کھالیں اور ہڈیاں چین کو برآمد کرنے کے لیے گدھوں کا ذبح خانہ گوادر میں قائم
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
وزارت خوراک نے کہا ہے کہ حکومت کا چین کے ساتھ گدھوں کی کھالیں اور ہڈیاں برآمد کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے لیے گدھوں کا ذبح خانہ گوادر میں قائم کیا گیا ہے، جس نے باقاعدہ کام کاآغاز کر دیا ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں وزارت خوراک کے حکام نے جمعرات بتایا کہ چین کے ساتھ گدھوں کی کھالیں اور ہڈیاں برآمد کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت ایک چینی کمپنی گوادر میں تمام متعلقہ آپریشنز سنبھالے گی اور گدھوں کا ذبح خانہ بھی یہاں ہی قائم کیا گیا ہے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی نے سوال کیا کہ زندہ گدھے چین کیوں برآمد نہیں کیے جا رہے؟ جس پر وزارت خوراک کے حکام نے وضاحت کی کہ یہ ایک مشکل عمل ہے، تاہم ملک کے دیگر حصوں سے مزید ذبح خانے قائم کرنے کے لیے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جس پر چینی کمپنیوں کے ساتھ مزید بات چیت جاری ہے۔
قائمہ کمیٹی کے ایک رکن نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں گدھوں کی اہمیت میں کمی آرہی ہے کیونکہ لوڈر رکشوں نے نقل و حمل کے لیے ان کی جگہ لے لی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اعلیٰ معیار کے گدھوں کی افزائش کے لیے کوششیں کی جائیں۔ ملاقات کے دوران گدھوں کے علاوہ بطخوں کی افزائش نسل کا بھی ذکر کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تجارت چین ذبح سیکیورٹی قائمہ کمیٹی برائے خوراک کھالیں گوادر معاہدہ ہڈیاں وزارت خوراک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان چین سیکیورٹی قائمہ کمیٹی برائے خوراک گوادر معاہدہ وزارت خوراک وی نیوز وزارت خوراک قائمہ کمیٹی گدھوں کی گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا شدید احتجاج، بنگلادیش میں موسیقی کی تعلیم کا منصوبہ منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈھاکا:۔ بنگلادیش نے پرائمری اسکولوں کے لیے موسیقی کے اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلادیش کے ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ پرائمری اسکولوں کے لیے موسیقی کے اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کا منصوبہ ختم کر دیا ہے ،اس اقدام کو مسلم اکثریتی ملک میں اسلام پسند گروپوں کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
رواں سال اگست میں پرائمری تعلیم کی نگرانی کرنے والی وزارت نے موسیقی کے اساتذہ کی بھرتی کا اعلان کرتے ہوئے ایک سرکلر جاری کیا تھا جسے عبوری حکومت نے اب تبدیل کر دیا ہے۔
وزارت کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت نے فیصلہ ختم کر دیا ہے اور حکم جاری کر دیا ہے۔ موسیقی اور جسمانی تعلیم (فزیکل ایجوکیشن) دونوں پوسٹوں کو اب ختم کر دیا گیا ہے ۔ بنگلادیشی حکومت نے اس فیصلے پر عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ تبدیلی بنگلادیش کی سب سے بڑی اسلام پسند سیاسی جماعت، “جماعت اسلامی” اور دیگر اسلامی تنظیموں کے شدید احتجاج کے بعد ہوئی ہے جو اسکول کے نصاب میں موسیقی کی شمولیت کی مخالفت کرتی ہیں۔
اے ایف ایم عبوری کابینہ میں مذہبی امور کا قلمدان سنبھالنے والے خالد حسین نے گزشتہ ہفتے وزارت تعلیم کے حکام سے اس معاملے پر بات چیت کی تھی۔ انہوں نے میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ حکومت کوئی ایسا فیصلہ نہیں کرے گی جو عوامی جذبات کے خلاف ہو۔ اگست 2024ءمیں شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد سے 170 ملین آبادی پر مشتمل جنوبی ایشیائی ملک سیاسی بحران کا شکار ہے۔