سابق وزیر اعظم شاہد خاقان نے اتحادی حکومت بنانے کی تجویز دیدی
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اپوزیشن کا پہلا اجلاس ہوا اور اس فورم سے ملکی مسائل کا حل دیں گے۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام گفتگو کرتے وہئے کہی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اجلاس میں 26 ویں ترمیم پر بات ہوئی ہے اور یہ ترمیم آئین اور عدلیہ پر وار ہے اس لیے اسے ختم کرنا ہوگا، ترمیم میں اب بھی خرابیاں ہیں لیکن ہم بڑی خرابی سے بچ گئے اور مولانا فضل الرحمان نے ہمیں بڑی خرابی سے بچا لیا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملنا ضروری نہیں سمجھتا لیکن ملنے پر اعتراض نہیں ہے ، نواز شریف سے بات چیت ممکن ہے، لیکن وہ حکومت کا حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ حکومت غیرنمائندہ ہے ، مستقبل کا راستہ الیکشن ہیں۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں اتحادی حکومت بنانے پر بات نہیں ہوئی لیکن مسائل کے حل کیلئے اتحادی حکومت بننی چاہیے اور کوئی ایک جماعت مسائل حل نہیں کرسکتی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
نہروں کے معاملہ پر عوام میں تشویش، مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی، شاہد خاقان
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی سی آئی کی میٹنگ بلانے کی ضرورت ہے، اس کا فورم قومی اسمبلی اور سینیٹ ہے، جہاں بات ہوسکتی ہے، جتنی دیر کریں گے شک و شبہ بڑھتا جائے گا، پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نہروں کے معاملے پر عوام میں بے پناہ تشویش ہے، آج سندھ کی سڑکیں بند ہیں، معاملے کو حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سی سی آئی کی میٹنگ بلانے کی ضرورت ہے، اس کا فورم قومی اسمبلی اور سینیٹ ہے، جہاں بات ہوسکتی ہے، جتنی دیر کریں گے شک و شبہ بڑھتا جائے گا، پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت کی اتحادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا یہ مسئلہ ہے کیا اور اس کے اثرات عوام پر کیسے پڑسکتے ہیں۔؟ کل کا کرپٹ آدمی آج کا حکمران اور آج کا حکمران کل کا کرپٹ آدمی بن جاتا ہے، نیب آج تک ایک سیاستدان پر بھی کرپشن ثابت نہیں کرسکا، نیب صرف سیاست کیلئے استعمال ہوتا ہے اور کسی مقصد کیلئے نہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ دنیا میں تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں اس کا اثر ہمارے ملک پر بھی پڑتا ہے، گندم ایک بنیادی ضرورت ہے، آج آپ نے کسان کو تباہ کر دیا، اس کی گندم اٹھانے والا کوئی نہیں، کل آپ کو گندم امپورٹ کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے گندم کی قیمت 2200 سے 4000 روپے کی، پھر ہم نے 4000 بھی نہ کیا اور امپورٹ کرنا شروع کر دی، آپ نے پھر 2900 روپے گندم کی قیمت کر دی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن دنیا میں نہیں ہونے چاہئیں، یہ آئین و قانون کہتا ہے، ہم حقائق کو عوام سے چھپاتے ہیں، آئینی و جمہوری ملکوں میں ہوتا ہے جو کچھ ہو رہا ہے وہ عوام کے سامنے آئے۔