الخدمت فائونڈیشن کے تحت 100مستحق گھرانوں میں گرم بستر کی تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کندھکوٹ(نمائندہ جسارت)الخدمت فائونڈیشن ضلع کشمور کی جانب سے 100 مستحق گھرانوں میں ونٹر پیکیج کے تحت گرم بسترے تقسیم.الخدمت بنا کسی فرق کے انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے:عمر فاروق چنہ۔ الخدمت فائونڈیشن ضلع کشمور کی جانب سے سردیوں کے پیش نظر ونٹر پیکیج کے تحت 100 گھرانوں میں گرم بسترے تقسیم کیے گ?۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے الخدمت فائونڈیشن ضلع کشمور کے صدر حافظ عمر فاروق چنہ نے کہا کہ الخدمت دکھی انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور بنا کسی رنگ، نسل، ذات یا مذہب کی فرق کے تمام تر فلاحی کام سرانجام دیے جاتے ہیں۔اس موقع پر شہر کے سیاسی و سماجی رہنمائوں سمیت تاجر اور قلمکاروں نے الخدمت کے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الخدمت فائونڈیشن
پڑھیں:
18 ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت، رانا ثنا کا اہم بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے درمیان وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت ہے۔
رانا ثناء اللہ نےمزید کہا کہ آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، تاہم یہ حرف آخر نہیں ہوتی اور آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان میں اب تک 26 ترامیم ہو چکی ہیں، اور اگر پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت متفق ہو تو آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد جو مسائل زیر بحث آ رہے ہیں، ان پر بات چیت جاری رہے گی۔
رانا ثناء اللہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ 27 ویں ترمیم فوراً لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا حصہ ہیں اور یہ جاری رہنی چاہیے۔ مختلف مسائل پر پارلیمنٹرینز اور سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، اور کبھی کبھار بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر ان مسائل کا حل ممکن نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو 18 ویں ترمیم سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ یہ صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم کے حوالے سے ہے۔ تاہم، ان کے مطابق 18 ویں ترمیم میں جو وسائل کی تقسیم کی گئی ہے، اس میں توازن کی ضرورت ہے، اور اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ اگر عملی طور پر فرق آیا ہو تو اس پر بات چیت کی جائے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ جوڈیشری سے متعلق کوئی تنازعہ نہیں ہے، اور تمام سیاسی جماعتیں آئینی عدالت کے قیام پر متفق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن نے فضل الرحمان کے ساتھ مل کر تجویز دی تھی کہ آئینی عدالت کی بجائے آئینی بینچ تشکیل دیا جائے، تاہم اس پر پی ٹی آئی کی جانب سے دستخط نہیں کیے گئے۔