اماراتی ایئر لائن اور دبئی ڈیوٹی فری میں کرپٹو کرنسی سے ادائیگی کی سہولت متعارف
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
دبئی: دبئی کی معروف ایئرلائن Emirates Airline اور Dubai Duty Free نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی کرپٹو کرنسی کے ذریعے ادائیگی کی سہولت متعارف کرانے جا رہے ہیں۔
اس فیصلے کا مقصد نوجوان اور ٹیکنالوجی سے وابستہ صارفین کو بہتر سہولت فراہم کرنا ہے جو ڈیجیٹل کرنسی کو ترجیح دیتے ہیں۔
یہ پیش رفت Emirates اور Crypto.
اس معاہدے کے مطابق صارفین آئندہ سال سے فلائٹس اور ڈیوٹی فری خریداری کیلئے بٹ کوائن، ایتھریئم اور دیگر کرپٹو کرنسیز سے ادائیگی کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب بٹ کوائن کی قیمت پہلی بار 112,000 ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ دبئی پہلے ہی کرپٹو انویسٹمنٹ کے حوالے سے خطے کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے، جہاں 2024 میں 30 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری آئی۔
.@Emirates, @DubaiDutyFree, and @Cryptocom have signed a Memorandum of Understanding to enable digital payment solutions for travellers.
This partnership agreement represents a promising step towards our shared ambition to transform travel and commerce. By exploring advanced… pic.twitter.com/qS1WATKTWX
دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ پہلے ہی ورچوئل رئیل اسٹیٹ میں بلاک چین کو شامل کرنے کیلئے Crypto.com سے شراکت کر چکا ہے، اور دبئی کی کئی بڑی کمپنیز جیسے ریئل اسٹیٹ اور ٹیلی کام ادارے پہلے ہی کرپٹو قبول کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی پائلٹ پروجیکٹ کا عنقریب آغاز، کرپٹو ریگولیشن منظور
پاکستان اسٹیٹ بینک (SBP) کے گورنر جمیل احمد نے اعلان کیا ہے کہ مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسی کی پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کے قریب ہے اور وہ ورچوئل اثاثوں کے لیے نئی قانون سازی کو حتمی شکل دے رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان کے مالیاتی نظام کو جدید بنانا ہے اور کرپٹو کرنسی کے شعبے کو ریگولیٹ کرنا ہے۔
دنیا بھر میں مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، اور پاکستان کا یہ قدم چین، بھارت، نائجیریا اور کچھ خلیجی ممالک کے تجربات کے بعد اُٹھایا گیا ہے، جہاں محدود پائلٹ پروگراموں کے ذریعے ڈیجیٹل کرنسی کی جانچ کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے کیا پاکستان کرپٹو کرنسی میں واقعی بھارت کے مقابلے میں آگے نکل گیا ہے؟
سنگاپور میں ریوٹرز نیکسٹ ایشیا سمٹ میں گفتگو کرتے ہوئے جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان اس وقت ’مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسی‘ پر اپنی صلاحیت بڑھا رہا ہے اور جلد ہی ایک پائلٹ منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک نیا قانون ’ورچوئل اثاثوں کے شعبے کی لائسنسنگ اور ریگولیشن‘ کے لیے بنیاد فراہم کرے گا اور اس کے لیے اسٹیٹ بینک ٹیکنالوجی کے کچھ شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان کرپٹو کونسل نے بھی مئی میں واضح کیا تھا کہ ورچوئل اثاثے غیر قانونی نہیں ہیں، تاہم مالی اداروں کو اس وقت تک ان سے متعلق کوئی لین دین کرنے سے روکا گیا جب تک ایک باقاعدہ لائسنسنگ فریم ورک مکمل نہیں ہو جاتا۔
یہ بھی پڑھیے فیکٹ چیک: کیا حکومت روایتی کرنسی کو ختم کرکے ڈیجیٹل کرنسی لارہی ہے؟
اںہون نے کہا کہ حکومت نے ’ورچوئل اثاثے ایکٹ، 2025‘ کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت ایک آزاد ریگولیٹر قائم کیا جائے گا جو کرپٹو سیکٹر کی نگرانی اور لائسنسنگ کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کرپٹو مارکیٹ میں اپنے کردار کو مضبوط کرنے کے لیے بین الاقوامی کرپٹو شخصیات اور کمپنیوں سے تعاون بڑھا رہا ہے۔
پاکستان کا یہ اقدام ایک طرف جہاں کرپٹو کرنسی کے شعبے کو ریگولیٹ کرنے کا اشارہ دیتا ہے، وہیں یہ ملک کے مالیاتی نظام میں جدیدیت لانے کی ایک اہم کوشش بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو ریگولیشن گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد