Nawaiwaqt:
2025-11-04@06:17:54 GMT

پاکستان میں شرحِ پیدائش میں کمی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

پاکستان میں شرحِ پیدائش میں کمی

اقوام متحدہ نے ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2024ء میں پاکستان میں شرحِ پیدائش میں کمی دیکھی گئی۔

ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ 2024ء میں 1994ء سے 2024ء تک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق 1994ء میں پاکستان کی شرحِ پیدائش 6 فیصد تھی جو کہ 2024ء میں کم ہو کر 3.6 فیصد ہو گئی ہے۔اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023ء میں شرح 3.

238 تھی، جو 2022ء کے مقابلے میں 1.88 فیصد کم تھی۔

رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2024ء میں 63 ممالک میں رہنے والے 1.8 ارب افراد آبادی میں کمی کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

توقع ہے کہ 2054ء کے بعد ان ممالک میں شرحِ پیدائش مزید کم ہو جائے گی۔

رپورٹ میں حکومتوں پر کم عمری کی شادی پر پابندی، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ اور تولیدی صحت کی مکمل سہولتیں یقینی بنانے کے لیے مؤثر قوانین کے نفاذ پر زور دیا گیا ہے۔

1970ء میں عالمی شرحِ پیدائش 4.8 تھی، جو 2024ء میں 2.2 تک گر چکی ہے

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: گیا ہے

پڑھیں:

پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی

کراچی:

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔

تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔

اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔

آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔

رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔

تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔

سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء  سے 2024ء  کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ
  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم‘امارات، سنگاپورمیں50فیصد ہے‘رپورٹ
  • ملک میں اکتوبر میں مہنگائی تخمینے سے زائد ریکارڈ
  • پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • ترقی کی چکا چوند کے پیچھے کا منظر
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان