ملک بھر کے 26 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 (ڈبلیو پی وی 1) کی موجودگی کی تصدیق، جب کہ کل سے اس سال کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز بھی کیا جارہا ہے۔ ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے انسداد پولیو کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بدین، گھوٹکی، حیدرآباد، جیکب آباد، قمبر، کراچی سینٹرل، کراچی ایسٹ، کراچی کورنگی، کراچی ملیر، کراچی ساؤتھ، کراچی ویسٹ، کراچی کیماڑی، میرپورخاص، سجاول، سکھر، ایبٹ آباد، باجوڑ، ڈی آئی خان، لکی مروت، پشاور، چمن، لورالائی، کوئٹہ، لاہور، ملتان اور راولپنڈی سے سیوریج کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے۔ٹھٹھہ، عمرکوٹ، خیرپور، ٹنڈو اللہ یار، ٹنڈو محمد خان، نوشہرو فیروز اور لکی مروت کے اضلاع سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی گزشتہ ماہ ڈبلیو پی وی ون کی تصدیق ہوئی تھی۔سیوریج کے مثبت نمونے علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں.

جس سے بچوں کو اس معذور کردینے والی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے۔پاکستان کا شمار افغانستان کے ساتھ دنیا کے ان آخری دو ممالک میں ہوتا ہے. جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان ’ڈبلیو پی وی 1 کے ایک مرتبہ پھر شدت اختیار کرنے کے خلاف کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ملک میں اس بیماری کے 73 کیسز سامنے آئے تھے، جن میں سے 27 کا تعلق بلوچستان، 22 کا خیبر پختونخوا، 22 کا سندھ اور ایک ایک کا تعلق پنجاب اور اسلام آباد سے تھا۔وائرس کے خاتمے کی عالمی کوششوں کے باوجود، سلامتی کے مسائل، ویکسین کروانے سے ہچکچاہٹ اور غلط معلومات جیسے چیلنجز نے اس پیشرفت کو سست کر دیا ہے۔اس سال کی پہلی ملک گیر پولیو ویکسینیشن مہم کا آغاز پیر سے ہونے جا رہا ہے، جو ایک ہفتے تک جاری رہے گی۔پولیو کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے عالمی ماہرین اور تنظیموں نے گزشتہ ماہ اسلام آباد میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے حکام سے ملاقات کی. جس میں انسداد پولیو پروگرام کا بھی جائزہ لیا۔پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے مطابق ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ (ٹی اے جی) کے تین روزہ اجلاس میں ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، سی ڈی سی، گیٹس فاؤنڈیشن، روٹری انٹرنیشنل، جی اے وی آئی اور یو ایس ایڈ کے ماہرین نے شرکت کی۔اجلاس میں پولیو کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’2025 میں خاص طور پر پولیو سے متاثرہ ترین علاقوں میں پولیو کے خاتمے کے لیے پولیو ٹیموں کی معاونت انتہائی ضروری ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انسداد پولیو کے خاتمے پولیو کے

پڑھیں:

سندھ میں شکار کا موسم 15 نومبر سے شروع ہوگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-02-13

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ جنگلات و جنگلی حیات سندھ نے صوبے بھر میں شکار کے موسم 2025-26 کے آغاز کا اعلان کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق شکار 15 نومبر 2025ء سے 15 فروری 2026ء تک مخصوص پرندوں اور مقررہ دنوں میں کیا جا سکے گا تاکہ افزائشِ نسل متاثر نہ ہو۔ محکمہ کے مطابق تیتر کا شکار صرف اتوار اور آبی پرندوں کا ہفتہ و اتوار کو کیا جا سکے گا۔ فی شکاری تیتر کے 10 اور آبی پرندوں کے 15 شکار کی حد مقرر ہے۔ بٹیروں کے جال سے شکار پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔ شکار صرف ان افراد کے لیے جائز ہے جنہوں نے محکمہ وائلڈ لائف سے اجازت نامہ حاصل کیا ہو۔ شکاری کو دورانِ شکار یہ اجازت نامہ اپنے پاس رکھنا ہوگا، بصورت دیگر کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ نے واضح کیا ہے کہ شکارمحفوظ علاقوں جیسے کیرتھر نیشنل پارک، نارا گیم ریزرو، وائلڈ لائف سینکچوریز اور شہری حدودمیں ممنوع ہوگا۔ کنزرویٹر وائلڈ لائف (گیم) نے شکاریوں کی سہولت کے لیے کراچی سے حیدرآباد تک کے شکار کے علاقے کھولنے کا فیصلہ کیا۔ کراچی ہنٹرز رائٹس ایسوسی ایشن نے اس اقدام کو قابلِ تحسین اور شکاریوں کے لیے ریلیف قرار دیا۔ محکمہ نے انتباہ کیا ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی اور محکمہ وائلڈ لائف، پولیس، رینجرز اور مجسٹریٹس شکار کے دوران نگرانی کریں گے

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • انسداد منشیات کیلیے آئی جی اسلام آباد کومیکنزم بنانے کاحکم
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اسلام آباد میں سموگ کے تدارک و ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اہم اجلاس
  • عدالت کی پیمرا کو منشیات کےخاتمےسے متعلق چینلز پر پرائم ٹائم کے دوران آگاہی مہم چلانے کی ہدایت
  • پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
  • پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال، انتظامیہ نے پروازوں کے لیے متبادل راستے اپنانا شروع کر دیے
  • سندھ میں شکار کا موسم 15 نومبر سے شروع ہوگا
  • وزیراعظم نے پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کر دی‘ بلاول کی تصدیق
  • لاہور؛ مصری شاہ میں پولیو ٹیم پر حملہ، مقدمہ درج، سات افراد گرفتار
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کی شرح پر قانونی جنگ شروع
  • کراچی میں ٹریکس نظام کا ’آزمائش کے بغیر‘ نفاذ، پہلی غلطی پر معافی کیسے ملے گی؟