یہ ڈراما کیا دکھائے گا سین
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
جب ٹرمپ نے صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد حکومتی کارکردگی پر نظر رکھنے والے نئے محکمے Department of Government Efficiency یا DOGE قائم کر کے ایلون مسک کو اس کا سربراہ بنانے کا اعلان کیا تھا یہی سمجھا جا رہا تھا کہ یہ محض حکومتی اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے تجاویز فراہم کرنے والا ایک ادارہ ہو گا جسے ٹرمپ نے ایلون مسک کو الیکشن میں ان کے تعاون کے بدلے خوش کرنے کے لیے سونپا ہے۔ اس ادارے کو اس لیے بھی سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا تھا کیوں کہ اس ادارے کا قیام اور نام DOGE بھی ایلون مسک نے خود اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تجویز کیا تھا اور وہ DOGE نامی کرپٹو کرنسی کی بنیاد پر تھا جو محض ایک مذاق سے شروع ہوئی تھی ایلون مسک اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے فروغ دیتے رہے تھے۔ کرپٹو کرنسی کی طرح ادارے کی تجویز کو بھی لوگ ایک مذاق کے طور پر دیکھ رہے تھے مگر اس ادارے کی باگ ڈور سنبھالتے ہی اپنے جارحانہ انداز سے اپنے ناقدین ہی نہیں اپنے مداحوں کو بھی حیران اور وفاقی حکومت کے اداروں کو پریشان کر دیا ہے۔ ایلون مسک اس وقت عملی طور پر ایسی متوازی حکومت چلا رہے ہیں جو کسی کو جواب دہ نہیں ہے۔ اس وقت وفاقی حکومت کے ہر محکمے میں دخل در معقولات کر رہے ہیں۔ یو ایس ایڈ جو دنیا بھر میں امریکی مفادات کے تحفظ لیے پیسے بانٹتا پھرتا تھا ایلون مسک نے اسے کامیابی سے بند کرنے کے بعد اب وزارت خزانہ (US Treasury) کا رُخ کیا ہے۔
ایلون مسک نے انیس سال سے لے کر چوبیس سال کی عمر تک چھے نوجوان سافٹ ویئر پروگرامرز پر مبنی چھاپا مار ٹیم تیار کی ہے جس کو (US.
ان لڑکوں کو خصوصی ملازمین کا عہدہ دیا گیا ہے جو ایک عارضی عہدہ ہے جن کو مستقل ملازمین کی طرح سخت جانچ سے نہیں گزرنا پڑتا۔ ان چھے لڑکوں میں ایک اکیس سالہ ہندوستانی نژاد آکاش بوبا ہیں جنہوں نے یوسی برکلے سے کمپیوٹر سائنس میں ڈگری لی ہے اور پے پال مافیا فیم پیٹر ٹیل Peter Thiel کی کمپنی Palantir میں کام کر چکے ہیں۔ تیئس سالہ Luke Farritor بھی ایلیون مسک اور پیٹر ٹیل دونوں کے لیے کام کر چکے ہیں۔ لیوک کو اے آئی کی مدد سے دو ہزار سالہ قدیم رومن تحریر پڑھنے پر سات لاکھ ڈالرکم انعام بھی مل چکا ہے۔ انیس سالہ Edward Coristine ایلون مسک کی دماغ میں چپ ڈالنے والی کمپنی نیور لنک میں انٹرن تھے۔ ان لڑکوں کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ Gavin Kliger جنہوں نے یوایس ایڈ کے ملازمین کو ویک اینڈ پر ایک ای میل کے ذریعے اطلاع دی تھی کہ پیر کی صبح سے تشریف لانے کی زحمت نہ فرمائیں، مشہور ویب سائٹ سے اسٹیک پر اپنی پوسٹ لگائی کہ میں نے اپنی ملین ڈالر کی نوکری DOGE کے لیے کیوں چھوڑی۔ انہوں نے سب اسٹیک پر اپنے اکائونٹ تک رسائی کی فیس ہزار ڈالر مہینہ کردی۔ کچھ متجسس (بیوقوف؟) لوگوں نے جب فیس دے کر پوسٹ کھولی تو وہاں خالی صفحہ ان کا منہ چڑا رہا تھا۔ Gavin Kliger کے نظریات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ وہ اپنے سب اسٹیک میں نئے نامزد کردہ وزیر دفاع Pete Hegseth، جنہوں نے اپنے سینے پر صلیبیوں کی علامات اور نعرے کھدوا رکھے ہیں، کی تعریف میں پوسٹ لگاتے رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ اس قدر نوجوان ٹیم کی خدمات لینے کا مقصد ان کی ذہانت سے زیادہ ان کا الیون مسک اور پیٹر ٹیل کے سحر میں گرفتار ہو کر کوئی بھی کام اس کی قانونی حیثیت جانچے اور اس کے نتائج کے پروا کیے بغیر کرگزرنا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایلون مسک تک رسائی کے لیے کے ہیں
پڑھیں:
پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
اپنے ایک ٹویٹ میں صیہونی سیاستدان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس وقت اپنی بقاء كی جنگ میں مصروف ہے اور وہ یورپ میں اپنے دوستوں کی مدد سے ان کوششوں کا مقابلہ کرے گا جو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کیلئے کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ جنگ کے باعث یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کم کرنے اور اسرائیلی وزیروں پر پابندیاں لگانے کی تجویز دی۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے صیہونی سیاستدان "گیڈئون سعر" نے دھمکی دی کہ اگر اس قسم کی پابندیاں لگائی گئیں تو اسرائیل بھی جواب دے گا۔ گیڈئون سعر نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یورپی کمیشن کی جانب سے اسرائیل کے خلاف تجویز کردہ اقدامات سیاسی و اخلاقی طور پر غلط ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان پابندیوں سے خود یورپ کو نقصان پہنچے گا۔ غزہ میں اسرائیل کے جرائم پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو مدنظر ركھتے ہوئے گیڈئون سعر نے کہا کہ اسرائیل اس وقت اپنی بقاء كی جنگ میں مصروف ہے اور وہ یورپ میں اپنے دوستوں کی مدد سے ان کوششوں کا مقابلہ کرے گا جو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے لئے کی جا رہی ہیں۔
گیڈئون سعر نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل کے خلاف اقدامات کئے گئے تو ان کا جواب دیا جائے گا، لیکن امید ہے کہ ایسا کرنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ یاد رہے کہ یورپی کمیشن نے اسرائیلی مصنوعات سے متعلق آزاد تجارتی معاہدوں کو معطل کرنے کی تجویز دی، تاہم فی الحال یورپی یونین کے تمام رکن ممالک اس تجویز کی حمایت نہیں کر رہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ "کایا کالاس" نے صیہونی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر"، وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" اور انتہاء پسند یہودی آبادکاروں پر پابندیاں لگانے کی تجویز بھی دی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے كہ اسرائیل دنیا بھر میں اپنی انتہاء پسندی و اشتعال انگیزی کی وجہ سے مشہور ہے۔ گزشتہ پچھتر سالوں میں جس طرح اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کو تختہ مشق بنایا ہوا ہے اس کی تاریخ بشریت میں مثال نہیں ملتی۔ ایسے میں صیہونی سیاستدانوں کی جانب سے اخلاق کی باتیں ذرا نہیں بھاتیں۔