9 ویں بین الاقوامی امن مشقیں 7 سے 11 فروری تک ہوں گی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
9 ویں بین الاقوامی امن مشق 7 سے 11 فروری تک منعقد ہوں گی۔رئیر ایڈمرل کمانڈرپاکستان فلیٹ عبدالمنیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 9 ویں بین الاقوامی امن مشق میں اس بار 60 ممالک شرکت کررہے ہیں۔ ممالک کے لحاظ سے یہ اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ گزشتہ امن مشق میں 50 ممالک نے شرکت کی تھی۔رئیر ایڈمرل عبدالمنیب کے مطابق مشق کے ساتھ پہلے انٹرنیشنل امن ڈائیلاگ میں دنیا بھر سے کم و بیش 120 وفود شرکت کریں گے۔ امن مشق 2025 میں 60 ممالک بحری، ہوائی جہازوں اور اسپیشل سروسز گروپس اور مندوبین کے ساتھ شرکت کریں گے۔ امن مشقیں 2007 سے ہر 2 سال بعد منعقد کی جاتی ہیں۔ امن مشقوں کا مقصد علاقائی امن اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔امن مشقیں ہاربر اور سمندر کے مرحلوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ مشقوں میں سمندر میں میری ٹائم جرائم کے خلاف مشترکہ آپریشنز کی مشقیں بھی کی جائیں گی۔ امن مشق کا اختتام 11 فروری کو انٹرنیشنل فلیٹ ریویو کے ساتھ ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
\ریاض: پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (Strategic Mutual Defence Agreement – SMDA) پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت کسی ایک ملک پر ہونے والا بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس معاہدے کو خطے میں امن و سلامتی اور دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی تعاون کو مزید وسعت دیں گے بلکہ مشترکہ حکمتِ عملی، فوجی مشاورت اور خطے میں درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات بھی کریں گے۔
اس تاریخی پیش رفت کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔ ان کا یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان نئے دفاعی اتحاد کی عملی اہمیت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت نہ صرف فوجی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا بلکہ مشترکہ ردعمل کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار ہوگی۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ علاقائی خطرات اور ممکنہ جارحیت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ گزشتہ روز جب وزیراعظم شہباز شریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی فضائیہ کے F-15 لڑاکا طیاروں نے انہیں حصار میں لے کر پرتپاک انداز میں خوش آمدید کہا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات اور اس نئے دفاعی اتحاد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔