اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ پاکستان کے آئینی بینچ نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور وڈیوز اور تصاویر لیکیج اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔ دوران سماعت ججز کی بات نہ سننے پر بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے درخواست گزار وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار نے کسی پارٹی سے فائدہ اٹھایا ہے جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ متاثرہ فریق جاکر
ایف آئی آردرج کروادے، پھر تحقیقات ہوں گی، اس طرح بادشاہت تونہیں کہ سارا نظام ختم کردیں، ہم قانون کے مطابق چلیں گے، ہر چیز عدالت عظمیٰ نہیں دیکھ سکتی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر

ای چالان کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست شہری جوہر عباس نے دائر کی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے گئے جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔ لاہور میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ 200 روپے اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے۔

ای چالان کراچی میں کمائی کا نیا ذریعہ بنا دیا گیا، سیف الدین

کراچی کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای...

شہری جوہر عباس نے درخواست میں کہا ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ عدالت کو ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے کے بارے میں مطمئن کریں، عائد کیے گئے جرمانوں کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست میں چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ٹریفک، ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ڈائریکٹر جنرل نادرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ