چین اور برونائی کے مابین باہمی سیاسی اعتماد مسلسل مضبوط ہوا ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
چین اور برونائی کے مابین باہمی سیاسی اعتماد مسلسل مضبوط ہوا ہے، چینی صدر WhatsAppFacebookTwitter 0 6 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :
چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کےعظیم عوامی ہال میں چین کے سرکاری دورے پر آئے ہوئے برونائی کے سلطان حسن البلقیہ کے ساتھ بات چیت کی۔
جمعرات کے روز
شی جن پھنگ نے کہا کہ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 30 سالوں کے دوران فریقین کے درمیان باہمی سیاسی اعتماد مسلسل مضبوط ہوا ہے اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں اور دونوں ممالک نے بڑے اور چھوٹے ممالک کے لئے باہمی فائدے اور مشترکہ کامیابیوں کی مثال قائم کی ہے۔
چین برونائی میں سرمایہ کاری کے لئے مزید چینی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور برونائی کی ڈیجیٹل معیشت، مصنوعی ذہانت اور نئی توانائی کی صنعتوں کی ترقی کی حمایت کرتا ہے تاکہ برونائی کی معیشت کو متنوع بنانے میں مدد ملے اور یہ کہ برونائی سے چین کی جانب اعلی معیار کی زرعی اور ماہی گیری کی مصنوعات کی برآمدات کو بڑھایا جائے۔ فریقین کو تعلیم، ثقافت، سیاحت اور کھیلوں کے شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو گہرا کرنا ہوگا تاکہ بین الاقوامی اور علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں مزید مثبت کردار ادا کیا جائے۔
حسن البلقیہ نے کہا کہ چین کی جانب سے پیش کردہ تین گلوبل انیشی ایٹوز عالمی امن، استحکام اور ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور ایک ذمہ دار بڑے ملک کی ذمہ داریوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ برونائی ایک چین کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے اور چین کے ساتھ اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو مزید فوائد پہنچائے جائیں۔
برونائی چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے ، کثیر الجہتی اور آزاد تجارت کو برقرار رکھنے اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے تیار ہے۔
بات چیت کے بعد دونوں سربراہان مملکت نے انصاف، بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی مشترکہ تعمیر، معیشت و تجارت اور میڈیا سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخطوں کا مشاہدہ کیا۔ فریقین نے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
امریکا اور چین نے کسی بھی ممکنہ تنازع یا غلط فہمی کو کم کرنے کے لیے فوج سے فوج کے براہِ راست رابطے بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ہونے والی تاریخی ملاقات کے بعد کیا گیا۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جون سے فون پر بات چیت کے دوران یہ فیصلہ کیا، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے طریقہ کار قائم کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
ہیگستھ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امن، استحکام اور مضبوط تعلقات دونوں طاقتور ممالک کے مفاد میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ چین نے تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گزشتہ برسوں میں بحیرہ جنوبی چین اور تائیوان آبنائے میں امریکی اور چینی افواج کے درمیان متعدد خطرناک تصادم کے واقعات پیش آئے تھے۔
ماہرین کے مطابق یہ عسکری رابطے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیوں اور ممکنہ تصادم سے بچنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ چین شی جی پنگ فوجی رابطہ