں نے صدر آصف زرداری سے بھی قومی یکجہتی کی توقع ظاہر کی۔
نہروں کے تنازع پر انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے اتفاق کیا ہے کہ صوبوں کے مسائل اتفاق رائے سے حل کیے جائیں گ اور۔ اس سلسلے میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو ہوگا، جس میں چاروں صوبوں کے ماہرین شریک ہوں گے تاکہ ٹیکنیکل معاملات کو واضح کیا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ نہروں کا معاملہ باہمی مشاورت سے حل کیا جائے گا اور کوئی بھی فیصلہ صوبوں کی رضامندی کے بغیر نہیں ہوگا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر محاذ پر تیار ہے اور بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔