اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے حکومت سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نومبر 2024 کے احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ایچ آر سی پی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 نومبر کو ہونے والی احتجاج کی صورتحال نے کئی اہم سوالات کو جنم دیا، حکومت نے کوئی ہلاکت نہ ہونے، پی ٹی آئی نے متعدد ہلاکتوں کے دعوے کئے لیکن دونوں کے دعوو¿ں کے برعکس مبینہ ہلاک ہونے والے 7 افراد کے اہلخانہ سے ملاقات ہوئی۔
ایچ آر سی پی نے بتایاکہ احتجاج کے دوران رینجرز اہلکار بھی جاں بحق ہوئے، احتجاج میں کچھ مظاہرین کے پاس لاٹھیاں، غلیل، آنسو گیس کے شیل، ایک یا دو کے پاس ہتھیار ہونے کی اطلاعات ہیں اورانتظامیہ نے احتجاج روکنے کے لئے طاقت کا ضرورت سے زیادہ استعمال کیا۔
ایچ آر سی پی نے احتجاج کی کوریج کے لئے مین سٹریم میڈیا کے بلیک آو¿ٹ پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ میڈیا کو بغیر کسی رکاوٹ کے زمینی صورتحال اور حقائق کی رپورٹنگ کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔
ایچ آر سی پی نے کہاکہ مین سٹریم میڈیا کا بلیک آو¿ٹ ریاستی جبر اور سنسر شپ کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے مطالبہ کیا کہ حکومت 26 نومبر کے احتجاج میں ہونے والے جانی نقصان کی فوری آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا اعلان کرے۔
خیال رہے کہ 26 نومبر کو سکیورٹی فورسز نے اسلام آباد مظاہرین سے خالی کرالیا، آپریشن شروع ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئے تھے اور کارکن بھی بھاگ نکلے تھے۔پولیس نے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنماو¿ں نے کارکنوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے متضاد دعوے کئے تھے اور آخر میں 12 ہلاکتوں کا دعویٰ کیا۔

گول روٹی بنانے کیلئے طالبعلم نے اے آئی سافٹ وئیر بنا ڈالا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایچ آر سی پی

پڑھیں:

پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور خطرناک منصوبہ بے نقاب

پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور مذموم اور خطرناک منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بے نقاب ہونے  پر بھارت نے نیا ڈراما رچانے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

ذرائع  کے مطابق 2003ء سے بھارتی جیلوں میں قید 56 بے گناہ پاکستانیوں کو استعمال کرنے کا بھارتی منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔ 56 بے گناہ قیدیوں میں زیادہ تر ماہی گیر اور غلطی سے ایل او سی پار کرنے والے شامل ہیں اور بھارت تشدد کے ذریعے ان 56 قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

بھارت پاکستانی قیدیوں سے تشدد کے ذریعےزبر دستی پاکستان کے خلاف زہر اگلوا سکتا ہے ۔ ان قیدیوں کو جعلی انکاونٹر میں دہشتگرد ظاہر کر کے شہید بھی کرسکتا ہے۔

یاد رہے کہ محمد ریاض 25 جون 1999 سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہے، اسی طرح ملتان کےمحمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002 سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں ، تفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006 سے ادھم پور جیل میں قید ہیں  اور ظفر اقبال 11 اگست 2007 سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں ۔

ان کے علاوہ عبد الرزاق شفیق نومبر  2010 سے کوٹ بھلوال جیل، نوید الرحمن 17 اپریل 2013 سے ادھم پور جیل، محمد عباس 12 مارچ 2013 سے کٹھوا جیل، صدیق احمد 7 نومبر 2014 سے کٹھوا جیل، محمد زبیر 14 جنوری 2015 سے کوٹ بھلوال، عبد الرحمن 15 مئی 2015 سے کوٹ بھلوال میں جیل میں قید ہیں ۔

علاوہ ازیں سجاد بلوچ 14 جولائی 2015 سے کٹھوا جیل، وقاص منظور 2015 سے کٹھوا جیل، نوید احمد 2015 سے کوٹ بھلوال جیل، محمد عاطف 7 فروری 2016 سے کٹھوا جیل، حنظلہ 20 جون 2016 سے کٹھوا جیل، ذبیح اللہ 22 مارچ 2018 سے کوٹ بھلوال جیل، محمد وقار اپریل 2019 سے بارہ مولہ جیل، اماد اللہ عرف بابر پترا 26ستمبر 2021 سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں ۔
اسی طرح عبدالحنان اکتوبر 2021 سے ادھم پور جیل، سلمان شاہ اکتوبر 2021 سے کٹھوا جیل، حبیب خان نومبر 2021 سے کوٹ بھلوال جیل، امجد علی 28 مارچ 1994 سے تہاڑ جیل، نذیر احمد یکم دسمبر 1994 سے تہاڑ جیل، خالد محمود 1994 سے تہاڑ جیل ، عبدالرحیم 28 مئی 1995 سے تہاڑ جیل میں  میں قید ہیں۔

علاوہ ازیں عبد المتین 7 مئی 1997 سے راجستھان کی جے پور جیل، ذوالفقار علی 27 فروری 1998 سے تہاڑ جیل، محمد رمضان 25 جون 1999 سے جودھپور جیل، محمد عارف 26 دسمبر سن 2000 سے تہاڑ جیل، شاہنواز 27 مئی 2001 سے احمد آباد کی جیل، ارشد خان 29 اکتوبر 2001 سے کولکتہ کی علی پور جیل اور محمد نعیم بٹ 18 اپریل 2003 سے تہاڑ جیل میں قید ہیں ۔

ان کے علاوہ محمد ایاز کھوکھر 6 مارچ 2004 سے کولکتہ کی جیل، محمد یاسین 14 ستمبر 2006 سے لکھنؤ جیل، محمد فہد 27 اکتوبر 2006 سے کرناٹک کی بنگلور جیل، محمد فہد 10 نومبر 2006 سے کرناٹک کی بنگلور جیل، عبداللہ اصغر علی 31 مارچ 2007 سے کولکتہ جیل، محمد یونس 31 مارچ 2007 سے کولکتہ کی جیل میں قید ہیں ۔

محمد حسن منیر 21 اپریل 2007 سے دہلی میں قید ہیں ۔ مرزا راشد بیگ 17 نومبر 2007 سے الٰہ آباد جیل، محمد عابد 17 نومبر 2007 سے الٰہ آباد جیل، سیف الرحمن 17 نومبر 2007 سے الٰہ آباد جیل، عمران شہزاد 10 فروری 2008 سے اتر پردیش کی لکھنؤ جیل، فاروق بھٹی 10 فروری 2008 سے اتر پردیش کی لکھنؤ جیل، شہباز اسماعیل قاضی 5 اکتوبر 2008 سے کولکتہ جیل میں قید ہیں ۔

شہباز اسماعیل نومبر 2008 سے کولکتہ جیل، محمد عادل 24 نومبر 2011 سے تہاڑ جیل، بہادر علی 25 جولائی 2016 سے دہلی کی مندولی جیل، محمد عامر 21 نومبر 2017 سے تہاڑ جیل، خیام مقصود 24 اگست 2021 سے بھارتی جیل، دلشن 28 فروری 2022 سے بھارت کی جیل میں قید ہیں۔

اسی طرح عثمان ذوالفقار 16 مئی 2023 سے، ابو وہاب علی 7 اگست 2023 سے، محمد ارشاد 13 اکتوبر 2023 سے، محمد یعقوب 25 جنوری 2025 سے  اور قادر بخش 19 مارچ 2025 سے بھارت کی جیل میں قید ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت بالا کوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا بیانیہ بنا کر حملہ کرسکتا ہے۔

دریں اثنا دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان کے اندر کسی قسم کا دہشت گرد کیمپ موجود نہیں ہے۔ اگر بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر پاکستان میں کسی فرضی کیمپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ پہلگام کا جعلی ڈراما بے نقاب ہو چکا ہے کیونکہ اس میں کئی واضح خامیاں سامنے آئی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھی وہاں موجود 9 لاکھ بھارتی فوج کی ناکامی پر سوالات اٹھا  دیے ہیں۔ بھارت کسی دہشتگرد کی لاش تک نہیں دکھا سکا جو ثابت کرتا ہے کہ پہلگام حملہ بھی ماضی کے فالس فلیگ آپریشنز کی طرح کا ڈراما ہے۔ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے سول سوسائٹی کا احتجاج، مظاہرین کی شدید نعرے بازی
  • فیصل آباد: مبینہ پولیس مقابلہ، 2 ملزمان ہلاک،2 فرار
  • پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارت کا ایک اور خطرناک منصوبہ بے نقاب
  • پہلگام حملہ، کشمیری مسلمان بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سراپا احتجاج
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • پنجاب اسمبلی: گندم کی قیمت کا اعلان نہ ہونے پر اپوزیشن کا احتجاج: چھوٹے کسانوں کو تحفظ دینگے، حکومت
  • متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر
  • مقبوضہ کشمیر: نامعلوم افراد کی سیاحتی مقام پر فائرنگ سے متعدد افراد زخمی، ہلاکتوں کا خدشہ
  • 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس: پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی