Daily Ausaf:
2025-11-03@18:06:37 GMT

قرآن کریم پڑھنے کے سات مقاصد

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
اسی طرح ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی اکرمؐ کا معمول تھا کہ رات کو سونے سے پہلے آخری تین سورتیں جو ’’معوذات‘‘ کہلاتی ہیں یعنی، قل ھو اللّٰہ احد، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونکتے تھے اور ان ہاتھوں کو پورے جسم پر پھیرتے تھے۔ آخری ایام میں جب کمزوری بڑھ گئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر نبی اکرمؐ کے ہاتھوں پر پھونکتی تھی اور ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کے جسم پر پھیرتی تھی۔ معوذات کا یہ پڑھنا برکت کے لیے تھا اور شفا کے لیے تھا۔ اور قرآن کریم کی تلاوت سے یہ دونوں فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
قرآن کریم کی تلاوت سے ہمارے ذہنوں میں پانچواں مقصد عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ وفات پانے والے کسی بزرگ، دوست، ساتھی اور رشتہ دار کو ایصال ثواب کے لیے ہم قرآن کریم پڑھتے ہیں اور اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ قرآن کریم سے یہ مقصد اور فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے، ایصال ثواب بھی ہوتا ہے اور قرآن کریم کی برکت سے اللہ تعالیٰ مغفرت اور بخشش بھی فرماتے ہیں۔
جبکہ قرآن کریم کی تلاوت سے ہمارا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ قراء کرام عام جلسوں میں اچھے سے اچھے لہجے میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں جس سے لوگوں کو قرآن کریم پڑھنے کی طرف رغبت ہوتی ہے، قرآن کریم کے اعجاز کا اظہار ہوتا ہے، اور غیر مسلموں کے سامنے قرآن کریم کی اچھے لہجے میں تلاوت ان کی قرآن کریم کی طرف کشش کا ذریعہ بنتی ہے۔
یہ پانچ چھ مقاصد جن کا میں نے ذکر کیا ہے دراصل وہ فوائد ہیں جو ہمیں قرآن کریم سے حاصل ہوتے ہیں اور ہم قرآن کریم کی تلاوت یا سماع سے یہ فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ کوئی شبہ نہیں کہ قرآن کریم کی تلاوت سے یہ سارے فائدے ملتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ان فوائد کا منبع بنا یا ہے، مگر سوال یہ ہے جس کی طرف میں خود کو اور آپ سب حضرات کو توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ قرآن کریم کا اپنا ایجنڈا اور مقصد کیا ہے اور وہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟ دنیا کی کوئی کتاب ہم پڑھتے ہیں تو اس کا موضوع اور مقصد ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب کس موضوع پر اور کس مقصد کے لیے لکھی گئی ہے، لیکن قرآن کریم کو پڑھتے ہوئے ہمارا ذہن اس طرف نہیں جاتا کہ اس کا اپنا موضوع اور مقصد کیا ہے اور یہ کس سبجیکٹ کی کتاب ہے؟ تاریخ کی ہے، سائنس کی ہے، سیاست کی ہے، طب کی ہے، ادب کی ہے، یا کون سے فن کی ہے۔ ہم اس کتاب اللہ کو اپنے اپنے ذوق کے موضوعات کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش تو کرتے رہتے ہیں کہ سائنس سے دلچسپی والا مفسر اس کی تفسیر میں پوری سائنس بیان کر دے گا، جغرافیہ کے ذوق کا عالم اس میں جغرافیے کو سمونے کی کوشش کرے گا، منطق و فلسفہ کا عالم اسے منطق و فلسفہ کا نمائندہ بنانے میں قوت صرف کرے گا اور طب کی دنیا کا شناور اسے علاج و معالج کی کتاب بنانے میں صلاحیتوں کو استعمال کرے گا، مگر اللہ تعالیٰ کے اس آخری کلام کا اپنا موضوع کیا ہے؟ اس کی طرف کم لوگوں کی توجہ ہوتی ہے۔
قرآن کریم نے اپنا موضوع صرف ایک لفظ میں بیان کیا ہے اور وہی اس کا اصل مقصد ہے جو تلاوت کا آغاز کرتے ہی سامنے آجاتا ہے۔ سورہ البقرہ کا آغاز اسی سے ہوتا ہے کہ ’’ذلک الکتاب لا ریب فیہ ھدی للمتقین‘‘ (سورہ البقرہ ۲) یہ کتاب شک و شبہ سے بالاتر ہے اور متقین کے لیے ’’ہدایت‘‘ ہے۔ یعنی اس کا اصل موضوع ہدایت ہے، یہ نسل انسانی کی راہنمائی کے لیے آئی ہے کہ اسے دنیا میں کس طرح رہنا ہے اور انسانوں کو اس دنیا میں کس طرح زندگی بسر کرنی ہے۔ قرآن کریم کا اصل موضوع ’’ھدًی‘‘ ہے۔ یہ ھدی للناس بھی ہے اور ھدی للمتقین بھی ہے۔ اپنے خطاب کے حوالہ سے یہ ھدی للناس ہے مگر نفع کے اعتبار سے ھدی للمتقین ہے۔ اس کو اس مثال سے سمجھ لیا جائے کہ کسی گاؤں میں بجلی نہیں تھی، گاؤں والوں کی کوشش سے بجلی منظور ہو گئی اور گاؤں سے باہر اس مقصد کے لیے ٹرانسفارمر لگا دیا گیا۔ اب یہ ٹرانسفارمر سارے گاؤں کے لیے ہے لیکن بلب اس کا روشن ہو گا جس کا کنکش ہو گا۔ دو میل دور اگر کسی گھر کا کنکشن ہے تو اس کی ٹیوب بھی چلے گی اور اے سی بھی چلے گا، مگر ساتھ والے مکان کا کنکشن نہیں ہے تو اس کا زیرو کا بلب بھی روشن نہیں ہو گا۔ اسی طرح قرآن کریم بھی اپنے خطاب کے حوالہ ہےھدی للناس ہے لیکن فائدہ اسی کو ہو گا جس کا ایمان کا کنکشن ہو گا۔
یہ ’’ھدًی‘‘ کیا ہے؟ اس پر بھی غور کر لیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو زمین پر اتارا تو دو باتیں اسی وقت فرما دی تھیں۔ (۱) ایک یہ کہ ’’ولکم فی الارض مستقر و متاع الی حین‘‘ (سورہ الاعراف ۲۴) تمہیں زمین میں رہنے کو جگہ اور زندگی کے اسباب ملیں گے لیکن یہ ہمیشہ کے لیے نہیں بلکہ ایک مقررہ مدت کے لیے ہوں گے۔ یہ مقررہ مدت ایک فرد کے لیے چالیس پچاس ساٹھ سال کی وہ زندگی ہے جو وہ اس دنیا میں بسر کرتا ہے، اور نسل انسانی کے لیے وہ چند ہزار سال کا وقت ہے جو اس کے لیے اس دنیا میں مقرر ہے۔ (۲) جبکہ دوسری بات اللہ رب العزت نے یہ واضح طور پر فرما دی تھی کہ ’’اما یأتینکم منی ھدًی فمن تبع ھدای فلا خوف علیہم ولاھم یحزنون‘‘ (سورہ البقرہ ۳۸) جب میری طرف سے تمہارے پاس ہدایات آئیں گی تو جس نے میری ہدایات کے مطابق دنیا کی زندگی بسر کی وہ خوف و حزن سے نجات پائے گا یعنی جنت میں واپس آئے گا، اور جس نے میری ہدایات کو جھٹلا دیا اسے دوزخ میں جانا ہوگا۔ گویا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دنیا کی محدود زندگی تم اپنی مرضی کے مطابق گزارنے میں آزاد نہیں ہو بلکہ میری ہدایات کے پابند ہو جو میری طرف سے تمہارے پاس آتی رہیں گی۔ قرآن کریم اپنا تعارف کراتے ہوئے کہتا ہے کہ میں وہ ’’ھدًی‘‘ ہوں جس کے مطابق زندگی بسر کرنے کے تم سب پابند ہو۔ یعنی قرآن کریم نسل انسانی کے تمام طبقات اور تمام افراد کو یہ بتانے آیا ہے کہ تم نے اس دنیا میں کیسے رہنا ہے اور کیا کرنا ہے۔ یہ سیاستدانوں کی بھی راہنمائی کرتا ہے، حکمرانوں کی بھی، سائنس دانوں کی بھی، ڈاکٹروں کی بھی، انجینئروں کی بھی، جغرافیہ دانوں کی بھی، اور فلسفیوں اور منطقیوں کی بھی راہنمائی کرتا ہے۔
اس لیے قرآن کریم کا اصل موضوع اور مقصد یہ ہے کہ ہم اسے ہدایت اور راہنمائی کے لیے پڑھیں اور اس کی ہدایات کی روشنی میں اپنی زندگی کے معاملات طے کریں۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائے ہمارا معاملہ قرآن کریم کے ساتھ کچھ اس طرح کا ہے کہ جیسے کسی کے ہاں کوئی بہت ہی معزز مہمان آجائے وہ اسے پورا پروٹوکول دے، اس کی خدمت کرے اور اس کی آمد سے جتنے فوائد حاصل ہو سکتے ہوں وہ بھی حاصل کرے، لیکن اس سے اس کی آمد کا مقصد نہ پوچھے کہ آپ کس مقصد کے لیے تشریف لاتے ہیں۔ یہ طرز عمل خودغرضی کہلاتا ہے اور ہمارا قرآن کریم کے ساتھ خدانخواستہ یہی خودغرضی والا معاملہ چل رہا ہے۔ ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں، اس سے محبت و عقیدت بھی ہمارے دلوں میں ہے، اس کا ادب و احترام بھی کرتے ہیں، اس سے سارے فائدے بھی حاصل کرتے ہیں، مگر اس سے یہ نہیں دریافت کرتے کہ اس کی آمد کا مقصد کیا ہے اور وہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟ قرآن کریم اور جناب نبی اکرمؐ کی ذات گرامی کے ساتھ یہ جذباتی محبت ہی ہمارا اصل اثاثہ ہے اور سرمایہ حیات ہے۔ البتہ ہمیں صرف اس پر قناعت کرنے کی بجائے قرآن کریم اور سنت نبویؐ کو اپنی زندگی کا راہنما بنانا چاہیے کہ قرآن و سنت کا اصل مقصد یہی ہے اور اسی راستے پر چل کر ہم دنیا و آخرت میں نجات اور سرخروئی حاصل کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قرا ن کریم کی تلاوت سے اس دنیا میں اللہ تعالی کیا ہے اور کرتے ہیں اور مقصد کہ قرا ن حاصل ہو کے لیے کی بھی کا اصل کی طرف اور اس

پڑھیں:

مالدیپ نے نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی لگا دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے نئی نسل کے لئے سگریٹ خریدنے اور فروخت پر پابندی نافذ کردی ہے، یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد سگریٹ نہیں خرید سکیں گے اور نہ انہیں فروخت کی جا سکے گی۔

مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ایک نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

وہاں یکم جنوری 2007 کے بعد پیدا ہونے والے افراد کے لیے سگریٹ کو خریدنا یا انہیں سگریٹ فروخت کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اس پابندی کا اطلاق اس جنوبی ایشیائی ملک میں یکم نومبر سے ہوا ہے

مالدیپ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک تاریخی سنگ میل ہے جس کا مقصد عوامی صحت کو تحفظ فراہم کرنا اور تمباکو سے پاک نسل کو پروان چڑھانا ہے۔ بیان کے مطابق اس اقدام سے مالدیپ دنیا کا پہلا ایسا ملک بن گیا ہے جہاں ایک پوری نسل کے لیے تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق تمباکو نوشی سے ہر سال دنیا بھر میں 7 لاکھ سے زائد اموات ہوتی ہیں۔

2021 کے اعداد و شمار کے مطابق مالدیپ میں 15 سے 69 سال کی عمر کے افراد کی ایک چوتھائی سے زائد آبادی تمباکو نوشی کی عادی ہے۔ یہ شرح 13 سے 15 سال کی عمر کے نوجوانوں میں لگ بھگ دوگنا زیادہ ہے۔ اگرچہ مالدیپ دنیا کا پہلا ملک بنا ہے جہاں اس طرح کی پابندی کا نفاذ ہوا ہے مگر کچھ دیگر ممالک میں بھی اس پر غور کیا جا رہا ہے یا کسی حد تک نفاذ کیا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ 2022 میں اس طرح کی پابندی لگانے کے قریب پہنچ گیا تھا جب حکومت نے ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت یکم جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے افراد پر تمباکو نوشی کی پابندی عائد ہوگی۔ مگر اس پابندی کا اطلاق کبھی نہیں ہوسکا اور قانون کی منظوری کے ایک سال بعد اسے واپس لے لیا گیا۔

برطانیہ میں بھی اس طرح کے بل سامنے آئے مگر انہیں منظوری نہیں مل سکی، مگر اب اس حوالے سے ایک نئے قانون پر غور کیا جا رہا ہے۔ مالدیپ کی جانب سے تمباکو نوشی کی روک تھام کے حوالے سے کافی عرصے سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

حکومت نے 2024 کے آخر میں ای سگریٹس کی تیاری، درآمد اور ہر عمر کے افراد کے لیے اس کی فروخت پر پابندی عائد کی تھی حکام کو توقع ہے کہ نئی پابندی سے ہر عمر کے افراد میں تمباکو نوشی کے استعمال کی شرح میں کمی آئے گی۔

متعلقہ مضامین

  • چیٹ جی پی ٹی: جدید فیچرز کے ساتھ دنیا کا طاقتور ترین اے آئی چیٹ بوٹ
  • مالدیپ نے نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی لگا دی
  • فیصل کریم کنڈی کا صوبے کی بہتری اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے ہر کوشش کی حمایت کا اعلان
  • گورنر کے امیدوار کیلئے 8 ،10 نام؛ پارٹی فیصلہ کرے گی : گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگانا پڑے، فیصل کریم کنڈی
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • گورنر خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ملاقات،‘متحد ہو کر صوبے کو پرامن بنائیں گے’
  • پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی ملاقات کررہے ہیں