انتظامی ناقص کارکردگی کی وجہ سے شہر جوہڑ میں تبدیل ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماںبٹ، جنرل سیکرٹری یاسراقبال کھاراایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد واسا اور دیگرانتظامی اداروں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ساراشہرجوہڑ کی شکل اختیارکرگیاہے۔ بارشوں کی وجہ سے اکثر نشیبی علاقوں میں پانی بھر گیا ہے جس کی وجہ سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔سڑکوں پر پانی کی وجہ سے شہریوں کو آمدورفت میں شدیدمشکلات کا سامنا ہے ۔ نمازیوں کا مساجد تک جانامشکل ہوگیاہے،گندے پانی سے اٹھنے والے تعفن سے شہری بیماریوں کا شکار ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ واسا نے مون سون سے پہلے آب نکاسی کا انتظام کرلیا ہے مگرحالیہ بارشوں نے واساکے تمام دعوئوں کا پول کھول دیا ۔ تعفن زدہ ماحول موسمی اور وبائی بیماریوںکا موجب بن رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت ڈینگی کے خلاف مہم چلا رہی ہے تو دوسری طرف گندے پانی سے اٹھنے والے تعفن اور بدبو نے شہریوں کا جیناحرام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری واسا حکام کو شکایات کا اندراج بھی کرواتے ہیں لیکن حکام مسائل کے حل کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ پاکستان کے تیسرے بڑے شہرکو لاوارث چھوڑ دیا گیاہے ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنرفیصل آباد مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اس سنگین صورت حال کا نوٹس لیا جائے ورنہ شہر میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ہے جس کی ساری ذمہ داری انتظامیہ پر ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کوئٹہ، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا انتظامی افسران کے ہمراہ اجلاس
اجلاس میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ گڈ گورننس اور بہتر کارکردگی کیلئے اصلاحات ناگزیر ہیں۔ اصلاحاتی ایجنڈے کو ہر صورت میں آگے بڑھائیں گے تاکہ حکومتی نظام پر عوام کا اعتماد بحال ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں گڈ گورننس اور مؤثر سروس ڈلیوری کے قیام کے لئے بڑے پیمانے پر اصلاحات ناگزیر ہو چکی ہیں۔ اس مقصد کے لئے ہم اصلاحاتی ایجنڈے کو ہر صورت میں آگے بڑھائیں گے تاکہ حکومتی نظام پر عوام کا اعتماد بحال ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کوئٹہ میں تمام محکموں کے انتظامی سیکرٹریز کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی زاہد سلیم، چئیرمین چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم محمد علی سمیت تمام محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہر محکمہ اپنی اسکیموں کی ذمہ داری قبول کرے کیونکہ ان ترقیاتی منصوبوں کی اصل اونر شپ متعلقہ محکموں اور ان کے سیکرٹریز کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترقیاتی منصوبوں کی شفافیت اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لئے نہ صرف مسلسل مانیٹرنگ کی جائے گی بلکہ وفاقی اور غیر ملکی فنڈڈ اسکیموں کی پیش رفت کا بھی باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں ہم نے ترقیاتی فنڈز کے مکمل اور بروقت استعمال کا تاریخی ریکارڈ قائم کیا۔ جس سے بلوچستان میں فنڈز کے ضیاع یا غیر مؤثر استعمال سے متعلق منفی تاثر ختم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مثالی اور تصوراتی گورننس کا فریم ورک فوری طور پر قابل عمل نہیں، تاہم ہم بلوچستان کے زمینی حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے نظام میں بہتری لانے کے لئے سنجیدہ اقدامات کا تسلسل برقرار رکھیں گے۔ انہوں نے چیف منسٹر انسپکشن ٹیم اور مانیٹرنگ و ایولوشن یونٹس کو ہدایت کی کہ وہ مربوط حکمت عملی کے تحت منصوبوں کے معیار اور رفتار پر کڑی نظر رکھیں تاکہ عوام کو ان منصوبوں کے حقیقی ثمرات حاصل ہو سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم رواں مالی سال میں بھی ترقیاتی منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام کریں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تمام مجوزہ و منظور شدہ اسکیموں کی 99 فیصد ٹیکنیکل اپروول 25 جولائی تک یقینی بنائی جائے اور آئندہ اجلاس میں پیش رفت سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے انتظامی سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ گزشتہ مالی سال کی خامیوں کا تنقیدی جائزہ لیا جائے اور ان سے سبق سیکھ کر کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے افسران کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، تاہم درست جگہ پر درست افسر کی تعیناتی کے فارمولے کو اپناتے ہوئے کارکردگی کو فیصلہ کن معیار بنایا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پوسٹنگ اور تعیناتی کا دورانیہ محفوظ تاہم افسران کی کارکردگی سے مشروط ہوگا۔ میرٹ کو اتنا مضبوط بنائیں گے کہ کسی افسر کو تعیناتی کے لئے سفارش یا سہارے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ پروگرام نوجوانوں کے روشن مستقبل کی بنیاد ہے اور اس پر مؤثر عملدرآمد متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ رواں مالی سال میں اس پروگرام کو فعال و بارآور بنانے کے لئے اس کی رفتار بڑھائی جائے اور موجود خامیوں کی نشاندہی کرکے ان کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نئے مالی سال کے پہلے دن سے ہی ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے جو حکومتی سنجیدگی اور عزم کی واضح مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹیوں کو فعال بنا کر مقامی سطح پر عوامی مسائل کے فوری حل کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کی تمام کوششوں اور پالیسیوں کا مرکز و محور مسائل میں گھرا عام آدمی ہے، جس کے مسائل ہم نے حل کرنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ افسران کی زمینی موجودگی عوامی مسائل کے حل کے لئے از حد ضروری ہے۔ نئے اسسٹنٹ کمشنرز کی تربیت مکمل ہونے کے بعد انہیں فیلڈ میں تعینات کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے نوجوان افسران کو تلقین کی کہ وہ عوامی خدمت کو اپنا مشن بنائیں اور خلوص نیت کے ساتھ دستیاب وسائل میں بہترین کارکردگی دکھائیں۔ انہوں نے ماضی میں کوہلو کے ایک سابق پولیٹیکل ایجنٹ شمشیر خان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں خیمے میں دفتر اور رہائش اختیار کر کے بھی فرائض نبھائے اور کبھی وسائل کی کمی کو آڑے آنے نہ دیا۔ ایسی مثالوں سے ہمیں سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شفافیت کو فروغ دیتے ہوئے اس اسکیم میں اسٹیٹ بینک کے ذریعے براہ راست رقومات متعلقہ افراد کو منتقل کی گئیں، جس میں کمیشن یا کرپشن کا ایک فیصد عنصر بھی شامل نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مؤثر اور شفاف میکینزم کو فروغ دیا جائے گا تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور کرپشن کا ممکنا ادارک ممکن ہو۔ وزیراعلیٰ نے افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو ایک ٹیم کی طرح کام کرنا ہے، کیونکہ ہماری جدوجہد کا مرکز وہ عام بلوچستانی ہے جو گرمی میں جھلستا اور سردی میں ٹھٹرتا ہے۔ ہمیں اس کے لئے حقیقی تبدیلی لانی ہے اور نظام حکومت کو عوامی خدمت کے تابع کرنا ہے۔