صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف پورے امریکا میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، امریکی شہریوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی غیرملکی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے، ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق غصب کرنے، پروجیکٹ 2025 اور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے مجوزہ منصوبے کے خلاف ملک کی تمام 50 ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 ہزار تارکین وطن کو گوانتاناموبے جیل بھیجنے کے لیے تیار
میڈیا رپورٹس کے مطابق، کیلیفورنیا، فلیڈیلفیا، مینیسوٹا، مشی گن، ٹیکساس، وسکونسن اور انڈیانا سمیت امریکا کی تمام ریاستوں کے دارالحکومتوں میں کیے گئے احتجاجی مظاہروں کا انعقاد آن لائن تحریک ’50501‘ کے تحت کیا گیا جس کا مطلب ہے، ’50، احتجاجی مظاہرے، 50 ریاستیں، ایک دن‘۔
مختلف شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں افراد نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ میڈیا پر بھی مختلف نعروں اور ہیش ٹیگز کی مدد سے احتجاجی مہم چلائی گئی جس میں ’فاشزم کو مسترد‘ اور ’جمہوریت کا دفاع‘ کرنے جیسے نعروں کا استعمال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ
مظاہرین نے ایلون مسک اور ان کے ’ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی‘کے حکومتی و انتظامی معاملات میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف اور یو ایس ایڈ کی بحالی کے لیے نعرے لگائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ایلون مسک کو ابھی نہ روکا گیا تو یہ جمہوریت پر حملہ تصور ہوگا۔
بعض شہروں میں متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔ فینکس میں ہونے والے احتجاج میں مظاہرین نے ’ایلون مسک کو ڈی پورٹ کرو‘ اور ’تارکین وطن خوش آمدید، ہمیں تم سے نفرت اور کوئی خوف نہیں‘ کے نعرے بھی لگائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
50 ریاستیں wenews احتجاج امریکا ایلون مسک بے دخلی تارکین وطن صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ مظاہرے یو ایس ایڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 50 ریاستیں امریکا ایلون مسک بے دخلی تارکین وطن صدر ڈونلڈ ٹرمپ مظاہرے یو ایس ایڈ صدر ڈونلڈ ٹرمپ تارکین وطن ایلون مسک کے خلاف کیا گیا
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔