ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کو ’غیر قانونی‘ قرار دے کر پابندیاں لگا دیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی ) پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے ایک ایسے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں، جس میں اس عدالت پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ وہ ''امریکہ اور ہمارے قریبی اتحادی اسرائیل کو نشانہ بنانے والے غیر قانونی اور بے بنیاد اقدامات‘‘ کرتی رہی ہے۔
ان اقدامات سے ایسے افراد اور ان کے اہل خانہ پر مالی اور امریکی ویزوں کے اجرا سے متعلق پابندیاں عائد ہوتی ہیں، جو امریکی شہریوں یا امریکی اتحادیوں کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کی تحقیقات میں مدد کر رہے ہوں۔ ان پابندیوں میں آئی سی سی حکام کے امریکہ میں داخلے پر پابندی بھی شامل ہے۔
(جاری ہے)
یو ایس ایڈ بند ہونے سے پاکستان میں لاکھوں متاثر ہوں گے
امریکی صدر ٹرمپ نے اس حکم نامے پر ایسے وقت پر دستخط کیے ہیں، جب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں۔
حکم نامے میں کیا کہا گیا؟اس صدارتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئی سی سی نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر کے ''اپنی طاقت کا غلط استعمال‘‘ کیا۔
آرڈر کے مطابق آئی سی سی کے اقدامات نے ایک ''خطرناک مثال‘‘ قائم کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل واشنگٹن کا ''قریبی اتحادی‘‘ ہے اور آئی سی سی نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے پہلے ''غیر قانونی اور بے بنیاد اقدامات‘‘ کا استعمال کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس پر پابندی لگا دی
واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل دونوں ہی نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم اس بین الاقوامی عدالت کے رکن نہیں ہیں اور دونوں ہی اسے تسلیم بھی نہیں کرتے۔
گزشتہ نومبر میں آئی سی سی نے غزہ میں مبینہ ''جنگی جرائم‘‘ کے الزام میں نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے، جن کو اسرائیل نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔
اسی وقت آئی سی سی نے فلسطینی تنظیم حماس کے ایک کمانڈر کے خلاف بھی وارنٹ جاری کیے تھے۔ حماس کو امریکہ، اسرائیل اور بعض دیگر مغربی ممالک نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
فلسطینیوں کے ’رضاکارانہ انخلا‘ کا منصوبہ تیار کرنے کا حکم
ٹرمپ نے پہلے بھی پابندیاں عائد کی تھیںاپنے پہلے دور اقتدار میں بھی ٹرمپ نے آئی سی سی کے ان اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی تھیں، جو اس بات کی تحقیقات کر رہے تھے کہ آیا امریکی افواج نے افغانستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔
پھر صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ان پابندیوں کو ہٹا دیا تھا۔گزشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان نے آئی سی سی پر پابندیوں کے حق میں ووٹ دیا تھا، لیکن سینیٹ میں یہ بل اب بھی التوا کا شکار ہے۔
ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت
آئی سی سی کے قیام کا مقصدسابق یوگوسلاویہ کی تقسیم اور روانڈا میں نسل کشی کے تناظر میں مبینہ مظالم کی تحقیقات کے لیے آئی سی سی کی بنیاد سن 2002 میں رکھی گئی تھی۔
تاحال 120 سے زیادہ ممالک اس عدالت کی توثیق کر چکے ہیں جبکہ دیگر 34 ممالک نے اس بارے میں دستاویز پر دستخط کر رکھے ہیں اور مستقبل میں وہ اس کی توثیق کا ارادہ رکھتے ہیں۔
غزہ پٹی کا کنٹرول امریکی ’ملکیت‘ میں، ٹرمپ کی تجویز
بین لاقومی سطح پر حصول انصاف کے لیے آئی سی سی ایک ایسے 'آخری مرحلے کی حیثیت‘ رکھتی ہے، جو صرف اس صورت میں مداخلت کر سکتی ہے، جب کسی ملک میں قومی حکام مقدمہ نہ چلا سکتے ہوں یا نہ چلانے کا ارادہ رکھتے ہوں۔
امریکی صدر ٹرمپ کے اس عدالت سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر میں کہا گیا ہے، ''دونوں ممالک (امریکہ اور اسرائیل) جمہوری ممالک ہیں اور ان کی افواج جنگی قوانین پر سختی سے عمل کرتی ہیں۔‘‘
ص ز/ ج ا، م م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پابندیاں عائد بین الاقوامی نیتن یاہو کہا گیا گیا ہے
پڑھیں:
میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔
انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔