شام کے نئے صدر اپنے پہلے سرکاری دورے پر سعودیہ پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
شام کے نئے صدر احمد الشرع سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے جہاں ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق شام کے نئے صدر احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی دورے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
دسمبر میں احمد الشرع کی قیادت میں باغی گروہوں نے شام سے بشار الاسد کے طویل آمرانہ دور کا خاتمہ کرکے انھیں روس فرار ہونے پر مجبور کردیا تھا۔
جس کے بعد احمد الشرع نے ایک عبوری حکومت قائم کی تھی جسے سعودی عرب سمیت عالمی قوتوں کی حمایت حاصل تھی۔
احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی نے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے بعد سعودی عرب کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا تھا۔
بعد ازاں عبوری حکومت نے تمام مسلح گروہوں کو غیر مسلح اور تحلیل کرکے انھیں وزارت دفاع میں ضم کرنے اور آئین معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عبوری حکومت نے آئین کی معطلی کے ساتھ ہی احمد الشرع کو ملک کا نیا صدر مقرر کیا تھا۔
احمد الشرع نے صدر بنتے ہی پہلا سرکاری دورہ سعودی عرب کا کیا ہے کیوں کہ ان کی جائے پیدائش بھی ریاض ہی ہے۔
سعودی عرب نے شام میں ہونے والی مثبت تبدیلی اور عوام کی بیداری کی لہر کی حمایت کے لیے ہرممکن مدد کرنے کا عزم کا اظہار کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: احمد الشرع
پڑھیں:
جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔
کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔
ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔
ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔
اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔