سندھ ہائیکورٹ؛ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرلیے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ درخواست میں پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دو شقوں 2آر اور 26 اے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شق 2آر اور 26 اے آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 میں شامل دفعہ 2 آر مکمل طور پر غیر آئینی ہے اور ملک کے آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق کیخلاف ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شق 26 اے معلومات کی ترسیل اور حصول کو غلط اور جعلی قرار دے کر جرم قرار دیتا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 19 اور 19 اے ملک کے ہر شہری کو مناسب حدود میں مکمل آزادی اظہار کا حق دیتا ہے۔ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی دفعہ جی اور ایچ میں انتہائی مبہم طریقے سے فالس، فیک اور ایزپرژن کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ پہلے عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ دررخواست قابل سماعت ہے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی
پڑھیں:
کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ