عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام بحال ہوئے اور بیرونی ذخائر کی بہتری میں پیشرفت ہوئی۔

اپنی رپورٹ میں فچ ایجنسی کا کہنا ہے کہ معاشی اصلاحات پر پیشرفت کریڈٹ پروفائل کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کا پرائمری سرپلس آئی ایم ایف ہدف سے زیادہ رہا اور صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر قانون سازی کرلی ہے جو خوش آئند ہے۔

مزید پڑھیں: معیشت درست سمت میں گامزن، پائیدار معاشی استحکام کے لیے پرعزم ہیں، وزیر خزانہ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس آمدنی آئی ایم ایف ہدف سے کم رہی تاہم زرمبادلہ ذخائر میں ہونے والا اضافہ، بیرونی فنانسنگ جولائی میں مثبت ریٹنگ کا سبب بن سکتا ہے۔

فچ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف جائزے میں تاخیر منفی ریٹنگ کا سبب ہوسکتی ہے جبکہ اصلاحات پر پیشرفت آئی ایم ایف کے آئندہ جائزوں کی کامیاب تکمیل سے مشروط اور اصلاحات دیگر کثیرالجہتی، قرض دہندگان سے معاونت کے تسلسل کے لیے اہم حیثیت رکھتی ہیں۔

فچ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے 27 جنوری کو پالیسی ریٹ کو 12 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ کیا جو مہنگائی پر قابو پانے میں ہونے والی حالیہ پیشرفت کی عکاس ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جنوری 2025 میں مہنگائی کی سالانہ شرح 2 فیصد سے کچھ زیادہ رہی جو پچھلے سال تقریباً 24 فیصد کی اوسط شرح پر تھی۔

مزید پڑھیں: مہنگائی کی رفتار میں کمی کا آنا معاشی بہتری کا اشارہ ہے، نواز شریف

رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی میں کمی کی بنیادی وجوہات میں ماضی کے سبسڈی اصلاحات اثرات کا کم ہونا ہے اور اس پالیسی نے ملکی طلب اور بیرونی مالی ضروریات کو کم کرنے میں مدد دی۔

فچ کا مزید کہنا ہے کہ سخت پالیسی اقدامات، استحکام، شرح سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور نجی شعبے کو دیا جانے والا قرض اکتوبر 2024 میں حقیقی معنوں میں مثبت ہوگیا جبکہ ترسیلات زر، زرعی برآمدات میں اضافہ، سخت پالیسیز سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں تبدیل اور پاکستان کا کریڈٹ اکاؤنٹ 6 ماہ میں تقریباً 1.

2 ارب ڈالر سرپلس میں چلا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کہا گیا کہ رپورٹ میں کے لیے

پڑھیں:

حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا

رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا چین سے مزید طیارے و دفاعی سسٹم خریدنے کا ارادہ، چینی کمپنیوں کے شیئرز بڑھ گئے، بلومبرگ کی رپورٹ
  • قومی اقتصادی سروے رپورٹ پر تاجروں کا ردعمل بھی آگیا
  • وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے جاری کر دیا، معاشی استحکام کی جانب پیش رفت
  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ
  • معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
  • اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں، جلد جاری کرنے کا اعلان
  • محکمہ موسمیات نے شدید موسمی صورتحال کی وارننگ جاری کردی
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • فیصل آباد سے گرفتار بھارتی ایجنسی ’را‘ کے 3 ایجنٹس کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور