اسرائیلی کابینہ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کر رہی، ایتمار بن گویر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیر ثقافت کا کہنا تھا کہ اگر حماس، غزہ کی پٹی پر اپنی حکمرانی جاری رکھے گی تو قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی رژیم کے مستعفی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کئے گئے وعدوں اور اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اسی دوران اسرائیلی وزیر ثقافت و سپورٹس "مکی زوھار" نے صیہونی فوج کے ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر حماس، غزہ کی پٹی پر اپنی حکمرانی جاری رکھے گی تو قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہو گا۔ دوسری جانب صیہونی قیدیوں کے لواحقین کے وفد نے اعلان کیا کہ ہمارے نمائندے نے اسرائیلی وزیراعظم "نتین یاہو" سے مطالبہ کیا ہے کہ تبادلے کا یہ مرحلہ مکمل طور پر انجام پانا چاہئے۔ قیدیوں کے لواحقین نے کہا کہ ہم فوری طور پر تبادلے کا دوسرا مرحلہ چاہتے ہیں اور کم وقت میں اپنے پیاروں کی بحفاظت گھروں کو واپسی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ آج صیہونی رژیم اور حماس کے درمیان جنگ بندی و قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کا 16واں دن ہے۔ طے یہ ہے کہ آج ہی کے دن دوسرے مرحلے کے آغاز کے لئے مذاکرات شروع ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں مصر و قطر نے مرکزی ثالثین کے طور پر اپنا کردار ادا کیا لیکن اب ان مذاکرات کا آغاز واشنگٹن سے ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے تبادلے کا
پڑھیں:
رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
یورپی کمیشن نے اپنے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ غزہ جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ تجارتی مراعات معطل کردی جائیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کاجا کالاس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بعض اسرائیلی مصنوعات پر اضافی محصولات لگائیں۔
انھوں نے اپیل کی کہ اسرائیلی آبادکاروں اور انتہاپسند اسرائیلی وزراء ایتمار بن گویر اور بیتزالیل سموتریچ پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی۔
یورپی کمیشن کے مطابق اسرائیلی جارحیت یورپی یونین اسرائیل ایسوسی ایشن معاہدے کے انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کو لازمی قرار دینے والے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے غزہ میں بگڑتی انسانی المیے، امداد کی ناکہ بندی، فوجی کارروائیوں میں شدت اور مغربی کنارے میں E1 بستی منصوبے کی منظوری کو خلاف ورزی کی وجوہات بتایا۔
یورپی کمیشن کی صدر اورسلا فان ڈیر لاین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد کے لیے کھلی رسائی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون روک دیا جائے گا۔
تاہم یورپی یونین کے 27 رکن ممالک میں اس تجویز پر مکمل اتفاق نہیں ہے۔ اسپین اور آئرلینڈ معاشی پابندیوں اور اسلحہ پابندی کے حق میں ہیں جبکہ جرمنی اور ہنگری ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
یورپی کمیشن کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپ بھر میں ہزاروں افراد اسرائیل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دیا گیا۔