حیدرآباد کے ایس ایچ اوز نے احتجاجاً چھٹی کی درخواست دیدی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے چار اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ اوز) نے احتجاجاً ایک ماہ کی چھٹی کی درخواست دے دی۔چھٹی کی درخواست دینے والوں میں انسپکٹرجنید عباس ،ایس ایچ او تھانہ مارکیٹ، انسپکٹر عبدالرزاق پٹھان ،ایس ایچ او تھانا کینٹ، انسپکٹر طاہر حسین مغل ایس ایچ او بی سیکشن اور انسپکٹرمحمد فہیم فتح انچارج لطیف آبادشامل ہیں۔ایس ایچ اوز کا چھٹی کی درخواست میں کہنا ہے کہ وکلا نے اپنے ناجائز مطالبات منوانے کیلیے ایس ایس پی آفس میں دھرنا دیا۔انہوں نے کہا کہ وکلا کی دھمکیوں اور گالیوں سے پولیس کا امیج متاثر ہوا، فرائض کی ادائیگی میں دشواری کا سامنا ہے۔ایس ایچ اوز کے مطابق پولیس کے محکمے کی تذلیل کی گئی، کرمنل مائنڈ کے لوگ طعنہ دے رہے ہیں، پولیس کا وقارمجروح ہوا ہے۔دوسری جانب ڈی آئی جی طارق دھاریجو اور ایس ایس پی فرخ لنجار نے ایس ایچ اوز سے ملاقات کی۔ ڈی آئی جی طارق دھاریجو نے کہا کہ دوران ڈیوٹی ہمیں اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تمام افسران کام کریں اور چھٹی کی درخواست واپس لیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وکلا نے ایس ایس پی آفس میں دھرنا دیا تھا اور مقدمہ واپس لینے کی یقین دہانی پر وکلا نے احتجاج ختم کیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چھٹی کی درخواست ایس ایچ اوز
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔