اسلام آباد: حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ دنیا بھارتی دہشتگردی کا نوٹس لے۔ بھارتی دہشتگردی کا نیٹ ورک پھیلتا جا رہا ہے۔مشعال ملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے حق آزادی کے لیے برسرپیکار ہیں۔ اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارت کی بدترین ریاستی دہشتگردی کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں دہشت گردی میں ملوث ہے  اور تحریک آزادی کشمیر کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت قابل ستائش ہے۔ بھارتی قید میں موجود یاسین ملک سے رابطے کی بھی اجازت نہیں۔مشعال ملک نے کہا کہ کشمیریوں کی آواز اٹھانے والوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے  اور بھارتی دہشت گردی کا نیٹ ورک پھیلتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے۔ جبکہ بھارتی ہتھکنڈے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مشعال ملک کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

آذاد کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی بے نقاب، مزید شواہد سامنے آگئے

مظفرآباد (اوصاف نیوز) آزاد کشمیر پولیس نے بھارتی ریاستی دہشتگردی سے متعلق مزید شواہد منظرِ عام پر لاتے ہوئے ایک منظم دہشتگرد نیٹ ورک کا پردہ چاک کیا ہے۔

آئی جی پولیس آزاد کشمیر کے مطابق 17 اپریل 2025ء کو پولیس نے دہشتگرد ڈاکٹر عبدالرؤف کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد پیش کیے تھے۔

آئی جی پولیس نے انکشاف کیا کہ ڈاکٹر عبدالرؤف کشمیری نوجوانوں کو جہاد کے نام پر ذہن سازی کے ذریعے دہشتگردی پر اکسا رہا ہے اور اس مکروہ مقصد کے لیے اسے غازی شہزاد (ٹی ٹی آر جے کے) کی مکمل معاونت حاصل ہے۔

دونوں مل کر شریعت اور جہاد کا نام استعمال کر کے ریاستی اداروں، عوامی اجتماعات، سرکاری دفاتر اور دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے منصوبے بنا رہے تھے۔پولیس کے مطابق شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیری نوجوان افغانستان میں دہشتگردی کی تربیت لے کر بھارتی ایجنسیوں سے روابط قائم کرتے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ 27 اکتوبر 2024ء کو پولیس چوکی پر کانسٹیبل سجاد کی ٹارگٹ کلنگ میں دہشتگرد زرنوش نسیم، اسامہ اسلم اور الفت علی ملوث پائے گئے۔ یہ تینوں فتنہ الخوارج سے تعلق رکھتے ہیں اور ڈاکٹر عبدالرؤف و غازی شہزاد کے اشارے پر دہشتگردانہ کارروائیوں میں سرگرم تھے۔

آئی جی پولیس کے مطابق فتنہ الخوارج آزاد جموں و کشمیر میں دہشتگردی کی ایک نئی مہم کا آغاز کرنا چاہتا تھا، تاہم سخت سکیورٹی کے باعث زرنوش نسیم، الفت علی اور جبران اپنے کسی ہدف کو نشانہ بنانے میں ناکام رہے۔ پولیس کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے زرنوش نسیم اور اس کے ساتھی افغانستان میں موجود دہشتگرد قیادت سے رابطے میں تھے۔ 28 مئی 2025ء کو مصدقہ اطلاع ملی کہ یہ گروہ علاقے حسین کوٹ میں موجود ہے۔

جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لیا۔دہشتگردوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے سکیورٹی اہلکاروں پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کر دیا، تاہم جوابی فائرنگ میں تمام، چاروں دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

اس کارروائی کے دوران پولیس کے دو جوان شہید جبکہ پانچ شدید زخمی ہوئے۔ آئی جی پولیس نے اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن آزاد جموں و کشمیر پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت، ہم آہنگی اور عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پولیس نے ریاض مغل ایس ایس پی کی سربراہی میں کاروائی کی۔واضح رہے کہ بروقت اور مؤثر کارروائی سے نہ صرف ایک خطرناک دہشتگرد گروہ کا خاتمہ کیا گیا بلکہ عوام کی جان و مال کو محفوظ بناتے ہوئے علاقے میں امن و امان کو یقینی بنایا گیا۔
سوات، گردونواح زلزلے سے لرزاٹھے، شدت 4.2 ریکارڈ

متعلقہ مضامین

  • تھانہ رمنا حملہ کیس، عدالت نے پی ٹی آئی کارکنوں کے پُرتشدد احتجاج کو دہشتگردی قرار دے دیا
  • بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات تشویشناک، دنیا نوٹس لے: پاکستان
  • پاکستان کسی دھوکے میں نہ رہے، آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا ( مودی کی پھر پاکستان کو دھمکی )
  • دہشت گردی کے معاملے پر ہم بھارت کو ٹکاکر جواب دیں گے، شیری رحمان
  • بھارت دہشت گردی کا پشت پناہ، جنگ منطقی انجام تک پہنچائیں گے،فیلڈ مارشل
  • آذاد کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی بے نقاب، مزید شواہد سامنے آگئے
  • خیبر پی کے، بلوچستان: بھارتی پراکسی تنظیم سے جھڑپیں، لیفٹیننٹ اور 3 جوان شہید، 12 خوارج ہلاک
  • پاکستان کے ساتھ بات چیت صرف دہشت گردی اورآزادکشمیرپرہوگی،بھارتی وزیردفاع
  • بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت  ، آزاد کشمیر میں بڑی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
  • بھارتی ریاستی دہشت گردی کے مزید شواہد منظر عام پر آگئے، دہشتگرد ڈاکٹر عبدالروف کے افغانستان میں موجودگی کے شواہد پیش