’’احتجاج سب کا حق ہے، جلسہ احتجاج کا حصہ نہیں ہوتا‘‘
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ 8 فروری ایک سال پہلے ہواتھا باقی چیزیں اب ہو رہی ہیں جیسے نیوزی لینڈ کا میچ ہے، یہ ایک سال پہلے فیصلہ نہیں ہوا تھا کہ 8 فروری کو ہونے والا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ترکیہ کے صدر اردوان کا دورہ بھی سال پہلے فائنل نہیں ہوا تھا یہ بھی اس کے بہت بعد میں ہوا ہے 8 فروری تو ہو چکا، اگر وہ اس دن احتجاج کر رہے ہیں تو اس میں ہرج کیا ہے؟
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا یہ بات صحیح ہے کہ احتجاج سب کا حق ہے ، جلسہ احتجاج کا حصہ نہیں ہوتا، جلسہ تو ایک عوامی اجتماع ہوتا ہے، اگر حکومت تحریک انصاف کو جلسہ کرنے دے اور کسی قسم کی پابندیاں نہیں لگائے تو کسی قسم کا بھی احتجاج نہیں ہو گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ میں نے کل بھی خواجہ آصف کے ٹویٹ کا حوالہ دیکر یہی بات کہی تھی کہ جب کچھ ایسا ہونے لگتا ہے پی ٹی آئی سڑکوں پر ہوتی ہے،8 فروری محض اتفاق والی بات ہے کہ احتجاج کا بھی دن ہے اور نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کا بھی دن ہے، احتجاج آگے پیچھے ہو سکتا تھا۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد کے حوالے سے انڈیا کی طرف سے پاکستان کے خلاف جو زہریلا پراپیگنڈا کیا جا رہا تھا اور ان کی طرف سے بین الاقوامی سطح پرآواز اٹھائی جا رہی تھی کہ وہاں پر تو کنکریٹ کے ڈھیر ہیں میں سمجھتا ہوں کہ سب سے بڑا پیغام ہے کہ کل وزیر اعظم اسٹیڈیم کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ ان کو احتجاج نہ کرنے دیا جائے ان کو منع بھی کیا ہے ان سے درخواست بھی کی ہے اسی لیے پی ٹی آئی عدالت گئی،لاہور میں2 ایونٹ ہونے جا رہے ہیں۔
پولیوایکسپرٹ ڈاکٹر کلیم اختر نے کہا کہ گورنمنٹ اور ہماری پولیو ختم کرنے کی پوری کوشش ہے، میڈیا کمپینز بھی ہوتی ہے، پولیو نہ ختم ہونے کی کئی وجوہات ہیں سب سے بڑی چیز والدین کے مفروضے اور غلط فہمیاں ہیں جن کی وجہ سے انکاری ہوتے ہیں اور بچوں کو حفاظتی خوراک نہیں پلاتے اس لیے ہمیشہ ویکسنیشن میں تھوڑا خلا رہ جاتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ نہیں ہو
پڑھیں:
ہمارے احتجاج سے قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی،علی امین گنڈاپور
4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے میں یہ ٹارگٹ حاصل کیا، بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا،وزیراعلیٰ
24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے،گفتگو
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیٔے انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔