پاکستان اسرائیلی جیلوں سے رہا فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادہ ہوگیا، حماس کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ترجمان خالد قدومی نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل نے جن فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے ان میں سے کچھ مصر پہنچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن
ترجمان حماس نے کہاکہ مصر کے علاوہ پاکستان، ترکیہ، الجزائر، ملائیشیا اور انڈونیشیا نے بھی رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق خالد قدومی نے کہاکہ پاکستان نے انہیں باضابطہ طور پر 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم اس اقدام پر حکومت پاکستان، پاکستانی اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ترجمان حماس نے پاکستان کو فلسطین کا بڑا بھائی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہمارا پاکستان کے ساتھ روحانی تعلق ہے، اور اسی وجہ سے وہ القدس کے ساتھ کھڑا ہوا۔
دوسری جانب پاکستان کی جانب سے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی گئی کہ آیا حکومت فلسطینی قیدیوں کی میزبانی کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں پس پردہ کہانی: حماس اسرائیل معاہدہ کیسے ممکن ہوا؟
یاد رہے کہ ایک سال سے زیادہ عرصہ تک جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے بعد فریقین کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ اسرائیل نے جنگ کے دوران بمباری کرتے ہوئے 44 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فوج پاکستان غزہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین قیدی میزبانی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج پاکستان غزہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین وی نیوز فلسطینی قیدیوں کی میزبانی
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے اس وقت استعفیٰ دے دیا جب ان کے خلاف ایک ویڈیو لیک کی تحقیقات شروع ہوئیں جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر بدترین تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کے افشا کی اجازت دی تھی۔ اس ویڈیو سے متعلق تحقیقات کے نتیجے میں 5 فوجیوں پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے، جس پر ملک بھر میں شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مذمت کی اور مظاہرین نے دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
واقعے کے ایک ہفتے بعد، ایک سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو اسرائیلی چینل این12 نیوز پر لیک ہوئی جس میں فوجیوں کو ایک قیدی کو الگ لے جا کر اس کے اردگرد جمع ہوتے دکھایا گیا، جبکہ وہ ایک کتے کو قابو میں رکھے ہوئے اور اپنی ڈھالوں سے منظر کو چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کو تصدیق کی کہ ویڈیو لیک سے متعلق فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
تومر یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے یہ اقدام فوج کے قانونی محکمے کے خلاف پھیلنے والے پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا، جو قانون کی بالادستی کے تحفظ کی ذمہ داری ادا کر رہا تھا مگر جنگ کے دوران شدید تنقید کی زد میں تھا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرنے والی خاتون پر پولیس کا تشدد
ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں شریک حماس کے جنگجوؤں سمیت بعد میں گرفتار کیے گئے فلسطینی قیدی رکھے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس دوران فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی سنگین رپورٹس دی ہیں۔
ان کے استعفے پر سیاسی ردِعمل فوری آیا۔ وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ جو لوگ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جھوٹے الزامات گھڑتے ہیں وہ وردی کے اہل نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تشدد غزہ فلسطین قیدی