Daily Ausaf:
2025-07-26@14:03:08 GMT

قرآن کریم پڑھنے کے سات مقاصد

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
اسی طرح ام المومنین حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی اکرمؐ کا معمول تھا کہ رات کو سونے سے پہلے آخری تین سورتیں جو ’’معوذات‘‘ کہلاتی ہیں یعنی، قل ھو اللّٰہ احد، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونکتے تھے اور ان ہاتھوں کو پورے جسم پر پھیرتے تھے۔ آخری ایام میں جب کمزوری بڑھ گئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر نبی اکرمؐ کے ہاتھوں پر پھونکتی تھی اور ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کے جسم پر پھیرتی تھی۔ معوذات کا یہ پڑھنا برکت کے لیے تھا اور شفا کے لیے تھا۔ اور قرآن کریم کی تلاوت سے یہ دونوں فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
قرآن کریم کی تلاوت سے ہمارے ذہنوں میں پانچواں مقصد عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ وفات پانے والے کسی بزرگ، دوست، ساتھی اور رشتہ دار کو ایصال ثواب کے لیے ہم قرآن کریم پڑھتے ہیں اور اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ قرآن کریم سے یہ مقصد اور فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے، ایصال ثواب بھی ہوتا ہے اور قرآن کریم کی برکت سے اللہ تعالیٰ مغفرت اور بخشش بھی فرماتے ہیں۔
جبکہ قرآن کریم کی تلاوت سے ہمارا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ قراء کرام عام جلسوں میں اچھے سے اچھے لہجے میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں جس سے لوگوں کو قرآن کریم پڑھنے کی طرف رغبت ہوتی ہے، قرآن کریم کے اعجاز کا اظہار ہوتا ہے، اور غیر مسلموں کے سامنے قرآن کریم کی اچھے لہجے میں تلاوت ان کی قرآن کریم کی طرف کشش کا ذریعہ بنتی ہے۔
یہ پانچ چھ مقاصد جن کا میں نے ذکر کیا ہے دراصل وہ فوائد ہیں جو ہمیں قرآن کریم سے حاصل ہوتے ہیں اور ہم قرآن کریم کی تلاوت یا سماع سے یہ فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ کوئی شبہ نہیں کہ قرآن کریم کی تلاوت سے یہ سارے فائدے ملتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ان فوائد کا منبع بنا یا ہے، مگر سوال یہ ہے جس کی طرف میں خود کو اور آپ سب حضرات کو توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ قرآن کریم کا اپنا ایجنڈا اور مقصد کیا ہے اور وہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟ دنیا کی کوئی کتاب ہم پڑھتے ہیں تو اس کا موضوع اور مقصد ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ کتاب کس موضوع پر اور کس مقصد کے لیے لکھی گئی ہے، لیکن قرآن کریم کو پڑھتے ہوئے ہمارا ذہن اس طرف نہیں جاتا کہ اس کا اپنا موضوع اور مقصد کیا ہے اور یہ کس سبجیکٹ کی کتاب ہے؟ تاریخ کی ہے، سائنس کی ہے، سیاست کی ہے، طب کی ہے، ادب کی ہے، یا کون سے فن کی ہے۔ ہم اس کتاب اللہ کو اپنے اپنے ذوق کے موضوعات کے قالب میں ڈھالنے کی کوشش تو کرتے رہتے ہیں کہ سائنس سے دلچسپی والا مفسر اس کی تفسیر میں پوری سائنس بیان کر دے گا، جغرافیہ کے ذوق کا عالم اس میں جغرافیے کو سمونے کی کوشش کرے گا، منطق و فلسفہ کا عالم اسے منطق و فلسفہ کا نمائندہ بنانے میں قوت صرف کرے گا اور طب کی دنیا کا شناور اسے علاج و معالج کی کتاب بنانے میں صلاحیتوں کو استعمال کرے گا، مگر اللہ تعالیٰ کے اس آخری کلام کا اپنا موضوع کیا ہے؟ اس کی طرف کم لوگوں کی توجہ ہوتی ہے۔
قرآن کریم نے اپنا موضوع صرف ایک لفظ میں بیان کیا ہے اور وہی اس کا اصل مقصد ہے جو تلاوت کا آغاز کرتے ہی سامنے آجاتا ہے۔ سورہ البقرہ کا آغاز اسی سے ہوتا ہے کہ ’’ذلک الکتاب لا ریب فیہ ھدی للمتقین‘‘ (سورہ البقرہ ۲) یہ کتاب شک و شبہ سے بالاتر ہے اور متقین کے لیے ’’ہدایت‘‘ ہے۔ یعنی اس کا اصل موضوع ہدایت ہے، یہ نسل انسانی کی راہنمائی کے لیے آئی ہے کہ اسے دنیا میں کس طرح رہنا ہے اور انسانوں کو اس دنیا میں کس طرح زندگی بسر کرنی ہے۔ قرآن کریم کا اصل موضوع ’’ھدًی‘‘ ہے۔ یہ ھدی للناس بھی ہے اور ھدی للمتقین بھی ہے۔ اپنے خطاب کے حوالہ سے یہ ھدی للناس ہے مگر نفع کے اعتبار سے ھدی للمتقین ہے۔ اس کو اس مثال سے سمجھ لیا جائے کہ کسی گاؤں میں بجلی نہیں تھی، گاؤں والوں کی کوشش سے بجلی منظور ہو گئی اور گاؤں سے باہر اس مقصد کے لیے ٹرانسفارمر لگا دیا گیا۔ اب یہ ٹرانسفارمر سارے گاؤں کے لیے ہے لیکن بلب اس کا روشن ہو گا جس کا کنکش ہو گا۔ دو میل دور اگر کسی گھر کا کنکشن ہے تو اس کی ٹیوب بھی چلے گی اور اے سی بھی چلے گا، مگر ساتھ والے مکان کا کنکشن نہیں ہے تو اس کا زیرو کا بلب بھی روشن نہیں ہو گا۔ اسی طرح قرآن کریم بھی اپنے خطاب کے حوالہ ہےھدی للناس ہے لیکن فائدہ اسی کو ہو گا جس کا ایمان کا کنکشن ہو گا۔
یہ ’’ھدًی‘‘ کیا ہے؟ اس پر بھی غور کر لیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے جب حضرت آدم و حوا علیہما السلام کو زمین پر اتارا تو دو باتیں اسی وقت فرما دی تھیں۔ (۱) ایک یہ کہ ’’ولکم فی الارض مستقر و متاع الی حین‘‘ (سورہ الاعراف ۲۴) تمہیں زمین میں رہنے کو جگہ اور زندگی کے اسباب ملیں گے لیکن یہ ہمیشہ کے لیے نہیں بلکہ ایک مقررہ مدت کے لیے ہوں گے۔ یہ مقررہ مدت ایک فرد کے لیے چالیس پچاس ساٹھ سال کی وہ زندگی ہے جو وہ اس دنیا میں بسر کرتا ہے، اور نسل انسانی کے لیے وہ چند ہزار سال کا وقت ہے جو اس کے لیے اس دنیا میں مقرر ہے۔ (۲) جبکہ دوسری بات اللہ رب العزت نے یہ واضح طور پر فرما دی تھی کہ ’’اما یأتینکم منی ھدًی فمن تبع ھدای فلا خوف علیہم ولاھم یحزنون‘‘ (سورہ البقرہ ۳۸) جب میری طرف سے تمہارے پاس ہدایات آئیں گی تو جس نے میری ہدایات کے مطابق دنیا کی زندگی بسر کی وہ خوف و حزن سے نجات پائے گا یعنی جنت میں واپس آئے گا، اور جس نے میری ہدایات کو جھٹلا دیا اسے دوزخ میں جانا ہوگا۔ گویا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ دنیا کی محدود زندگی تم اپنی مرضی کے مطابق گزارنے میں آزاد نہیں ہو بلکہ میری ہدایات کے پابند ہو جو میری طرف سے تمہارے پاس آتی رہیں گی۔ قرآن کریم اپنا تعارف کراتے ہوئے کہتا ہے کہ میں وہ ’’ھدًی‘‘ ہوں جس کے مطابق زندگی بسر کرنے کے تم سب پابند ہو۔ یعنی قرآن کریم نسل انسانی کے تمام طبقات اور تمام افراد کو یہ بتانے آیا ہے کہ تم نے اس دنیا میں کیسے رہنا ہے اور کیا کرنا ہے۔ یہ سیاستدانوں کی بھی راہنمائی کرتا ہے، حکمرانوں کی بھی، سائنس دانوں کی بھی، ڈاکٹروں کی بھی، انجینئروں کی بھی، جغرافیہ دانوں کی بھی، اور فلسفیوں اور منطقیوں کی بھی راہنمائی کرتا ہے۔
اس لیے قرآن کریم کا اصل موضوع اور مقصد یہ ہے کہ ہم اسے ہدایت اور راہنمائی کے لیے پڑھیں اور اس کی ہدایات کی روشنی میں اپنی زندگی کے معاملات طے کریں۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائے ہمارا معاملہ قرآن کریم کے ساتھ کچھ اس طرح کا ہے کہ جیسے کسی کے ہاں کوئی بہت ہی معزز مہمان آجائے وہ اسے پورا پروٹوکول دے، اس کی خدمت کرے اور اس کی آمد سے جتنے فوائد حاصل ہو سکتے ہوں وہ بھی حاصل کرے، لیکن اس سے اس کی آمد کا مقصد نہ پوچھے کہ آپ کس مقصد کے لیے تشریف لاتے ہیں۔ یہ طرز عمل خودغرضی کہلاتا ہے اور ہمارا قرآن کریم کے ساتھ خدانخواستہ یہی خودغرضی والا معاملہ چل رہا ہے۔ ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں، اس سے محبت و عقیدت بھی ہمارے دلوں میں ہے، اس کا ادب و احترام بھی کرتے ہیں، اس سے سارے فائدے بھی حاصل کرتے ہیں، مگر اس سے یہ نہیں دریافت کرتے کہ اس کی آمد کا مقصد کیا ہے اور وہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟ قرآن کریم اور جناب نبی اکرمؐ کی ذات گرامی کے ساتھ یہ جذباتی محبت ہی ہمارا اصل اثاثہ ہے اور سرمایہ حیات ہے۔ البتہ ہمیں صرف اس پر قناعت کرنے کی بجائے قرآن کریم اور سنت نبویؐ کو اپنی زندگی کا راہنما بنانا چاہیے کہ قرآن و سنت کا اصل مقصد یہی ہے اور اسی راستے پر چل کر ہم دنیا و آخرت میں نجات اور سرخروئی حاصل کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قرا ن کریم کی تلاوت سے اس دنیا میں اللہ تعالی کیا ہے اور کرتے ہیں اور مقصد کہ قرا ن حاصل ہو کے لیے کی بھی کا اصل کی طرف اور اس

پڑھیں:

دشمن کو ہماری قومی یکجہتی سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کا سامنا ہوگا: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

تصویر، اسکرین گریب

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دشمن کو ہماری قومی یکجہتی اور اتحاد سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کا سامنا ہوگا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے لاہور میں مختلف مذاہب کے نمائندوں اور نوجوانوں کے ساتھ خصوصی نشست کی۔

اس موقع پر انہوں نے آپریشن بنیان مرصوص میں پاک افواج کی کامیابی کو قوم کی کامیابی قرار دیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قوم بلا مذہبی امتیاز دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی صورت کھڑی ہو کر فتح یاب ہوتی ہے۔ پاکستان میں تمام مذاہب کے لوگ تاریخ اور قومی نصب العین کی بدولت یک دل اور یک جان ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا جناح یونیورسٹی برائے خواتین کراچی کا دورہ

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جناح یونیورسٹی برائے خواتین کراچی کا دورہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاكستان ایک امن اور ترقی پسند ملک ہے، بین المذاہب ہم آہنگی ہماری قومی طاقت کی اساس ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ وطن کے روشن مستقبل کے لیے نوجوانوں کا کردار بہت اہم ہے۔

اس موقع پر طلبا و طالبات نے آپریشن بنیان مرصوص کی فتح پر افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • دشمن کو ہماری قومی یکجہتی، اتحاد سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی ہو گی: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • دشمن کو ہمارے اتحاد سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کاسامنا ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • دشمن کو ہماری قومی یکجہتی سے اپنے مذموم مقاصد میں مایوسی کا سامنا ہوگا: لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
  • پریس کانفرنس کرنیوالوں کو معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال، اسد قیصر 
  • نبی کریم ﷺ کی روشن تعلیمات
  • لاہور: سرکاری اسکول میں پڑھنے والے سبزی فروش کے بیٹے کی میٹرک بورڈ میں تیسری پوزیشن
  • ایچ ای سی نے بغیر واضح ایجنڈے کے VCs کو ہنگامی طور پر آج طلب کرلیا
  • وہ وزیراعلیٰ اے پی سی بلا رہے ہیں جن پر قتل اور دہشتگردی کے مقدمات ہیں، فیصل کریم کنڈی
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • لاہور: سبزی فروش کے سرکاری اسکول میں پڑھنے والے بیٹے کا میٹرک امتحانات میں شاندار کارنامہ