پاکستان تحریک انصاف کو 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت نہ مل سکی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
فوٹو فائل
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں مل سکی۔
ڈپٹی کمشنر لاہور نے پی ٹی آئی کی مینار پاکستان پر جلسے کی درخواست مسترد کردی۔
لاہور میں ضلعی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو 8 فروری کو مینار پاکستان گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت دینے کی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے حکم دیا تھا۔
عدالت نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو ہدایت کی تھی کہ آج ہی 5 بجے شام تک درخواست پر فیصلہ کریں۔
جسٹس فاروق حیدر نے چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان اور ڈپٹی کمشنر لاہور موسیٰ رضا عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جلسے کی اجازت نہ ملی تو پورا پاکستان جلسہ گاہ بن جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مینار پاکستان کی اجازت جلسے کی
پڑھیں:
اسرائیل میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی تحریک، نتن یاہو کی حکومت شدید دباؤ میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیل کی اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ (کنیسٹ) تحلیل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کے لیے اب تک کا سب سے سنگین سیاسی چیلنج بن گیا ہے اور قبل از وقت انتخابات کے امکانات کو جنم دے رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اگرچہ یہ تحریک پاس ہو بھی جائے تو فوری طور پر حکومت کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا کیونکہ حتمی ووٹنگ سے قبل کئی مہینوں پر محیط پارلیمانی مراحل درکار ہوں گے، ابتدائی منظوری بھی نتن یاہو کی سیاسی ساکھ پر کاری ضرب ثابت ہوگی۔
حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو کیے گئے حملے کے بعد اس مسئلے نے مزید شدت اختیار کر لی ہے اور اسرائیلی عوام میں ناراضی بڑھی ہے کیونکہ عام یہودی نوجوانوں کو طویل فوجی سروس سے گزرنا پڑتا ہے جب کہ ہزاروں مذہبی نوجوان اس سے مستثنیٰ ہیں۔
یونائیٹڈ توراہ جوڈازم نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر ووٹنگ کی دھمکی دی ہے جبکہ شاس پارٹی نے اپنے موقف کو مبہم رکھا ہے، اگر یہ دونوں جماعتیں اپوزیشن کا ساتھ دیتی ہیں تو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی تحریک اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔
اپوزیشن جماعتیں جن میں بائیں، وسطی اور دائیں بازو کے دھڑے شامل ہیں، مختلف نظریات رکھنے کے باوجود نتن یاہو کی حکومت کو گرانے پر متفق ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس کی فوجی سروس لازمی قرار دی جائے اور حکومت کو عوام کی مرضی کے مطابق دوبارہ منتخب ہونے کا موقع دیا جائے۔
خیال رہے کہ نتن یاہو کی حکومت کے پاس 120 رکنی کنیسٹ میں 68 نشستیں ہیں جن میں سے مذکورہ مذہبی جماعتیں 18 نشستیں رکھتی ہیں، ان کے الگ ہونے کی صورت میں حکومت کمزور ہو جائے گی۔
وزیراعظم نتن یاہو کی حکومت اکتوبر 2023 کے بعد سے شدید تنقید کی زد میں ہے۔ عوام انہیں حماس حملے سے قبل انٹیلیجنس اور پالیسی کی ناکامیوں کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں اور یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی واپسی کے لیے ناکافی اقدامات پر بھی نالاں ہیں۔