وزیراعظم نے نوجوانوں کے لیے کاروباراور زراعت قرضہ اسکیم کا دائرہ بڑھا دیا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے قرضہ اسکیم کے دائرے میں توسیع کے بعد متوقع بیرون ملک جانے والی افرادی قوت اور لیپ ٹاپ کے لیے بھی قرض لیا جاسکےگا، لیپ ٹاپ کے لیے 4 سالہ قرض کائیبور پلس 3 فیصد بینک ریٹ پرمہیا ہوگا جب کہ لیپ ٹاپ ایچ ای سی کے منظور شدہ اداروں کے18سے 30 سال تک کےطلبہ لے سکیں گے۔اسٹیٹ بینک حکام کا بتانا ہے کہ لیپ ٹاپ کے لیے  ایک لاکھ 50 ہزار، 3 لاکھ اور 4 لاکھ 50 ہزار روپے قرض دیا جائے گا جب کہ لیپ ٹاپ کی قسطیں یونیورسٹی فیس کے ساتھ ادا ہوں گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرون ملک روزگار  پر جانے والوں کو ٹریننگ، ویزا اور سفری اخراجات  کے لیے 10 لاکھ روپےقرض دیا جائے، قرض کا دورانیہ 5 سال اور بینک ریٹ کائیبور پلس 3 فیصد ہوگا جب کہ قرض کی فراہمی 21 سے 45 سال تک کی افرادی قوت کے لیے ہوگی۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔

یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔

اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔

جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔

وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • کئی شوگر ملز مالکان اور چینی کے ڈیلرز کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
  • بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے ترسیلات زر کی سہولت اسکیم جاری رکھنے کا فیصلہ
  • صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں
  • اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا اکاؤنٹ کھولنے کے عمل کو آسان بنانے کا فریم ورک متعارف
  • شرح سود میں کمی کا امکان، فیصلہ 31 جولائی کو ہوگا
  • عام صارفین اور تاجروں کیلئے اکاؤنٹ کھولنا مزید آسان، جامع فریم ورک متعارف کرا دیا گیا
  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • پاکستان، بنگلہ دیش کا سفارتی و سرکاری پاسپورٹ پر  ویزا فری انٹری دینے کا فیصلہ