اسرائیل فلسطینیوں کی نقل مکانی اور الحاق کے منصوبے پر دن رات سرگرم ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن ہارون ناصر الدین نے زور دیا کہ قابض اسرائیلی حکام مقبوضہ مغربی کنارے میں الحاق اور نقل مکانی کے منصوبے پر عمل درآمد میں تیزی لانے کے لیے وقت سے آگے دوڑ میں مصروف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے فلسطینی علاقوں سے شہریوں کی جبری نقل مکانی، ان کے گھروں کی مسماری، غرب اردن کے الحاق اور قبضے میں جاری توسیع کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن ہارون ناصر الدین نے زور دیا کہ قابض اسرائیلی حکام مقبوضہ مغربی کنارے میں الحاق اور نقل مکانی کے منصوبے پر عمل درآمد میں تیزی لانے کے لیے وقت سے آگے دوڑ میں مصروف ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ الخلیل اور بیت المقدس کے درمیان "گوش عٹزیون” سیٹلمنٹ بلاک میں قابض صہیونی حکام کی جانب سے ایک نئی بستی کا قیام 20 سالوں میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ خیال رہے کہ 15 نئے آباد کار خاندان "حالٹز” بستی میں رہائش پذیر ہیں جو "گوش عتزیون” سیٹلمنٹ بلاک کو مقبوضہ بیت المقدس شہرسے جوڑتا ہے۔ آباد کاروں نے 20 عمارتیں تعمیر کیں جس میں کئی دن لگے، اور ان میں رہنا شروع کیا۔ ناصر الدین نے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کی اہمیت پر زور دیا۔ اسرائیل کی جانب سے غرب اردن کو یہودیانے کے خطرات اور فلسطینی شہری آبادی کو بے گھر کرنے کی کوششوں کے سامنے سر تسلیم خم نہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہہمارا نصب العین ایک نازک اور حساس مرحلے سے گذر رہا ہے۔ خاص طور پر مغربی کنارے میں مزید زمینوں پر قبضے کے قابضین کے بڑھتے ہوئے عزائم، ریاستہائے متحدہ امریکہ پر انحصار کرنے کی حالت اور ٹرمپ صیہونی عوام کے لیے وہم پیدا کر رہے ہیں۔ حماس کے رہنما نے کہا کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کو جس چیز کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کے لیے ہماری قوم اور عوام کے تمام اجزاء کو متحرک کرنے اور قابض دشمن کی تمام کوششوں اور منصوبوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے مقصد کو ختم کیا جا سکے اور آباد کاروں کے حق میں زمینی حقائق کو مسلط کیا جا سکے۔ ناصر الدین نے کہا کہ مغربی کنارے کے لوگ اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں چھوڑیں گے اور قربانیوں اور قیمتوں سے قطع نظر انہیں بے گھر کرنے کے لیے قابض دشمن کی مرضی کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام فریقین پر بین الاقوامی اور مقامی طور پر ذمہ داری بڑھ رہی ہے کہ وہ قابض حکومت کے انتہا پسندانہ طرز عمل اور اس کے توسیع پسندانہ استعماری منصوبوں کا مقابلہ کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ناصر الدین نے بیت المقدس نقل مکانی کرنے کی زور دیا کے لیے
پڑھیں:
عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اپریل 2025 ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 26اپریل (ہفتہ) کی ہڑتال اسرائیل، بھارت اور امریکا پر مشتمل مثلث کے خلاف ہے، قوم متحد ہو کر پیغام دے کہ وہ ان تینوں سے نفرت کرتی ہے اور اہل غزہ کے ساتھ ہے، شیطانی ٹرائی اینگل پوری دنیا میں بدامنی کا سبب ہے۔ پشاور میں آل تاجران غزہ یکجہتی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے آبی جارحیت کی، پاکستان عالمی عدالت سے رجوع کرے، معاہدہ کے آرٹیکل 12کے مطابق ایک ملک اسے ختم نہیں کر سکتا، عالمی برادری مودی حکومت کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے، ہندوتوا سرکار مسلمانوں، دلتوں، عیسائیوں سمیت بھارت میں بسنے والی تمام اقلیتوں کے خلاف ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کے خلاف پوری قوم کو متحد کرے، پہلے سے ایکسپوز مودی کو دنیا کے سامنے مزید ایکسپوز کیا جائے۔(جاری ہے)
امیر جماعت اسلامی کے پی عبدالواسع، امیر پشاور بحراللہ خان، صدر پاکستان بزنس فورم کاشف چودھری، صدر سرحد چیمبر آف کامرس فضل مقیم اور تاجروں کی بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی۔ امیر جماعت نے کہا کہ 26اپریل کو پہیہ جام کے لیے ٹرانسپورٹر سے بھی رابطے کررہے ہیں، ملک بھر میں شٹرڈاؤن کے ساتھ پہیہ جام بھی ہو گیا تو دنیا کو مزید واضح پیغام جائے گا، تاجروں سے اپیل کرتا ہوں کہ مکمل یکسوئی سے ہڑتال کریں، پوری دنیا کو پتا لگنا چاہیے کہ ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔ اسرائیل گزشتہ ڈیڑھ برس سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، حماس نے اسے 7اکتوبر کو شکست دے دی، صہیونی افواج اب بچوں، خواتین اور سویلین کو نشانہ بنا رہے ہیں، ہماری بدقسمتی کہ 57اسلامی ممالک کا حکمران طبقہ اس ظلم پر خاموش ہے، مسلم حکمران امریکا کی جانب للچائی نظروں سے دیکھ رہے ہیں، انھیں صرف اپنا اقتدار عزیز ہے۔ انھوں نے کہا کہ حماس نے پوری انسانیت کو مزاحمت کا درس دیا، امت میں قبلہ اول اورمسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے موجودہ بیداری کا کریڈٹ بھی حماس کے مجاہدین اور اہل غزہ کو جاتا ہے، ابراہیم معاہدہ کے ذریعے اسرائیل کی بالادستی کے قیام کی امریکی سازش حماس کے مجاہدین نے ناکام بنا دی، صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان، سعودی عرب، انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک پر دباؤ تھا، اب کوئی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں ہمیں بحیثیت قوم اہل غزہ کے لیے وہ سب کچھ کرنا چاہیے جو ہم کر سکتے ہیں۔ اسرائیل کو فائدہ کو پہنچانے والی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، حکمرانوں پر پریشر بڑھایا جائے، قوم کو اپنی صفوں میں موجود اسرائیل کے حامیوں کو ایکسپوز کرنا ہو گا۔ جہاد کے فتویٰ اور اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ کا مذاق اڑانے والے امریکی اور صہیونی ایجنٹ ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران بھارت کے سامنے بزدلی کا مظاہرہ نہ کریں، مقبوضہ کشمیر میں دس لاکھ قابض افواج موجود ہیں، پہلگام واقعہ مودی سرکار کی سازش ہے تاکہ ریاستی الیکشن میں ہونے والی بدترین شکست کا بدلہ لینے کے لیے کشمیریوں پر مزید ظلم کرنے کا بہانہ تراشہ جائے، نئی دہلی مقبوضہ وادی میں وہی کرنا چاہتا ہے جو اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے، یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے فالس فلیگ آپریشن کیا، اس سے قبل بھی اس طرح کے ڈرامے رچائے گئے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام اپوزیشن پارٹیوں سے رابطے کرے، سیاسی ورکرز اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر بھارت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔ بانی جماعت اسلامی سید مودودیؒ نے ایوب خان کی بھرپور مخالفت کی تاہم 1965ء کی جنگ کے موقع پر انھوں نے حکومت کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کیا تھا، جماعت اسلامی ملک کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔