اسلام آباد ہائی کورٹ کا رواں ہفتے کا نیا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا، دیگر ہائی کورٹس سے ٹرانسفر ہونے والے تین نئے ججز بھی آج سے کیسز کی سماعت کے لیے دستیاب ہوں گے۔ رواں ہفتے اب دس کے بجائے 13 ججز کیسز کی سماعت کریں گے، تیرہ سنگل بینچز کیساتھ چھ ڈویژن بینچز بھی دستیاب ہوں گے، ڈیوٹی روسٹر کے ذریعے ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ بھی جاری کر دی گئی ہے۔ ججز روسٹر کے مطابق پہلا ڈویژن بینچ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ہو گا۔ دوسرا ڈویژن بینچ نئے ٹرانسفر ہونے والے دنوں ججز پر مشتمل ہے جس میں جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو شامل ہیں۔ تیسرا ڈویژن بینچ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ہے۔  چوتھے ڈویژن بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز  شامل ہیں۔ پانچویں ڈویژن بینچ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس اعظم خان جبکہ چھٹے ڈویژن بینچ میں جسٹس بابر ستار اور جسٹس ارباب محمد طاہر کو شامل کیا گیا ہے۔ تبادلے کے بعد آنے والے تین ججز کی سنیارٹی کے حساب سے ڈیوٹی روسٹر جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر کو بینچ 2 دیا گیا ہے، اس سے پہلے جسٹس محسن اختر کیانی کے پاس سینئر پیونی جج کا عہدہ اور بینچ ٹو تھا مگر اب ان کو بینچ تھری میں شامل کر لیا گیا ہے۔سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادم حسین سومرو کا بینچ 9 ہوگا جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس محمد آصف کا بینچ 12 مقرر کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ڈیوٹی روسٹر ڈویژن بینچ اور جسٹس گیا ہے

پڑھیں:

ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ حکومتی وکیل نے کہا صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کر دیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی تو وہ اختیارات استعمال کر سکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دئیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔ صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔  جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا یوم تاسیس؛ رہنماؤں کی پارلیمنٹ ہاؤس سے اسلام آباد ہائیکورٹ تک واک
  • مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • کے پی: بلدیاتی نمائندوں کو 3 سال توسیع دینے کی درخواست، وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
  • اسلام آباد یونائیٹڈ نے دو غیر ملکی کھلاڑیوں کی جگہ ٹیم میں متبادل کھلاڑی شامل کر لیا
  • ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم