پاکستان میں شرحِ پیدائش میں کمی ہوگئی،ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اقوام متحدہ نے ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2024ء میں پاکستان میں شرحِ پیدائش میں کمی دیکھی گئی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ 2024ء میں 1994ء سے 2024ء تک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 1994ء میں پاکستان کی شرحِ پیدائش 6 فیصد تھی جو کہ 2024ء میں کم ہو کر 3.
رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2024ء میں 63 ممالک میں رہنے والے 1.8 ارب افراد آبادی میں کمی کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔توقع ہے کہ 2054ء کے بعد ان ممالک میں شرحِ پیدائش مزید کم ہو جائے گی۔
رپورٹ میں حکومتوں پر کم عمری کی شادی پر پابندی، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ اور تولیدی صحت کی مکمل سہولتیں یقینی بنانے کے لیے مؤثر قوانین کے نفاذ پر زور دیا گیا ہے۔
1970ء میں عالمی شرحِ پیدائش 4.8 تھی، جو 2024ء میں 2.2 تک گر چکی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
واشنگٹن:امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔
یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔
اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔