ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، کئی دوائیں 200 فیصد تک مہنگی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے باعث عام شہریوں کے لئے علاج مزید مہنگا ہو گیا ہے۔ مختلف دواوں کی قیمتوں میں 200 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق وورین ٹیبلیٹ کی قیمت 510 روپے ہو گئی ہے جبکہ سربیکس زی 294 سے بڑھ کر 400 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔ کالسان ڈی 180 سے 280 روپے، سنی ڈی انجکشن 370 سے 450 روپے، اوریگا سیرپ 495 سے 973 روپے اور ٹونوفلیکس گولی 411 سے 455 روپے تک جا پہنچی ہے۔
دیگر ادویات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، ایرینک سیرپ 117 سے 153 روپے، کلیری سیڈ سیرپ (125 ایم جی) 281 سے 560 روپے، گریوینیٹ انجکشن 253 سے 625 روپے، پلمونول سیرپ 149 سے 165 روپے اور انسڈ گولیاں 276 سے 325 روپے کی ہو گئی ہیں۔
پونسٹان گولیوں کی قیمت 736 سے بڑھ کر 931 روپے، بریکسین گولیاں 600 سے 650 روپے، ٹنورمن گولیاں 260 سے 313 روپے اور ایرینک گولیوں کی ڈبی 549 سے 686 روپے کی ہو چکی ہے۔
سب سے زیادہ اضافہ ایول انجکشن کی قیمت میں دیکھا گیا، جس کی قیمت 432 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے کر دی گئی یعنی 233 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔صرف دوائیں ہی نہیں بلکہ نیوٹراسیوٹیکل اور سرجیکل آلات کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے، جس نے عام آدمی کے لئے علاج مزید مشکل بنا دیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی سے جیل میں تینوں بہنوں اور 6 وکلاءکی ملاقاتیں، اہلیہ سے ملاقات نہیں کرائی گئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں کی قیمت
پڑھیں:
نئے مالی سال کے آغاز کے بعد مہنگائی کی اونچی اڑان پھر سے شروع
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست2025ء) نئے مالی سال کے آغاز کے بعد مہنگائی کی اونچی اڑان پھر سے شروع، جولائی 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح 7 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نئے مالی سال کے پہلے ہی مہینے جولائی 2025 میں مہنگائی میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ جون 2025 میں مہنگائی کی سالانہ شرح 3.23 فیصد رہی جبکہ جولائی 2024 میں 11.1 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دیہات میں ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 2.15 فیصد اور شہروں میں مہنگائی میں 3.45 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ ماہ دیہات میں مہنگائی کی سالانہ شرح 3.53 فیصد اور شہروں میں مہنگائی کی سالانہ شرح 4.43 فیصد رہی۔(جاری ہے)
وزارت خزانہ نے جولائی کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.5 سے 4.5 فیصد کے درمیان لگایا تھا۔
دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ایک ہفتے میں 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، 12 اشیا سستی ہوئیں اور 28 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے چکن کی قیمت میں4.76 فیصد، ایل پی جی کی قیمت میں1.39 فیصد، ٹماٹرکی قیمت میں17.26 فیصد، آلوکی قیمت میں0.73 فیصد، کیلے کی قیمت 2.97فیصد، دال مونگ کی قیمت میں1.55فیصد، دال چنا کی قیمت میں0.58 فیصد، دال ماش کی قیمت میں0.61 فیصد اور آٹے کی قیمت میں 0.59 فیصد کمی ہوئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا کہ انڈوں کی قیمت میں 1.80 فیصد، پیازکی قیمت میں0.02 فیصد، جلانے والی لکڑی کی قیمت میں1.11فیصد، بیف کی قیمت میں0.10 فیصد، خشک پاؤڈر دودھ کی قیمت میں 0.49 فیصد، انرجی سیور کی قیمت میں 0.25فیصد، لہسن کی قیمت میں 0.24 فیصد، سگریٹ کی قیمت میں 0.13 فیصد،گڑ کی قیمت میں 0.04 فیصد اورمٹن کی قیمت میں0.13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریے کے لحاظ سے سالانہ بنیاد پر 17 ہزار 732 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.42 فیصد کمی کے ساتھ 2.14فیصد، 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.42 فیصد کمی کے ساتھ 2.80 فیصد رہی۔ اسی طرح 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.37 فیصد کمی کے ساتھ 2.26 فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار037 فیصد کمی کے ساتھ 1.90فیصد رہی۔ ادارہ شماریات کے مطابق 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیےمہنگائی میں اضافے کی رفتار0.33 فیصدکمی کے ساتھ 1.23فیصدرہی ہے۔