پنجاب کے مختلف اضلاع میں برسات، لاہور میں 6 گھنٹے سے بارش جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
لاہور میں آج صبح سے ہونے والی مسلسل بارش نے جل تھل کر دیا۔
بارش سے نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا اور کئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں پانی میں بند ہو گئیں۔
لاہور میں اب تک 178 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ لاہور، اوکاڑہ اور شیخوپورہ میں چھتیں اور دیواریں گرنے سے متعدد افراد زخمی بھی ہوگئے۔
ایم ڈی واسا غفران احمد نے بارش کے دوران کئی نشیبی علاقوں کے دورے کیے، انہوں نے واسا کے عملے کو تمام مرکزی شاہراہیں جلد از جلد کلیئر کرنے کی ہدایات دیں۔
لیسکو حکام کےمطابق بارش سے لیسکو کے 142 فیڈرز سے بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔
سی ای او لیسکوکا کہنا ہے کہ بارش رُکتے ہی متاثرہ فیڈرزسے بجلی بحالی کے کام کا آغاز کردیا جائے گا، انہوں نے شہریوں کو بجلی کے کھمبوں اور دیگر تنصیبات سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے نے پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارش کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع میں مون سون بارشوں کا سلسلہ 13جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بارشوں کے باعث پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 اور واسا سمیت دیگر ادارے مشینری سمیت عملے کو الرٹ رکھیں، نشیبی علاقوں سے پانی کے نکاس کو جلدازجلد ممکن بنائیں۔
اس کے علاوہ شہر یوں کو کچے مکانات اور بوسیدہ عمارتوں سے دور رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
لاہور میں 6 گھنٹے سے مسلسل بارش ہورہی ہے، عظمیٰ بخاریوزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ لاہور میں 6 گھنٹے سے مسلسل بارش ہو رہی ہے، واسا اور ضلعی انتظامیہ کی تمام ٹیمیں فیلڈ میں موجود ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ لاہور کے تمام انڈر پاسز کلیئر ہیں، چند نشیبی علاقوں میں پانی کی نکاس کا کام جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نشیبی علاقوں لاہور میں
پڑھیں:
سیلابی صورتحال:پنجاب کے علاقوں سے پانی اُترنا شروع ، سندھ کے بیراجوں پر دباؤ بڑھنے لگا، کچا ڈوب گیا
ویب ڈیسک: پنجاب کے کئی سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی اترنے لگا ہے لیکن کچھ علاقوں اب تک کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے لگا ہے، کچے کا وسیع علاقہ ڈوب چکا ہے، کئی دیہات سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔
پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی اُترنا شروع ہو گیا ہے، لوگ واپس اپنے گھروں کو جانے لگے جبکہ متاثرین نقصانات کے ازالے کے لیے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں سکولوں کی تعطیلات میں مزید 3 دن کی توسیع کر دی گئی۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ فیصلہ سیلاب ایمرجنسی اور بحالی کے کام کے پیش نظر کیا گیا، سیلاب سے متاثرہ 41 موضع جات کے 22سرکاری سکول بند رہیں گے، نجی سکول بھی بند رہیں گے
احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، متاثرہ علاقوں میں اب بھی 6 سے 8 فٹ تک پانی موجود ہے۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری
مکھن بیلہ ، بکھری سرور آباد ، چناب رسول پور ، اسماعیل پور ، بھنڈہ وینس سمیت متعدد آبادیوں کے متاثرین امداد کے منتظر ہیں، مچھروں کی بہتات سے ملیریا، گیسٹرو سمیت دیگر وبائی امراض پھیلنے لگی ہیں۔
احمد پور شرقیہ کے 15 سے زائد موضع جات میں میڈیکل کیمپ موجود نہیں۔
پاکپتن میں بابا فرید پل پر ستلج کا 75 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے ، سیلابی پانی سے گائوں سوڈا رحمانی مکمل تباہ ہو گیا، گھر اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دریا برد ہو گئیں، متاثرین کی بحالی کیلئے ضلعی انتظامیہ متحرک ہے، راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔
گوجرانوالہ میں فوڈ پوائزننگ سے ایک اور بچی جاں بحق، تعداد 4 ہوگئی
بہاولنگر کی دریائی پٹی میں 30 سے زائد دیہات کے راستے تاحال منقطع ہیں، ایک لاکھ 40 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
ہیڈ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد84ہزار 449 کیوسک اور اخراج 73ہزار42 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، موضع توگیرہ ،موضع عاکوکا اور موضع یاسین کا میں رابطہ سڑکیں سیلاب میں بہہ گئیں۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان نے بتایا کہ وہاڑی کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں انخلا کے لیے 25 ریسکیو ٹیمیں متحرک ہیں، ٹیموں نے 9627 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا، 779 مویشیوں کو بھی حفاظتی مقامات پر پہنچایا گیا، 125 اہلکار اور 25 کشتیاں 24 گھنٹے فیلڈ میں موجود ہیں، ریسکیو ٹیموں کے پاس 250 لائف جیکٹس، 50 رسیاں اور 50 لائف رنگ موجود ہیں۔
سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے تاہم 24 گھنٹوں میں سیلاب میں کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
اڑنے والی کاریں آزمائشی پرواز کے دوران آپس میں ٹکرا گئیں
مزید پڑھیں:عمران خان نے اے ٹی سی میں ویڈیو لنک کے بجائے خود پیش ہونے کیلئے درخواست دائر کر دی
سیلابی ریلے کوٹری بیراج کی طرف بڑھنے لگے جس کے باعث روہڑی میں دریا کنارے قائم ڈی ایس پی آفس زیرِ آب آگیا اور دفتر کا تمام ریکارڈ دوسرے دفاتر منتقل کیا گیا۔
نوشہرو فیروز میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے، تحصیل مورو کے 5 دیہات میں پانی داخل ہوگیا، گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔
افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں:پاکستان
گڈو بیراج پر پانی کی سطح میں کمی کے باوجود کچے کے علاقوں میں پانی کا دباؤ برقرار ہے جہاں فصلوں کو نقصان پہنچا۔
لاڑکانہ میں عاقل آگانی لوپ بند پر سیلابی ریلا آگیا لیکن کچے سے لوگوں نے علاقہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔
ادھر دادو میں میہڑ سے ملحقہ کچے کے علاقے میں زمیں داری بندوں میں کٹاؤ سے کئی دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ۔
کندھ کوٹ میں سیلابی پانی سے 80 سے زائد دیہات پانی کی لپیٹ میں آگئے ہیں، قادر پور گیس فیلڈ سے گیس کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔
ادھر سجاول کے سیلاب متاثرین اپنے آشیانے کھو بیٹھے ہیں، لوگ اب بھوک، پیاس اور بیماریوں کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے، سیلابی علاقوں میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
دریائے سندھ جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے، چناب میں بھی پانی کا بہاو نارمل ہو چکا ہے، پنجند کے مقام پر بھی پانی کا بہاو نارمل ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ، سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
ڈیرہ غازی خان میں رودکوہیوں کا بہاو بھی نارمل ہے۔
دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل کمی کا سلسلہ جاری ہے،درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔ پانی کی آمد 5لاکھ 3 ہزار 794 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
گڈو بیراج کے مقام پر پانی کا اخراج4 لاکھ 75 ہزار 341 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، 24 گھنٹوں کے دوران گڈو بیراج کے مقام پر 77 ہزار 342 کیوسک کمی واقع ہوئی ہے۔
وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، سطح مستحکم ہے، سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے مگر پانی کی سطح میں کمی جاری ہے۔
تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 96 فیصد بھر چکا، مزید 3.4 فٹ گنجائش باقی ہے۔