تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی بڑھتی تعداد تشویشناک ہے، وکرم جیت سنگھ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
عام آدمی پارٹی کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ مدرا لون اسکیم کے تحت قرض کی رقم میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیئے کیونکہ 50 ہزار روپے سے کوئی بھی باعزت کاروبار شروع نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام ٹائمز۔ عام آدمی پارٹی کے سینیئر لیڈر وکرم جیت سنگھ ساہنی نے راجیہ سبھا میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بے روزگاری کا معاملہ اٹھایا اور سرکاری تعلیمی اداروں میں خالی آسامیوں کو جلد از جلد بھرنے کا مطالبہ کیا۔ وکرم جیت سنگھ ساہنی نے ایوان میں وقفہ صفر کے دوران چیئرمین کی اجازت سے اٹھائے گئے معاملے کے تحت کہا کہ تعلیمی اداروں میں لاکھوں اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ ایک تحقیق کے مطابق پچھلے سال انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) نکلنے والے 40 فیصد طلباء کو مناسب ملازمتیں نہیں ملیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیمی اداروں میں خالی آسامیوں کو جلد پر کرے تاکہ پڑھے لکھے بے روزگار افراد کو روزگار مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ "مدرا لون اسکیم" کے تحت قرض کی رقم میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیئے کیونکہ 50 ہزار روپے سے کوئی بھی باعزت کاروبار شروع نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے برج لال نے گدھوں کی کم ہوتی تعداد کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ گدھ کی نسل کے پرندے قدرتی طور پر صفائی کرتے ہیں اور وہ مردہ جانوروں کو ٹھکانے لگاتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹھٹھہ: تھلیسیمیا کے مرض میں تشویشناک اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت)ٹھٹھہ ضلع میں تھلیسیمیا بیماری میں کافی حد تک اضافہ تھلیسیمیا کے مرض میں ایک ھزار سے شائید بچے متاثر ضلع انتظامیہ خاموش بچوں کی جانوں کو خطرہ ۔ضلع ٹھٹھہ کے شہری اور دیہی علاقوں میں تھیلیسیمیا کے مرض کی وجہ سے ایک ھزار سے زائد بچے متاثر ہوئے ہیں یہ مرض آہستہ آہستہ پھیلتا جارہا ہے بچوں میں خون کی کمی کی وجہ سے کئی اموات بھی ہوچکی ہیں اس سلسلے میں سماجی کارکنان نے تھیلیسیمیا کے مریضوں کا علاج نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ یہاں پر تھلیسیمیا کے علاج کے لئے کوئی کیمپس وغیرہ بھی نہیں لگائے جارہے ہیں اسپتالوں میں تو ویسی ہی علاج کی سہولت موجود نہیں ہے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تھیلیسیمیا کے مریضوں پر توجہ دی جائے۔