اسلام آباد:رواں مالی سال 2024-25 کے پہلے 7مہینوں (جولائی تا جنوری) میں ملکی برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جس کے نتیجے میں برآمدات کا مجموعی حجم 19.55 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران برآمدات میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 1.77 ارب ڈالر (10 فیصد) کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسی مدت میں درآمدات میں بھی 6.

95 فیصد اضافہ ہوا، جس کے بعد درآمداتی حجم 33 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ تاہم تجارتی خسارہ 2.84 فیصد بڑھ کر 13.48 ارب ڈالر ہو گیا۔

ماہانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے تو جنوری 2025 میں دسمبر کے مقابلے میں برآمدات 0.31 فیصد بڑھ کر 2.92 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ جنوری 2024 کے مقابلے میں اس میں 4.59 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

دوسری جانب جنوری میں درآمدات میں کمی دیکھی گئی جو دسمبر کے مقابلے میں 2.33 فیصد کم ہوکر 5.23 ارب ڈالر رہیں، جس کے باعث تجارتی خسارے میں بھی 5.47 فیصد کمی آئی اور یہ 2.31 ارب ڈالر تک محدود ہو گیا، تاہم جنوری 2024 کے مقابلے میں جنوری 2025 میں تجارتی خسارے میں 17.78 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مقابلے میں ارب ڈالر

پڑھیں:

چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا

’جیو نیوز‘ گریب

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ریونیو شاٹ فال کے باوجود منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کر دیا۔

اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2.75 ارب کا ریونیو شاٹ فال ہے۔

راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، اس میں سے کچھ ریکور ہوگا کچھ نہیں، لیکن ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب

محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی ایجنسیز نے معاشی استحکام کی توثیق کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

راشد لنگڑیال ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوار میں حیرت انگیز اضافہ، کروڑوں ڈالرز کا منافع
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر