جرمنی کے دورہ پر گئے موبائل فون ڈیلرز غائب،اہم انکشاف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) ایک نجی پاکستانی موبائل فون کمپنی کی جانب سے جرمنی کے دورے پر گئے پشاور کے دو موبائل فون ڈیلر غائب ہو گئے ہیں۔ٹیلی کام ذرائع کے مطابق، سکریپ نامی کمپنی کے 84 ڈیلرز کے وفد نے 20 جنوری کو جرمنی کا سفر کیا تھا۔دورے کے پہلے ہی دن پشاور سے تعلق رکھنے والے دو ڈیلرز اچانک غائب ہو گئے اور ابھی تک ان کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔کراچی کی ایک مقامی ٹورزم کمپنی کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ دونوں ڈیلرز کے لاپتہ ہونے کی اطلاع جرمن پولیس کو دی گئی ہے۔ پولیس نے کئی روز تک تلاش کی لیکن دونوں ڈیلرز نہ مل سکے۔
اس واقعے کی اطلاع کراچی میں جرمن قونصلیٹ جنرل کو بھی دی گئی ہے۔ نجی کمپنی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تمام ڈیلرز نے بینک گارنٹی اور دیگر ضروری کاغذات مکمل کرنے کے بعد جرمن سفارت خانے سے ویزے حاصل کیے تھے۔دونوں ڈیلرز کے بغیر اطلاع کے غائب ہونے پر تشویش پائی جاتی ہے اور ان کے لاپتہ ہونے کے حالات کے بارے میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔اسی حوالے سے مزید الزامات سامنے آئے ہیں کہ کمپنی کے ایک سینئر عہدیدار، ذیشان قریشی نامی شخص نے دونوں ڈیلرز سے 50 لاکھ روپے لے کر ان کے غائب ہونے میں مدد کی ہے۔اس واقعے سے پاکستان میں کام کرنے والی تمام موبائل فون کمپنیوں کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ ذمہ دار ذرائع نے مزید الزام لگایا ہے کہ سکریپ موبائل فون کمپنی نے کشتی حادثات کے بعد انسانی اسمگلنگ کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے، جس کے ذریعے وہ پاکستان سے لوگوں کے فرار میں مدد کر رہی ہے۔جبکہ حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ حکام اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ لاپتہ ڈیلرز کا پتہ لگایا جا سکے اور ان کے غائب ہونے کے پیچھے کی حقیقت معلوم کی جا سکے۔
مفت سولر سسٹم سکیم: خیبرپختونخوا میں 16 لاکھ افراد نے رجسٹریشن کرالی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دونوں ڈیلرز موبائل فون کمپنی کے
پڑھیں:
پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹس چوری ہونے کا انکشاف
اسلام آباد – پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر سے ہزاروں سرکاری پاسپورٹس کے چوری ہونے کا حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے، جس پر کمیٹی ارکان نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس کی صدارت طارق فضل چوہدری نے کی، جہاں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ قاضی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کے 25 مختلف پاسپورٹ دفاتر سے گزشتہ چند سالوں کے دوران ہزاروں پاسپورٹس چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹس کے مطابق، چوری شدہ تمام پاسپورٹس کو سسٹم میں بلاک کر دیا گیا ہے، اور ان کی تجدید ممکن نہیں۔
آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ صرف ایبٹ آباد سمیت چند دفاتر سے ہی 32,674 پاسپورٹس چوری ہوئے۔
پاسپورٹس کا ممکنہ غلط استعمال، کمیٹی کی شدید تشویش
اس موقع پر کنوینر طارق فضل چوہدری نے معاملے کو انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں ان پاسپورٹس کا غلط استعمال قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹس نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ کچھ غیر ملکی شہری چوری شدہ پاسپورٹس کے ذریعے پاکستان سے سعودی عرب گئے تھے، جہاں وزارت داخلہ کی مدد سے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
سعودی حکام نے ان افراد کی شناخت افغان شہریوں کے طور پر کی، اور انہیں ملک بدر کر دیا۔
پاسپورٹ سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن مکمل، فراڈ اب مشکل: ڈی جی
ڈی جی مصطفیٰ قاضی کے مطابق، اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کا پورا نظام مکمل ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جس کی بدولت اب کسی قسم کی جعل سازی یا چوری کا امکان انتہائی محدود ہو چکا ہے۔
کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ سے معاملے کی تفصیلی انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نیو دہلی ہائی کمیشن میں مشینری خریدی، مگر 18 سال بعد بھی غیر فعال
اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کے آڈٹ اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالر کی لاگت سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ (MRP) مشینری خریدی، مگر 18 سال گزرنے کے باوجود یہ نظام کام شروع نہ کر سکا۔
اس حوالے سے سیکرٹری داخلہ خرم آغاز نے وضاحت دی کہ مشینری خریدنے کے فوراً بعد بھارت نے پاکستانی عملے کو واپس بھیج دیا، کیونکہ دہلی حکومت کسی بھی آن لائن سسٹم کی اجازت نہیں دیتی۔
پاسپورٹ حکام نے مزید بتایا کہ نیو دہلی میں حالات ایسے ہیں کہ وہاں وائی فائی تک ٹھیک سے نہیں چلتی۔ انٹرنیٹ لگانے کی صورت میں ڈیٹا لیک ہونے کا خدشہ رہتا ہے، جس کے باعث رابطے کے لیے صرف ان کا اپنا نیٹ ورک استعمال کیا جاتا ہے۔
اب مشینری واپس لانے کا فیصلہ
کمیٹی کنوینر نے سوال اٹھایا کہ مشینری خریدنے سے قبل تحقیقی جائزہ کیوں نہیں لیا گیا؟
پاسپورٹ حکام نے تسلیم کیا کہ موجودہ حالات میں مشینری کا استعمال ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 71 پاسپورٹس جاری کیے گئے، اور اب واحد حل یہ ہے کہ مشینری کو واپس پاکستان منتقل کر لیا جائے۔
کمیٹی نے اس تجویز کو منظور کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ مشینری جلد از جلد واپس لائی جائے۔ اس موقع پر آڈٹ حکام کی سفارش پر متعلقہ آڈٹ پیرا سیٹل کر دیا گیا۔
Post Views: 6