Daily Mumtaz:
2025-09-17@23:25:57 GMT

چیف جسٹس نے ججزتبادلے پر حکومتی موقف پر مہرثبت کردی

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

چیف جسٹس نے ججزتبادلے پر حکومتی موقف پر مہرثبت کردی

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حکومتی موقف پر مہرثبت کردی، اس طرح اسلام آباد
ہائیکورٹ کے پانچ ججزکی طرف سے یہ تبادلے رکوانے کے لیے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط پر چیف جسٹس کا موقف بھی واضح ہوگیا، یقیناً چیف جسٹس آئین کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں کیونکہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق صدر مملکت ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کا تبادلہ ایک سے دوسری ہائیکورٹ میں کرسکتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو اس بات پر اعتراض ہے کہ دوسرے ہائیکورٹس سے جج لاکر ان میں سے کسی ایک کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس تعینات نہ کیا جائے کیونکہ یہ آئین کیساتھ فراڈ ہوگا سوال یہ ہے کہ کیا ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی ایک ہائیکورٹ کے جج کو کسی دوسرے ہائیکورٹ میں چیف جسٹس تعینات کیا گیا ہو؟ یا براہ راست کسی کو جج بنا کر اسے سیدھا چیف جسٹس تعینات کیا گیا ہو؟   ججز کا تبادلہ پہلی بار نہیں ہوا اس سے پہلے کئی بار ایسا ہو چکا ہے۔ 2ججز جسٹس سردار محمد اسلم اور جسٹس ایم بلال خان لاہور سے اسلام آباد ٹرانسفر ہوئے اور چیف جسٹس بنے تو کسی نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔ جسٹس اقبال حمید خان کا نام بھی اس ضمن میں قابل ذکر ہے،قانونی ماہرین کابھی یہی کہناہے کہ عدلیہ میں تبادلے پارلیمان کا استحاق بن چکے ہیں،26ویں آئینی ترمیم نے پارلیمان کا لوٹا ہوا حق واپس کر دیا ہے۔ اس کے خلاف جو بھی احتجاج کرے گا وہ آئین و قانون کی حکمرانی کے خلاف ہو گا،دراصل اسلام آبادہوئی کورٹ میں کافی عرصے سے کچھ معاملات چلے آرہے تھے اور حکومت اورججز کے درمیان دوریاں تھیں تاہم ججز کے تبادلے کو حکومت اور ہائی کورٹ کے ججز کے درمیان اختلافات کے تناظرمیں نہیں دیکھاجاناچاہئے اور نہ ہی اسے متنازعہ بناناچاہئے۔ادھر  پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سیّد عاصم منیر کو خط تحریر کیا ہے، جس میں چھ نکات اٹھائے گئے   اورواضح کیاگیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ دو بار کے این آر و زدہ لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے ان پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام میں دوریاں پیدا ہورہی ہیں، یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب 8فروری کے الیکشن کو ایک سال ہونے میں چندروزباقی ہیں ، خط میں عمران خان نے8 فروری 2024 کو ملک میں ہونے والے   الیکشن کوفراڈ قراردیا  انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم، پیکا قانون، پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ریاستی دہشتگردی، خفیہ اداروں کی آئینی ذمہ داری اور ملک کی معاشی صورت حال کا بھی ذکر کیا ہے،بانی پی ٹی آئی کے خط کا جواب دیاجاتا ہے یانہیں  اس پرکوئی تبصرہ کرناقبل ازوقت ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ خط کسی مفاہمت کا اشارہ ہے،اگر2024 کے الیکشن فراڈ ہیں تو پھر2018 کے انتخابات کابھی بانی پی ٹی آئی کوذکرکرناچاہئے تھے جوکسی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی اور سابق آرمی چیف جنرل ر باجوہ بھی اعتراف کرچکے ہیں،بہترہے بانی پی ٹی آئی ماضی کے مسائل میں الجھنے کی بجائے آگے بڑھیں اور انتخابی عمل کاقابل اعتماد اورشفاف بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کریں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسلام ا باد چیف جسٹس کورٹ کے ججز کے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت سامنے آگئی جب کہ عدالت عالیہ کے جج نے اپنے خلاف ڈویژن بینچ کا فیصلہ چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع نے کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کریں گے، تحریری حکمنامہ ملنے کے بعد اپیل تیار کی جائے گی۔

قبل ازیں مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی تھی جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کام سے روکنے کا حکم دیا تھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=G3iGEhjwz4E

متعلقہ مضامین

  • ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، جسٹس محسن کیانی
  • پٹوار سرکلز میں غیر قانونی عمل، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو طلب کر لیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • جسٹس طارق جہانگیری کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ حصول کی درخواست دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی