بلوچستان میں درجہ حرارت منفی 7 ڈگری تک گر گیا،بارش اور برفباری کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان میں درجہ حرارت منفی 7 ڈگری تک گر گیا جب کہ کئی علاقوں میں بارش اور برف باری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہے گاتاہم کوئٹہ، زیارت، پشین، ژوب، قلات، مستونگ، قلعہ عبداللہ میں تیز ہواؤں کے ساتھ ہلکی بارش اور ہلکی برفباری کی توقع ہے۔
اسی طرح نوشکی، چاغی، گودار، تربت اور پنجگور میں بھی چند مقامات پر تیز ہواؤں کے ساتھ ہلکی بارش کا بارش کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں کوئٹہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 3 اور قلات میں منفی 5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ زیارت میں منفی 7، ژوب میں منفی ایک، سبی میں 8 اور تربت میں 10 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔
اسی طرح نوکنڈی میں کم سے کم درجہ حرارت 3 ، چمن میں ایک، گوادر میں 10 اور جیوانی میں 11 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔
 
 بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔