حیدرآباد پولیس اور وکلا کے درمیان تنازع حل نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
حیدرآباد پولیس اور وکلا کے درمیان تنازع حل نہ ہوسکا، وکلا نےایس ایس پی حیدرآباد کا تبادلہ نہ ہونے پر مرکزی قومی شاہراہ بند کردی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
حیدرآباد پولیس اور وکلا کےدرمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ ایس ایس پی کا تبادلہ نہ ہونے پر آج پھر وکلا نے ایس ایس پی آفس میں احتجاج کے بعد قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔
احتجاجی دھرنے کے باعث کراچی سے اندرون ملک آنے اور جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی۔
صدر اور جنرل سیکریٹری ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی کا تبادلہ کر دیا جائے، وکلا پُرامن طریقے سے گھر چلے جائیں گے ورنہ احتجاج جاری رہے گا۔
دوسری جانب وکلا کے رویے کےخلاف حیدرآباد کے مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز نے گزشتہ روز احتجاجاً چھٹیوں پر جانے کی درخواست دے دی تھی، جس کو ڈی آئی جی نے مسترد کردیا اور ڈیوٹی پر واپس جانے کا حکم دیا تھا۔
حیدرآباد میں تین دن قبل وکیل کی گاڑی میں ہوٹر اور فینسی نمبر پلیٹ لگانے کے خلاف بھٹائی نگر پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔ جس پر پولیس اور وکلا برادری کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایس ایس پی وکلا کے
پڑھیں:
وزیر اعظم کی اسلام آباد بار، پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی برتری پر مبارک باد
وزیراعظم شہباز شریف نے انڈیپینڈنٹ گروپ اور اس کے سربراہ احسن بھون کو اسلام آباد بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں واضح برتری پر مبارک باد دیتے ہوئے جیتنے والے تمام وکلا کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ وکلاء برادری جمہوریت کی مضبوطی، انصاف کو یقینی بنانے اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نو منتخب نمائندے دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت اور معاشرے کے لئے ذمہ داری کے گہرے احساس کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے آپ عدلیہ اور قانون کی سر بلندی کے لیے بھی اپنا اہم کردار ادا کرتے رہیں گے، وزیرِ قانون وکلا کے مسائل کے حل کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وکلا برادری کے مسائل کے حل کے لیے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ مسلسل کوشاں اور ان سے رابطےمیں رہتے ہیں، وکلا برادری نے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر اصولی مؤقف اپنایا، اصول پر ووٹ دینے کا ثمر کامیابی کی صورت میں ملا۔