Express News:
2025-06-09@16:49:10 GMT

یہ بھی پڑھنا چاہتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

کراچی میں ہماری رہائش گاہ کے قریب ہی کوئٹہ چائے ہوٹل ہے۔ چائے اور پراٹھا یہاں کی اصل سوغات ہیں جن سے لطف اندوز ہونے کےلیے دور دور سے لوگ آتے ہیں اور یہاں ہر وقت گاہکوں کی بھیڑ لگی رہتی ہے۔ مجھے چائے کا شوق اور نہ ہی پراٹھے کی تمنا، البتہ! میرے بچوں کو یہاں کا پراٹھا بہت بھاتا ہے اور وہ گاہے بہ گاہے یہاں سے پراٹھا خرید کر، سیر ہوکر کھاتے ہیں۔

اس ہوٹل پر کام کرنے والے سب کوئٹہ کے پٹھان ہیں اور سبھی انتہائی مستعد اور سمجھ دار ہیں۔ اُن میں سے اکثر تیرہ چودہ سال سے کم عمر کے بچے ہیں، لیکن اپنے اپنے کام میں مشاق ہیں۔ میں اکثر سوچتا ہوں کہ اِس عمر میں صبح کے وقت اُن کو اسکولوں بعد از دوپہر تا اگلی صبح اپنے گھر والوں کے ساتھ ہونا چاہیے۔ لیکن غمِ روزگار نے اُن معصوموں کا بچپن اُن سے چھین لیا ہے اور ان کو اپنے گھروں سے سیکڑوں میل دور کراچی میں زمانے کی سرد و گرم ہوا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

یہ بچے ہر طرح کی مشکلات سے نبرد آزما ہونے کےلیے ہر دم تیار ہیں۔ صبح پُو پھٹتے ہی یہ کام پر لگ جاتے ہیں اور آدھی رات تک بغیر رکے لگاتار کام کیے جاتے ہیں۔ میں ان کی ہمت، صلاحیت، برداشت اور لگن کو داد دیے بِنا نہیں رہ سکتا۔ دن بھر ہر طرح کے لوگوں سے میل ملاپ کے بعد ان کی خدمت کرنا، حساب کتاب درست رکھنا، ہوٹل مالکان جو کہ اکثر ان کے قریبی رشتے دار ہوتے ہیں اور گاہک دونوں کو خوش و راضی رکھنا، آسان کام ہرگز نہیں ہے۔

رات کو سونے کےلیے کبھی بس کی چھت پر، کبھی مزدا گاڑی کی باڈی کے اندر، کبھی ٹرک کے اوپر اور کبھی فرش پر۔ دن کے وقت زمانے بھر کے دکھ درد، لوگوں کی ہوس بھری نگاہیں، امیر کبیر قسم کے لوگوں کی دھتکار، رات کے وقت ان کےلیے بستر اور تکیے کا کام کرتے ہوں گے۔ ان کو کبھی میں نے اپنے نیچے کوئی گتہ یا کوئی اور موٹا کپڑا بچھا کر سوتے نہیں دیکھا۔ مچھر کاٹتے ہوں گے، رات سوتے میں کبھی کبھی بارش بھی ہوتی ہوگی اور سردیوں میں ٹھنڈ بھی بہت لگتی ہوگی، مگر یہ کبھی اُف تک نہیں کرتے۔ البتہ ان کو میں نے ہمیشہ اپنے دوسرے ہم عمر بچوں کو خوشی خوشی اسکول جاتے دیکھ کرحسرت و یاس کی تصویر بنے ضرور دیکھا ہے۔

آج بھی دوپہر کے وقت میرے بچے کو میرے ساتھ گھر کی طرف جاتے ہوئے دیکھ کر ان میں سے ایک نو یا دس سالہ بچے کی نگاہیں دور سے ہی ہمارا تعاقب کرنے لگیں۔ اُسی دوران میرے بچے نے پراٹھا لینے کی فرمائش کر ڈالی۔ رقم کی ادائی کے بعد اُسی بچے نے پراٹھا بنانا شروع کیا۔ ماشا اللہ اُس کا ہاتھ نہایت تیزی اور مہارت سے چل رہا تھا۔ وہ ساتھ ساتھ پشتو میں ہلکا پھلکا گنگنا بھی رہا تھا۔ انتہائی خوش اخلاق اور ہنس مکھ بچہ ہے۔  میں نے کہا: ’’آج بڑے خوش نظر آرہے ہو؟‘‘ کہنے لگا: ’’اگلے مہینے رمضان میں ہم کھوئٹہ (کوئٹہ) جائے گا۔ اس لیے خوش ہے۔‘‘

’’کوئٹہ جاکر کیا کروگے؟‘‘ میں نے سوال داغ دیا۔ کہنے لگا: ’’کیا کروں گا؟ اپنے والدین، بین بائیوں (بہن بھائیوں) سے ملوں گا، رشتہ داروں کے گھر جاؤں گا، کھیلوں گا، گھوموں گا، پھروں گا، آزادی مناؤں گا، مستی کروں گا اور آرام کروں گا۔‘‘

میں نے پوچھا: ’’گھر والے تمھیں یاد آتے ہیں؟‘‘ اس سوال نے جیسے اُسے ایک دم اداس کردیا۔ معصوم چہرے پر ایک دم سنجیدگی نمودار ہوئی اور کہنے لگا: ’’کیا مطلب ہے گھر والے یاد آتے ہیں؟ بہت یاد آتے ہیں۔ ہم تو مجبوری میں یہاں پردیس میں ہیں۔‘‘ میں نے پوچھا: ’’فون پر تو بات ہوتی ہوگی؟‘‘ کہنے لگا: ’’کبھی کبھی، کیوں کہ سیٹھ کام کے علاوہ کوئی اور بات جانتا ہی نہیں ہے۔‘‘


بات کرتے کرتے اُس نے پراٹھے تیار کرلیے اور گرم گرم پراٹھے کاغذ میں لپیٹنے کے بعد شاپنگ بیگ میں ڈال کر ہمیں دے دیے، لیکن تلخ حقائق بیان کر کے نہ صرف ہمیں سوچنے پر مجبور کردیا بلکہ اپنے ساتھ ہمیں بھی دکھی کردیا۔

کتنی ہی ایسی کلیاں ہوں گی جن پر وقت اور حالات ستم ڈھاتے ہوں گے اور وہ بِن کِھلے مرجھاتی ہوں گی۔ یہ عمر بچوں کو اپنوں سے دور پردیس کاٹنے، اسکول نہ جانے، نہ کھیل سکنے، اچھے کپڑے نہ پہن سکنے، صحیح طرح نہ سو سکنے، ہر وقت بھاری بھر کام کرتے رہنے اور ڈانٹ کھاتے رہنے کی تھوڑی ہوتی ہے۔ اس عمر میں تو ماں باپ اور بہن بھائیوں کے ساتھ اور پیار کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ یہ عمر تو اسکول جانے، پڑھائی کرنے، کھیلنے کودنے اور رات کو ماں یا باپ کے بازو پر سر رکھ کر گہری نیند سونے کی ہوتی ہے۔

آخر ان کا بھی کوئی پرسانِ حال ہے؟ ان کے بارے میں بھی کوئی سوچتا ہے؟ ان سے بھی کسی کو ہمدردی ہے؟ اے کاش! اربابِ حل و عقد ان کا بھی سوچیں!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہنے لگا ا تے ہیں ہیں اور کے وقت

پڑھیں:

کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا: فیلڈ مارشل عاصم منیر

ویب ڈیسک: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ  مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں کے ساتھ عید منائی۔

وزیراعظم شہباز شریف کا ملائیشین ہم منصب اور تاجک صدر سے ٹیلیفونک رابطہ

ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف نے جوانوں کے ہمراہ عید کی نماز ادا کی اور ملک و قوم کی سلامتی کی دعا کی، اس موقع پر شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور مادرِ وطن کے دفاع کا عزم دہرا دیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے جوانوں کے حوصلے، پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور کہا کہ قوم کے بچوں، خواتین اور بزرگوں کے قتل کا دلیری سے بدلہ لیا گیا۔

فیلڈ مارشل نے مارکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص میں مثالی کارکردگی پر جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور بھارتی سیزفائر خلاف ورزیوں کا مؤثر جواب دینے پر جوانوں کی تیاری کو سراہا.

وزیر داخلہ محسن نقوی کا عید پر ایف سی ہیڈ کوارٹرز وانا کا دورہ

فیلڈ مارشل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کیلئے خود آنا پڑتا ہے، سعدیہ جاوید
  • افسوس ہے وزیراعلیٰ پنجاب کو گٹر کھلوانے کے لیے خود آنا پڑتا ہے، ترجمان سندھ حکومت
  • پانی بند کرنے کی دھمکی جنگی اقدام تصور ہوگا؛ بلاول بھٹو نے مؤقف واضح کردیا
  • پنجاب میں ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی رجسٹریشن کا فیصلہ
  • "تم کبھی غزہ نہیں پہنچ پاؤ گے"، میڈلین فریڈم فلوٹیلا کو اسرائیلی وزیر جنگ کی کھلی دھمکی
  • وزیراعظم کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ، اہم امور پر تبادلہ خیال
  • امریکی کے سمندر میں آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، ماہرین کا انتباہ
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا: فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • پی ٹی آئی والے چاہتے ہیں بانی جیل میں رہیں اور یہ مال بناتے رہیں: فیصل کریم