وزارت خوراک نے کہا ہے کہ حکومت کا چین کے ساتھ گدھوں کی کھالیں اور ہڈیاں برآمد کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے لیے گدھوں کا ذبح خانہ گوادر میں قائم کیا گیا ہے، جس نے باقاعدہ کام کاآغاز کر دیا ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں وزارت خوراک کے حکام نے جمعرات بتایا کہ چین کے ساتھ گدھوں کی کھالیں اور ہڈیاں برآمد کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت ایک چینی کمپنی گوادر میں تمام متعلقہ آپریشنز سنبھالے گی اور گدھوں کا ذبح خانہ بھی یہاں ہی قائم کیا گیا ہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی نے سوال کیا کہ زندہ گدھے چین کیوں برآمد نہیں کیے جا رہے؟ جس پر وزارت خوراک کے حکام نے وضاحت کی کہ یہ ایک مشکل عمل ہے، تاہم ملک کے دیگر حصوں سے مزید ذبح خانے قائم کرنے کے لیے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں جس پر چینی کمپنیوں کے ساتھ مزید بات چیت جاری ہے۔

قائمہ کمیٹی کے ایک رکن نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں گدھوں کی اہمیت میں کمی آرہی ہے کیونکہ لوڈر رکشوں نے نقل و حمل کے لیے ان کی جگہ لے لی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اعلیٰ معیار کے گدھوں کی افزائش کے لیے کوششیں کی جائیں۔ ملاقات کے دوران گدھوں کے علاوہ بطخوں کی افزائش نسل کا بھی ذکر کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان تجارت چین ذبح سیکیورٹی قائمہ کمیٹی برائے خوراک کھالیں گوادر معاہدہ ہڈیاں وزارت خوراک وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان چین سیکیورٹی قائمہ کمیٹی برائے خوراک گوادر معاہدہ وزارت خوراک وی نیوز وزارت خوراک قائمہ کمیٹی گدھوں کی گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ

اپنے ایک جاری بیان میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب کیجانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے بدھ کی شام صیہونی پارلیمنٹ (Knesset) میں مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ناکارہ اور باطل قرار دیا۔ اس حوالے سے ترکیہ کا موقف ہے کہ مغربی کنارہ، فلسطین کا حصہ ہے اور 1967ء سے صیہونی رژیم کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسا اقدام امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد آمیز پالیسیوں اور غیرقانونی اقدامات کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لئے نتین یاہو کابینہ کی کوششیں ہر روز نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہیں، جو بین الاقوامی نظم اور علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ مذکورہ وزارت نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر نسل کش اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی نظام کو اپنی اخلاقی و قانونی ذمے داریاں موثر طور پر انجام دینی چاہئیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف نے سول سروسز اسٹریکچر میں اصلاحات کے لیے کمیٹی قائم کردی
  • وزیرِ اعظم نے سول سروسز اسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے کمیٹی قائم کردی
  • وزیرِ اعظم نے سول سروسز اسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کمیٹی قائم کردی
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
  • پنجاب میں لائیو اسٹاک آمدن پر زرعی ٹیکس ختم، ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 قائمہ کمیٹی سے منظور
  • چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
  • پیپر لیک معاملہ: قائمہ کمیٹی نے کیمبرج امتحانات کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی سفارش کردی
  • چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم