برطرف جج ارشد ملک کی بیوہ کی درخواست پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ نے احتساب عدالت اسلام آباد کے سابق جج ارشد ملک کی بیوہ کی جانب سے پینشن کے لیے دائر درخواست پر رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کرلیا ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ جج ارشد ملک کو لاہور ہائی کورٹ نے برطرف کیا تھا، ارشد ملک سیاسی افراد کے ریفرنس سن رہے تھے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ جج کا کیا کام ہے کہ سیاسی افراد سے گھروں میں ملاقاتیں کرے، وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ ارشد ملک کی برطرفی کیخلاف اپیل زیرالتوا تھی جب ان کا انتقال ہوا۔
مزید پڑھیں:
وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ قانون کے مطابق نظرثانی یا اپیل صرف متاثرہ جج کر سکتا ہے بیوہ نہیں، لیکن انسانی بنیادوں پر استدعا ہے کہ ارشد ملک کی برطرفی کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کیا جائے۔
احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک نے نوازشریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر ان کیخلاف فیصلے دیے تھے، بعد ازاں ارشد ملک کو ویڈیو اسکینڈل پر برطرف کردیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتساب عدالت ارشد ملک سابق جج ویڈیو اسکینڈل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتساب عدالت ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل جج ارشد ملک ارشد ملک کی تھا کہ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔