لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 05 فروری 2025ء ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ٹرمپ گرتی ہوئی اور شکست خوردہ صہیونیت کو سہارا دینے کی کوشش کر رہے ہیں، منہ کی کھائیں گے۔امریکی صدر کا غزہ کو خالی کرانے کا بیان احمقانہ ہے، پاکستان مذمت کرے۔ حماس زمینی حقیقت، تسلیم کیے بغیر دنیا کی سیاست آگے نہیں بڑھ سکتی، کشمیر سہ فریقی مسئلہ، پاکستان کی تقدیر اور تکمیل کا معاملہ ہے، جو کشمیر کا سودا کرے گا پاکستانی قوم اسے نشان عبرت بنا دے گی، گزشتہ چند سالوں سے کشمیر کاز کو کھٹائی میں ڈالا گیا، آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر تحریک آزادی کشمیر کو از سرِ نو منظم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، بھارت سے تجارت کی نہیں اسے دنیا میں تنہا کرنے کی ضرورت ہے، اسلام آباد معذرت خواہانہ رویہ اپنانے کی کشمیریوں کا مقدمہ پوری دنیا میں لڑے، آزاد کشمیر کو تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بنایا جائے، کشمیر پر خاموشی ہندو سامراج اور گجرات کے قصاب کی حمایت کے مترادف ہے، اہل کشمیر کو یقین دلاتا ہوں کہ پوری پاکستانی قوم آپ کی پشت بان ہے، جماعت اسلامی کشمیر کاز کو ملک کے کونے کونے میں اجاگر کرے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جماعت اسلامی لاہور کی جانب سے مال روڑ لاہور ہر نکالے جانے والے کشمیر مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ، انجینئراخلاق احمد،اظہر بلال،خالد احمد بٹ،چوہدری محمد شوکت،وقاص احمد بٹ،احسان بٹ،عبد العزیز عابد،جبران بٹ اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔

خواتین، بچوں، بزرگوں سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر کے افراد کی بڑی تعداد نے پاکستان، آزاد کشمیر اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھا کر مارچ میں شرکت کی۔ لوگوں نے کتبے اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر تحریک آزادی کشمیر کے حق میں نعرے درج تھے۔ یوم یکجہتی کشمیر جو سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمدؒ کی تجویز پر قومی اور حکومتی سطح پر گزشتہ تین دہائیوں سے منایا جاتا ہے کے موقع پر جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ملک گیر ریلیاں اور مارچز منعقد کیے گئے۔

اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، کوئٹہ، پشاور، فیصل آباد، ملتان، حیدرآباد، سکھر، بنوں، دیر اور دیگر سیکڑوں شہروں میں نکالی جانے والی ریلیوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ امیر جماعت نے لاہور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرانے کے منصوبہ کی مذمت  اور اہل فلسطین کی حمایت کا اعادہ کرے۔ دنیا میں امریکہ، اسرائیل اور بھارت تین بڑے دہشت گرد ہیں، 60ہزا رفلسطینیوں کا خون پینے والا نیتن یاہو ٹرمپ کی گود میں بیٹھ گیا ہے، حماس کو دہشت گرد کہنے والا خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے، غزہ کو خالی کرانے کے ناپاک منصوبہ کو پوری دنیا نے مسترد کردیا ہے، امریکہ اسرائیل کی نسل کشی کی حمایت کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہورہا ہے، مودی بھارت کو تنہائی کی طرف لے جارہا ہے، امریکہ اور کینیڈا میں علیحدگی پسندوں کے خلاف نئی دہلی کے ایکشن سے دونوں ممالک اس سے ناراض ہیں، بھارت میں ناگا لینڈ، ہماچل، آسام اور پنجاب میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ لوگوں کو شہید کیا، وہاں دس لاکھ قابض افواج موجود ہے، انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہورہی ہیں، ان حالات میں پاکستانی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کشمیری قیادت کو ساتھ ملا کر مسئلہ کشمیر پر پوری دنیا میں سفارت کاری کو تیز کیا جائے۔

بھارت سے آلو،پیاز کی تجارت کا بیانیہ ایک سازش ہے، بھارت کشمیریوں کا قاتل ہے، ہم بھارتی عوام کے مخالف نہیں، کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک بھارت سے کسی قسم کے تعلقات نہیں چاہتے، اسی طرح اگرکسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی تو قوم اسے گریبان سے پکڑے گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سترہ قراردادیں ہیں، اقوام متحدہ تو خاموش ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں حکومتی سطح پر بھی گزشتہ چندسالوں سے ماضی کی نسبت خاموشی چھائی ہوئی ہے، مشرقی سرحد کو بھلا کر تمام توجہ مغربی سرحد پر مرکوز ہے، پاکستان کو ایک ایجنڈے کے تحت افغانستان سے لڑایا جارہا ہے، بھارت سے تعلقات کی چہ میگوئیاں جاری ہیں، کہا جاتا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ کے دور میں کشمیر پر سودے بازی ہوئی، ہونا یہ چاہیے تھا کہ جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو پاکستانی فوج مقبوضہ وادی کی جانب پیش قدمی کرتی، اس سے پوری دنیا کی توجہ کشمیر پر آجاتی، بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا اور سودے بازی کی باتیں ہونے لگیں، اگر سودے بازی نہیں   ہوئی تو حکومت اور فورسز کی ذمہ داری ہے کہ اس پر وضاحت جاری کرے اور تحریک آزادی کشمیر کی حمایت کا اعادہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو کمزور معیشت کے بہانے بنا کر ڈرانے کی کوشش نہ کی جائے، پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، معیشت کمزور ہے تو یہ کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہے، حکمران معیشت کا بہانہ بنا کر بزدلی نہ دکھائیں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کشمیریوں کی تحریک مزاحمت قانونی اور اس کی حمایت بھی قانون کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر را کی کاروائیوں کی خبریں ہیں، عوام وضاحت چاہتے ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ بھارت کو بنگلہ دیش میں زبردست جھٹکا لگا، بنگلہ دیش میں پاکستان سے تعلقات کی بحالی کی تحریک زور پکڑ چکی ہے، بھارت اور اس کے حمایتی رسوا ہوچکے ہیں، ضروت اس امر کی ہے کہ پاکستان پوری دنیا کے باضمیر لوگوں کو بھارت کے مظالم اور سازشوں سے آگاہ کرے اور انہیں تحریک آزادی کشمیر کی حمایت پر آمادہ کرے۔ انہوں نے اس موقع پر جماعت اسلامی لاہور کی کامیاب مارچ کے انعقاد پر تحسین کی اور شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کشمیری شہدا اور خصوصی طور پرسید علی گیلانیؒ شہید کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے آسیہ اندرابی اور بھارتی جیلوں میں بند دیگر حریت پسندوں کی غیر متزلزل قیادت کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مقبوضہ کشمیر جلد بھارتی تسلط سے آزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحریک آزادی کشمیر جماعت اسلامی پوری دنیا نے کہا کہ کشمیر کا بھارت سے دنیا میں کی حمایت انہوں نے

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ اسلامی ممالک کے مشترکہ دفاع کا آغاز ہے، فضل الرحمان

جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب دونوں ممالک کو آگے بڑھ کر اپنی صلاحیت کے مطابق اسلامی دنیا کی قیادت کرنی چاہیے۔

سندھ امن مارچ کے اختتام پر کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی صرف پاکستان کی نہیں امت کی، فلسطین، بیت المقدس کی آزادی اور قربانی دینے والوں کی آواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج فلسطین پر قبضے کی بات ہورہی ہے مگر میں نے ایک ہفتے قبل پنڈی کے ایک جلسے میں کہا تھا کہ اسلامی دنیا کے درمیان ایک بلاک ہونا چاہیے، یہ جے یو آئی کا منشور ہے، جب تک مسلمان ممالک ایک دوسرے کے خلاف رہیں گے دنیا غلام بنائے گی۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دوحہ اور قطر میں عرب اسلامی اتحاد کانفرنس اسلامی دنیا کے اتحاد اچھا آغاز ہے، لوگوں نے اس کانفرنس سے بہت توقعات وابستہ کیں تھیں مگر ہمیں دوحہ اجلاس سے کوئی بڑی توقعات نہیں تھیں، مگر یہ اسلامی بلاک کی طرف ایک قدم تھا، اس کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک سوچیں کہ رکاوٹ اور اختلاف کہاں ہے، جسے ختم کرنا اور متحد ہوکر آگے بڑھنا ضروری ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ اسلامی دنیا کی مشترکہ دفاعی قوت ضروری ہے، سعودی عرب کے بادشاہ نے ہمارے وزیراعظم کو بلاکر دو طرفہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے ہر مرحلے پر یہی بات کی کہ فلسطین، کشمیر، برما یا مسلمانوں کے حق کا سوال پیدا ہو تو سعودی عرب اور پاکستان دونوں اسلامی دنیا کی قیادت کی صلاحیت رکھتے ہیں، دونوں ممالک اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے اسلامی دنیا کی قیادت کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے نظریے اور منشور کے مطابق دفاعی معاہدہ ہوا اور یہ اسلامی دنیا کے مشترکہ دفاع کی حکمت عملی کا آغاز ہے، ایسے مقاصد کی منازل بیک وقت طے نہیں ہوتیں بلکہ وقت لگتا ہے

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں اور فلسطین کی آزادی کی بات کروں گا، پاکستان اور سعودی عرب کے حکمران مسئلہ فلسطین کے حل کیلیے دو ریاستی حل کی تجویز پیش کرتے ہیں جس سے ہم اسرائیل کے مقابلے میں اپنی کمزوری ظاہر کرتے ہیں اور اسرائیل اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد جب 1947 میں پڑی تو ہم نے کہا کہ اسرائیل ناجائز وجود ہے اور فلسطین کی زمین پر قبضہ ہے، فلسطینی ایک فلسطین اور اسرائیل گریٹر اسرائیل کی بات کرتا ہے، ہمیں ہر فورم پر فلسطینی کی بات پر مضبوط مؤقف دینا چاہیے، کسی قسم کی لچک اسرائیل کی مضبوطی کا سبب بنے گی، فلسطین کا ساری زمین کا دعویٰ ہر اعتبار سے جائز ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دنیا ہماری تجویز پر غور کرے، کمزور پوزیشن لینا مسئلے کے حل کو بند کرتا ہے۔ فضل الرحمان نے غزہ کی طرف سفر کرنے والے قافلے صمو فلوٹیلا کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ اس قافلے میں ہمارے ملک سے کچھ نوجوان شامل ہوئے، ہم اُس قافلے کو سلام پیش کرتے ہیں اور پاکستانی بھائیوں کو حوصلہ دیتے ہیں، انشاء اللہ یہ پوری قوم کی نمائندگی ہوگی۔

اُن کا کہنا تھا کہ سندھ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک عوامی امن مارچ کیا، عظیم والشان جلسے کے انعقاد پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بتانا چاہتا ہوں کے پی کے میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ہے، بلوچستان میں امن تباہ ہے اور وہاں کے لوگوں کو اٹھا کر لاپتا کردیا جاتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کوئٹہ میں اس ظلم کیخلاف جمیعت علما نے آواز بلند کی، ہم اپنے منشور پر عمل کرنا جانتے ہیں جبکہ دوسری جماعتیں اپنے منشور پر نہیں چلتیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری راہوں میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں مگر ہماری آج بھی پُرامن جدوجہد جاری ہے۔ جے یو آئی نے عوام کو آواز دی تو آپ کو پتا چل جائیگا کہ اسلام آباد پر کیسے قبضہ ہوتا ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ہم امن کی آواز ہیں اور ہر پاکستانی کا دل امن کا متلاشی ہے، ہم نے یہودیت کا مقابلہ کیا اور مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوئے، قادیانیت کی جس طرح ہم نے کمر توڑی، وہ اب کھڑے نہیں ہوسکتے۔


 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ اسلامی ممالک کے مشترکہ دفاع کا آغاز ہے، فضل الرحمان
  • فلسطینی بچوں سے یکجہتی، جماعت اسلامی کے تحت ”کراچی چلڈرن غزہ مارچ“ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے
  • پاکستان، سعودی عرب معاہدہ دوسرے اسلامی ممالک تک وسعت پا رہا ہے؟
  • وسائل ہوں سعودی عرب اور طاقت پاکستان کی ہو تو دنیا میں کس میں جرأت ہے ہمارے مقابلے کی، رانا ثنااللہ کا دفاعی معاہدے پر ردعمل 
  • 15برس میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے: حافظ نعیم
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ