اے سی سے نکلنے والا پانی ہماری سوچ سے بھی زیادہ قیمتی، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اے سی سے نکلنے والا پانی، جسے اکثر لوگ فضول سمجھ کر ضائع کر دیتے ہیں، درحقیقت بہت قیمتی ہو سکتا ہے، خاص طور پر پانی کی قلت کے شکار علاقوں میں۔
جب اے سی گرم اور مرطوب ہوا کو ٹھنڈا کرتا ہے تو ہوا میں موجود نمی کنڈینس ہو کر پانی کی شکل میں آپ کو اے سی کے پائپ سے نکلتا ہوا نظر آتا ہے۔
یہ پانی قیمتی کیسے ہے؟
یہ پانی کیمیکل سے پاک ہوتا ہے۔ یہ پودوں کو دینے کے لیے بہترین ہے۔ خاص طور پر انڈور اور باغبانی کے لیے کارآمد ہے۔
علاوہ ازیں اے سی کا پانی فرش، گاڑی، کھڑکیاں اور باتھ روم وغیرہ دھونے کے لیے صاف اور گرد و غبار سے پاک پانی ہوتا ہے۔ اگر محفوظ طریقے سے جمع کیا جائے تو اسے کپڑوں یا برتنوں کو دھونے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ اے سی کا پانی distilled water سے ملتا جلتا ہوتا ہے اس لیے بیٹری یا استری میں بھی استعمال ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اے سی میں کوئی زنگ یا گندگی شامل نہ ہو۔
تجربات، کولنگ ٹاورز یا دیگر صنعتی مشینوں میں بھی اے سی کا پانی استعمال ہو سکتا ہے جہاں صاف مگر منرل فری پانی درکار ہوتا ہے۔ جدید فلٹریشن سسٹمز کے ذریعے اسے پینے کے قابل بھی بنایا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہوتا ہے سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
انکم ٹیکس مسلط نہیں کرسکتے تو سپرکیسے کرسکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جج جسٹس حسن اظہر رضوی نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ ایف بی آر کی وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقننہ نے پروویڈنٹ فنڈ والوں کو سپر ٹیکس میں کسی حد تک چھوٹ دی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے سیکشن 53 ٹیکس میں چھوٹ سے متعلق ہے، فنڈ کسی کی ذاتی جاگیر تو نہیں ہوتا، ٹرسٹ اتھارٹیز سے گزارش کرتا ہے اور پھر ٹیکس متعلقہ کو دیا جاتا ہے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے سپر ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری تو شیڈول میں دی گئی ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں۔ ایک مثال لے لیں کہ ابھی فنڈ پر 100 روپے ٹیکس لگتا ہے، 25 سال بعد یہ سو روپے بڑھتے بڑھتے 550 روپے ہو جائیں گے۔ مطلب یہ کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جو فوائد ملتے ہیں وہ نہیں ملیں گے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا سیکنڈ شیڈول میں پروویڈنٹ فنڈ پر سپر ٹیکس سمیت ہر ٹیکس پر چھوٹ ہوتی ہے۔ جسٹس جمال نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو آپکو محترمہ کو راستہ دکھا رہے ہیں۔ وکیل عاصمہ حامد نے موقف اپنایا مقننہ حکومت کے لیے انتہائی اہم سیکٹر ہے، ٹیکس پئیرز اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا ایک حصہ اور سیکشن فور سی کو اکٹھا کرکے پڑھ رہے ہیں، شوکاز نوٹس اور دونوں کو اکٹھا کر کے پڑھ کر وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ سپر ٹیکس دینے کے پابند نہیں ہیں، جس بھی سال میں اضافی ٹیکس کی ضرورت ہو گی وہ ٹیکس ڈیپارٹمنٹ بتائے گا، ایک مخصوص کیپ کے بعد انکم اور سپر ٹیکس کم ہوتا ہے، ختم نہیں ہوتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے آج کل تو ہر ٹیکس پیئر کو نوٹس آ رہے ہیں کہ ایڈوانس ٹیکس ادا کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپر ٹیکس ایڈوانس میں کیسے ہو سکتا ہے، ایڈوانس ٹیکس کے لیے کیلکولیشن کیسے کریں گے؟ وکیل نے موقف اختیار کیا مالی سال کا منافع موجود ہوتا ہے اس سے کیلکولیشن کی جا سکتی ہے۔ ایف بی آر کے دوسرے وکیل نے کہا کہ میں سپر ٹیکس سے متعلق قانونی اور آئینی نقطوں پر معاونت کروں گا۔