اردن کے ساتھ ملکر غزہ میں فضا سے امداد پھینکنے پر کام کررہے ہیں، برطانوی وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ ان کا ملک اردن کے ساتھ مل کر غزہ میں فضائی امداد فراہم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب 220 ارکان پارلیمنٹ، جن میں اکثریت لیبر پارٹی سے ہے، نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے۔
برطانوی حکومت نے اردن کی مدد کے لیے ایک چھوٹی ٹیم روانہ کی ہے جس میں فوجی منصوبہ ساز اور لاجسٹکس ماہرین شامل ہیں تاکہ امداد غزہ پہنچائی جا سکے۔ اسرائیل نے بھی حالیہ دنوں میں غیر ملکی فضائی امداد کی اجازت دینے کا اعلان کیا ہے، تاہم اقوام متحدہ اور امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ فضائی امداد ناکافی اور خطرناک طریقہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں قحط سے بچوں سمیت مزید 10 فلسطینی شہید، 100 امدادی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مطالبہ
وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ شدید بیمار بچوں کو علاج کے لیے جلد از جلد برطانیہ منتقل کرنے کے اقدامات تیز کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انسانیت سوز بحران اب ختم ہونا چاہیے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے مطابق، وزیراعظم نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز سے بھی رابطہ کیا ہے جہاں تینوں رہنماؤں نے اسرائیل پر امداد کی پابندیاں ختم کرنے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان سے غزہ میں امداد کی رسائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کریں، خالد مشعل کی مولانا فضل الرحمان سے اپیل
لیبر رکن پارلیمنٹ سارہ چیمپیئن نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور یہ دیر نہ ہو جائے۔ انہوں نے فضائی امداد کو ‘علامتی’ قرار دیا اور کہا کہ حقیقی حل تمام سرحدی راستوں کو کھولنا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں ایک تہائی افراد کئی دنوں سے بھوکے ہیں اور 90 ہزار خواتین و بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئرڈراپ برطانیہ غزہ فضائی امداد کیئر اسٹارمر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئرڈراپ برطانیہ کیئر اسٹارمر امداد کی کے لیے
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔